روپیہ 17 ماہ کی کم ترین سطح پر‘ ڈالر 104.25 کا ہو گیا‘ کراچی سٹاک مارکیٹ میں تاریخی مندا‘ 269 ارب ڈوب گئے
لاہور/ کراچی/ لندن (کامرس رپورٹر+ مارکیٹ رپورٹر+سلمان عبدہ/ نیشن رپورٹ) چین میں مندا سے عالمی بازار حصص منہ کے بل گر پڑے۔ چینی بازار حصص میں شدید مندے کے بعد پاکستان سمیت دنیا بھر کے حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہو رہی ہے۔ چینی معیشت میں اس سست روی نے سرمایہ کاروں کو مسلسل خوفزدہ کر رکھا ہے جس کے باعث لندن، پیرس اور فرینکفرٹ کے بازار حصص میں بھی تیزی سے گراوٹ دیکھی گئی۔ کراچی سٹاک مارکیٹ میں تاریخی مندا رہا اور سرمایہ کاروں کے 2کھرب 69 ارب روپے سے زائد ڈوب گئے جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کا ریٹ 104.25 روپے ہو گیا جو 17 ماہ بعد بلند ترین سطح ہے۔ پیر کی صبح لندن کا ایف ٹی ایس ای 100 انڈیکس 2.6 فی صد کی کم ترین سطح پر تھا جبکہ فرانس اور جرمنی کے بڑے بازار حصص میں تقریباً 3 فیصد کمی ہوئی۔ ایشیا کے بازار حصص کو گذشتہ رات نقصان ہوا تھا جب چین میں شنگھائی بازار حصص 8.5 فی صد پر بند ہوا جو 2007ءکے بعد سے سب سے بڑا مندا ہے۔ دنیا کی دوسری بڑی معیشت میں سست پیداوار کی وجہ سے تاجر پریشان ہیں جس کے باعث تیل کی قیمتیں بھی ساڑھے 6 برسوں کی کم ترین سطح پر آ گئی ہیں۔ کراچی سٹاک مارکیٹ بھی گزشتہ روز کریش ہو گئی۔ کراچی سٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز غیرمعمولی مندا ریکارڈ کیا گیا۔ کے ایس ایس 100 انڈیکس 1419 پوائنٹس کی تاریخی کمی سے 3ماہ کی کم ترین سطح پر آگیا۔ کاروباری حجم گزشتہ روز کی نسبت 2.56 فیصد کم جبکہ 92.48 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔ سیاسی افق پر بے یقینی کی کیفیت اور سرمایہ کاروں کی جانب سے اپنے حصص اونے پونے داموں فروخت کرنے کے باعث مارکیٹ کریش ہوئی اور 1419.43 پوائنٹس کی تاریخی کمی ریکارڈ کی گئی۔ بیشتر شئیرز اپنے لوور لوک پر بند ہوئے۔ بروکرز کے مطابق چین کی معیشت کے بارے میں خدشات، چینی یوان سستا کیے جانے کے بعد کرنسی کی ممکنہ جنگ کے آغاز، ایشیائی سٹاک مارکیٹس میں گراوٹ اور بیرونی سرمایہ کاروں کی جانب سے رقم نکالے جانے کے باعث شیئر بازار کریش کرگیا۔ گزشتہ ہفتے سے اب تک ایکس چینج میں 50 کروڑ ڈالر سے زائد نکالے جاچکے ہیں۔ مجموعی طور پر 286 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 24 کمپنیوں کے حصص کے بھاﺅ میں اضافہ، 357 کمپنیوں کے حصص کے بھاﺅ میں کمی جبکہ 5کمپنیوں کے حصص کے بھاﺅ میں استحکام رہا۔ لاہور سے کامرس رپورٹر کے مطابق لاہور سٹاک ایکسچینج میں شدید مندا رہا اور سرمایہ کاروں کے 67ارب 23کروڑ 54لاکھ روپے ڈوب گئے کیونکہ ایل ایس ای 25 انڈیکس 373.53 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 5563.34 پر بندہوا۔ مجموعی طور پر 80کمپنیوں کے حصص میں کاروبار ہوا۔ ایک کمپنی کے حصص میں اضافہ43کمپنیوں کے حصص میں کمی جبکہ36کمپنیوں کے حصص میں استحکا م رہا۔ اوپن مارکیٹ میں گزشتہ روز پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت میں 30 پیسے اضافہ ہو گیا اور اس کا ریٹ 103.95 روپے سے بڑھ کر 104.25 روپے ہو گیا ہے۔ این این آئی کے مطابق ڈالر مہنگا ہونے سے درآمدی اشیاءجن میں پٹرولیم مصنوعات، کھانے کا تیل شامل ہے مہنگی ہو سکتی ہیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق گورنر سٹیٹ بنک محمود اشرف وتھرا نے کہا ہے پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے، معیشت مستحکم ہے اور کوئی بیرونی دباﺅ نہیں۔ انہوں نے کہا کراچی سٹاک مارکیٹ میں گزشتہ روز غیرمعمولی تبدیلی تھی ہمارا رحجان استحکام کی طرف ہے غیرمعمولی صورتحال سے نتیجہ اخذ نہیں کرنا چاہیے۔ ڈالر کی قیمت میں ایک ہی دن میں 2.10 روپے اضافہ ہوا۔ مالی ماہرین کے مطابق ڈالر اگلے چند روز میں 105 روپے تک جاسکتا ہے کیونکہ دبئی منی مارکیٹ میں اس کا نرخ 105 روپے ہے اور یہ پاکستان کیلئے ماڈل ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے ڈالر کی قیمت میں اضافے کی ایک وجہ یہ ہے کہ بنک کے ذریعے لین دین پر ودہولڈنگ ٹیکس کے بعد بہت سے تاجروں نے ڈالرخریدنے شروع کردیئے اور وہ ڈالروں میں ہی لین دین کررہے ہیں۔ کرنسی ڈیلرز کے مطابق عازمین حج میں غیر ملکی کرنسی کے بڑے خریدار ہیں اور وہ زیادہ تر سعودی ریال اور ڈالر ہی خریدتے ہیں۔ مزید برآں امریکہ، ایران جوہری معاہدہ کے بعد افغانستان اور پاکستان کیلئے درآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ پٹرولیم مصنوعات اور سیمنٹ کی سمگلنگ کیلئے بھی ڈالر خریدے جارہے ہیں۔
سٹاک مارکیٹ