• news

مقبوضہ کشمیر : بھارتی فائرنگ سے تین کشمیری شہید : علی گیلانی کی نظربندی کیخلاف مظاہرہ‘ لاٹھی چارج‘ شیلنگ سے متعدد زخمی

سری نگر (اے این این+ آن لائن) کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی کی نظربندی کے خلاف کشمیری عوام سڑکوں پر نکل آئے، حیدر پورہ میں علی گیلانی کی رہائش گاہ کے باہر دھرنا دیا، بھارت مخالف نعرے لگائے، بھارتی فوج نے لاٹھی چارج کیا، آنسو گیس کی شیلنگ کی جس سے متعدد افراد زخمی اور گرفتار کر لئے گئے۔ دوسری جانب کپواڑہ میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے 3کشمیری شہید ہو گئے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق مشتعل مظاہرین نے علی گیلانی کے گھر کے باہر تعینات بھارتی فوجیوں پر پتھراو¿ بھی کیا۔ مظاہرین پاکستان کے ساتھ الحاق کے حق میں نعرے بازی کر رہے تھے۔ کشمیریوں کو منتشر کرنے کے لئے بھارتی فورسز نے واٹر کینن کا بھی استعمال کیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق تحریک حریت جموں و کشمیر نے کنونشن کرنا تھا۔ تاہم کٹھ پتلی انتظامیہ نے حیدر پورہ میں تحریک حریت کے دفتر کی طرف جانے والے راستوں کو سیل کر دیا اور پارٹی کے متعدد کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔ حریت قیادت نے مذاکرات کی منسوخی کا ذمہ دار بھارت کو ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی چودھراہٹ نہ مان کر بہت اچھا فیصلہ کیا، اقدام جرا¿ت مندانہ ہے، آئندہ بھی سخت موقف اختیارکیا جائے، پاکستان نے مذاکرات سے پہلے بھارت کا نفسیاتی حربہ خاک میں ملا دیا ہے۔ بھارت دن میں خواب دیکھنے کی عادت اب ترک کر دے، زمینی حقائق کو تسلیم کرکے آگے بڑھے، کشمیری حق خود ارادیت کے حصول تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، عالمی برادری بھارت کے منفی رویے کا نوٹس لے۔ سید علی گیلانی نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کی شرائط مسترد کر کے قومی سلامتی کے مشیروں کی ملاقات منسوخ کی ہے جو جرا¿ت مندانہ اقدام ہے۔ پاکستان مسئلہ کشمیر سے ہٹ کر بھارت کے ساتھ کوئی بات چیت نہ کرے۔ بھارت کا کشمیر کے حوالے سے موقف کمزور ہے، بھارت مظالم جاری رکھے ہوئے ہے، میر واعظ عمر فاروق نے بھارت کی روایتی ہٹ دھرمی کی مذمت ہونے والے کہا کہ مودی حکومت نے سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کے مسئلہ کشمیر کے حل کے نظریہ کی سراسر خلاف ورزی کی ہے۔ بھارت نے مذاکرات منسوخ کر کے اہم موقع گنوا دیا۔ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے مذاکرات کی منسوخی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہم بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کے کشمیری حریت رہنماﺅں کو مذاکرات میں شامل نہ کرنے کے بیان کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ یاسین ملک نے کہاکہ سشما سوراج کہتی ہیں کہ یہ شملہ معاہدے کی روح کے منافی ہے توکیا واجپائی نے بھی کشمیری قیادت کو بلا کر شملہ معاہدے کی خلاف ورزی کی۔؟ اصل بات یہ ہے کہ بھارت دن میں خواب دیکھنے کا عادی ہے۔ شبیر شاہ نے کہا کہ پاکستان نے ہر سطح پر کشمیریوں کی اخلاقی حمایت کی۔ کشمیری بھارت کے شدت پسند روپے سے خوفزدہ نہیں۔کشمیری اپنے حقوق کی جنگ ضرور جیتیں گے۔ دختران ملت کی صدر سیدہ آسیہ اندرابی نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کی چودھراہٹ نہ مان کر بہت اچھا فیصلہ کیا۔ آئندہ بھی سخت موقف اپنایا جائے۔ پاکستان نے دباﺅ تلے نہ دبتے ہوئے بھارت کی اس غلط فہمی کو دور کیا ہے کہ پاکستان کسی بھی طرح اس سے مرعوب ہے نہ ڈکٹیشن لینے کے لئے ہمیشہ تیار ہے۔ بھارت در اصل اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہے اور مذاکرات میں سنجیدہ نہیں ہے۔ دوسری جانب بھارتی فورسز نے حریت رہنما شبیر احمد شاہ کو رہا کر دیا ہے۔ بھارت نے الزام عائد کیا ہے کہ کپواڑہ میں شہید کئے جانے والے 3افراد کا تعلق لشکر طیبہ سے تھا۔
سرینگر (نیٹ نیوز/ بی بی سی) بات چیت منسوخ ہونے پر مقبوضہ کشمیر کے شہریوں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ کشمیریوں کی اکثریت نے مذاکرات میں شرائط عائد کرنے پر بھارتی حکومت پر شدید تنقید کی ہے۔ سرینگر کے طالب علم یاسین قریشی نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت نہیں چاہتا کہ عالمی برادری کشمیریوں کی خواہش اور رائے جان سکے۔ ’پاکستان کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں بھارت کشمیر کے لوگوں کو شامل نہیں کرنا چاہتا کیونکہ وہ جموں و کشمیر پرانے تنازعے کو حل نہیں کرنا چاہتا۔ بھارت اگر مسئلہ کشمیر پر بات کرے گا تو اُسے اُن کارروائیوں پر جواب دینا پڑے گا جو وہ کشیمر میں کر رہا ہے۔‘ کشیمر کے صحافی جنید راٹھور نے کہا کہ ’پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں مسئلہ کشمیر انتہائی اہم ہے۔ دونوں ملک سکیورٹی یا امن پر بات کرتے ہیں تو انہیں کشمیر کو تو شامل کرنا ہی پڑے گا۔‘ کشمیر کا مسئلے کا تصفیہ تلاش کیے بغیر دونوں ممالک کے درمیان امن دیرپا نہیں ہو سکتا۔ جنوبی کشمیر میں واقع اسلام آباد کے ایک کالج میں پڑھانے والے استاد زاہد مقبول نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکراتی عمل کے تعطل سے کشمیر کے نوجوانوں میں بنیاد پرستی بڑھے گی۔ بارہمولہ ضلع کے ایک کھلاڑی اشفاق احمد کو مشیر سلامتی کی سطح پر ہونے والی بات چیت سے کوئی خاص امیدیں وابستہ نہیں تھیں۔ سرینگر کے لال چوک میں کام کرنے والی نحجت کہتی ہیں کہ امن اور استحکام کےلئے پاکستان اور بھارت کو بات چیت کرنا ہی ہوگی۔ بلال احمد چدورا بڈگام کے رہائشی ہیں اور مذاکرات کی منسوخی پر بہت ناراض ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ اگر بھارت واقعی مسئلہ کشمیر کو حل کرنے میں سنجیدہ ہے تو اسے پاکستانیوں کے حریت رہنماو¿ں سے ملاقات کو اتنا بڑا مسئلہ نہیں بنانا چاہیے۔ پلوامہ کے رہائشی شبیر احمد اس بات سے ناراض ہیں کہ پاکستان بات چیت کے موقع مسلسل گنوا رہا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’پاکستان اگر آج دوسرے مسائل پر بات کرتا تو کل وہ کشمیر مسئلہ بھی اٹھا سکتا ہے۔
کشمیری نوجوان

ای پیپر-دی نیشن