ایاز صادق اخلاقی طور پر دوبارہ انتخابات لڑیں: قانونی‘ آئینی ماہرین
اسلام آباد (صباح نیوز) آئینی اور قانونی ماہرین نے کہا ہے کہ اگر سپریم کورٹ الیکشن ٹربیونل کے فیصلہ کے خلاف سردار ایاز صادق کو حکم امتناعی دے دیتی ہے تو قانونی اور آئینی طور پر وہ سپیکر کے طور پر بحال ہو جائیں گے تاہم اخلاقی طور پر اب انہیں بطور سپیکر خدمات انجام نہیں دینی چاہئیں سپریم کورٹ کے مکمل فیصلہ کا انتظار کرنا چاہیے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایاز صادق آئین اور قانون پر چلنے والے انسان ہیں انہیں چاہیے وہ سپریم کورٹ جانے کی بجائے دوبارہ انتخابات لڑیں۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں وسیم سجاد نے کہا کہ ایاز صادق کی اسمبلی رکنیت کے ساتھ سپیکر شپ بحال ہوتی ہے یا نہیں اس کا فیصلہ سپریم کورٹ کرے گی۔ ڈاکٹر خالد رانجھا کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ ٹربیونل کے فیصلہ کو معطل کر دیتی ہے تو پھر ایاز صادق قانونی اور آئینی طور پر رکن اسمبلی بھی رہیں گے اور سپیکر بھی رہیں گے تاہم میرے خیال میں اخلاقی طور پر رکن اسمبلی ہونے کے باوجود انہیں سپیکر کا کردار ادا نہیں کرنا چاہیے جب تک سپریم کورٹ اس فیصلے کو مکمل طور پر مسترد نہیں کردیتی۔ کنور دلشاد کا کہنا تھا کہ الیکشن قوانین کے تحت ری الیکشن اور ری پول ایک ہی چیز ہے ان انتخابات میں سابق امیدوار بھی حصہ لے سکتے ہیں اور نئے امیدوار بھی۔ سپریم کورٹ فیصلے پر نظرثانی تو کرے گی مگر فیصلہ کالعدم قرار دینا سپریم کورٹ کےلئے مشکل ترین مرحلہ ہے 93 ہزار بیلٹ پیپر ایسے ہیں جن کی شناخت نہیں ہو سکی 23 ہزار بیلٹ پیپرز کی کاﺅنٹر فائلز پردستخط یا مہر نہیں یہ ساری بے ضابطگیاں ہیں، بے ضابطگیاں اور بے قاعدگیاں دھاندلی کے زمرے میں ہی آتی ہیں۔ سپریم کورٹ اگر حکم امتناعی جاری دیتی ہے تو وہ رکن قومی اسمبلی رہ سکتے ہیں جب تک سپریم کورٹ کا آخری فیصلہ نہیں آ جاتا لیکن ان کے لیے سپیکر رہنا مشکل ترین ہوگا آئینی طور پر بھی دشواری پیش آئےگی، قانونی طور پر بھی۔ وہ بطور رکن اسمبلی قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کر سکیں گے لیکن بطور سپیکر کام کرنا غیر قانونی غیر آئینی ہو گا وہ غیر فعال ہو چکے ہیں اصولی طور پر وہ سپیکر نہیں رہے۔ پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب کا کہنا تھا کہ دیکھنا ہو گا کہ سپریم کورٹ ایاز صادق کی درخواست کیا فیصلہ کرتی ہے اگر تو عدالت حکم امتناعی دے دیتی ہے اور بحال کر دیتی ہے اور الیکشن ٹربیونل کے فیصلہ کو کالعدم قرار دیتی ہے اس کا مطلب ہو گا کہ ایاز صادق اسی پوزیشن پر بحال ہو جائیں گے۔ اخلاقی طور پر ایاز صادق کےلئے سپیکر کی کرسی پر بیٹھنا مشکل ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایاز صادق نے تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی کے استعفوں کے معاملہ کو قانونی طور پر نہیں نمٹایا۔ سابق وزیر قانون ایس ایم ظفر کا کہنا تھا کہ اگر سپریم کورٹ ٹربیونل کے فیصلہ پر حکم امتناعی جاری کر دیتی ہے تو پھر ایاز صادق آئینی طور پر بطور رکن اسمبلی اور سپیکر بحال ہو جائیں گے۔ ایاز صادق نے ایوان کی کارروائی کو بڑے اچھے انداز میں چلایا ہے صرف شیخ رشید کو ان پر اعتراض ہے کہ انہیں زیادہ وقت نہیں دیا جاتا۔ اگر سپریم کورٹ کہتی ہے کہ مخصوص وقت کے لیے ایاز صادق کی رکنیت بحال کی جاتی ہے تو وہ رکن اسمبلی رہیں گے اگر سپریم کورٹ ٹربیونل کے فیصلہ پر حکم امتناعی جاری کرتی ہے تو اس صورت میں وہ سپیکر کے عہدہ پر بھی برقرار رہیں گے۔
قانونی و آئینی ماہرین