کسی سیاسی جماعت کو جواہدہ نہیں: الیکشن کمشن، سب راستے بند کر دئیے تو سڑکوں پر نکلیں گے: عمران خان
اسلام آباد (بی بی سی+ نیوز ایجنسیاں) الیکشن کشن نے 2013ء کے عام انتخابات میں ریٹرننگ افسروں کے خلاف ضابطہ فوجداری کے تحت کارروائی کرنے کے لئے تحریک انصاف کے چیئرمین کی درخواست کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ الیکشن کمشن ایک آئینی ادارہ ہے اور وہ کسی سیاسی جماعت کو جواب دہ نہیں۔ سیکرٹری الیکشن کمشن کی طرف سے دئیے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمشن کے معاملات میں کسی سیاسی جماعت کو مداخلت کا اختیار نہیں۔ مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمشن سے کوئی اعلیٰ اتھارٹی ہی جواب طلب کر سکتی ہے۔ عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ الیکشن کمشن سے متعلق اْن کا لب و لہجہ افسوس ناک اور نامناسب ہے۔ جوڈیشل کمشن کی طرف سے 2013ء کے عام انتخابات میں جن کوتاہیوں کی نشاندہی کی گئی ان پر قابو پانے کی کوشش کی جائے گی۔ الیکشن کمشن حکام کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اگر ریٹرننگ افسروں کے بارے میں الیکشن پر اثرانداز ہونے سے متعلق شواہد ہیں تو سامنے لایا جائے محض سنی سنائی باتوں پر کسی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا سکتی۔ اے این این کے مطابق سیکرٹری الیکشن کمشن کا کہنا تھا کہ عمران خان کے مطالبے پر کوئی رکن مستعفی نہیں ہو گا، انتخابی بے ضابطگیوں اور خامیوں سے متعلق جوڈیشل کمشن کی سفارشات پر عملدرآمد کے لئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ علاوہ ازیں الیکشن کمشن نے پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے لئے مقرر کئے گئے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران، ریٹرننگ افسران اور اسسٹنٹ ریٹرننگ افسران کو خبردار کیا ہے کہ وہ قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں غیرجانبدارانہ طور پر ادا کریں، اگر اس قومی ذمہ داری کو کوئی آفیسر ادا کرنے میں ناکام رہا تو اس کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے + نیوز ایجنسیاں) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے میرے خط کا شرمناک جواب بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے اور وہ کسی کو جواب دہ نہیں جبکہ میں نے جوڈیشل کمیشن کے فیصلے میں اٹھائے گئے نکات پر الیکشن کمیشن سے جواب دینے کا کہا تھا جس میں انتخابات 2013 ء میں ہونے والی بدانتظامی اور بے ضابطگیوں کی ساری ذمہ داری الیکشن کمیشن پر ڈالی گئی تھی ان نکات کا جواب نہ دے کر الیکشن کمیشن نے سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ ناصرالملک کی بھی توہین کی جبکہNA122 کے الیکشن ٹریبونل نے بھی عام انتخابات میں الیکشن کمیشن کی بے ضابطگیوں کے سامنے آنے کی نشاندہی کی ہے، میں نے شاہ محمودقریشی کو ہدائت کی ہے کہ وہ فوری طور پر پیپلز پارٹی سمیت ان تمام21 سیاسی جماعتوں سے بات کریں جنہوں نے الیکشن میں دھاندلی کا الزام لگایا تھا میں اس وقت سڑکوں پر نہیں آنا چاہتا لیکن الیکشن کمیشن کے خلاف اب ہم پارلیمنٹ میں معاملہ اٹھائیں گے اور وفاقی حکومت سے بات کریں گے۔ وہ بنی گالہ میں پریس کانفرنس کررہے تھے۔ قبل ازیں انہوں نے اپنے گھر میں پارٹی لیڈروں سے ملاقات کی اور جواب زیر غور لایا گیا چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور الیکشن کمیشن آپس میں ملے ہوئے تھے موجودہ چیف الیکشن کمشنر تو نئے ہیں لیکن جو چار ممبران الیکشن کمیشن میں پرانے بیٹھے ہیں انہوں نے ہی ساری دھاندلی کی تھی۔ میں نے تو صرف چار حلقوں کو کھولنے کی بات کی تھی ان میں سے دوحلقوں کی وکٹیں تو گر چکی ہیں اور کل تیسری وکٹ بھی گر جائے گی۔ عمران خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور مسلم لیگ ن دونوں جوڈیشل کمیشن میں بھی ملے ہوئے تھے اور ایک دوسرے کی مدد کرتے رہے انہوں نے کہا کہ اب ہم تمام سیاسی پارٹیوں سے بھی بات کریں گے اور سب مل کر الیکشن کمیشن کے خلاف آگے چلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے پتہ ہے کہ الیکشن ٹریونل کے جسٹس ملک کاظم نے کتنا پریشر برداشت کرکے یہ فیصلہ دیا ہوگا۔ مجھ سے کہا جاتا ہے کہ عمران خان تمہاری سوئی ایک ہی بات پر کیوں اٹکی ہوئی ہے تمہارا ریکارڈ نہیں چل رہا جبکہ میں کہتا ہوں کہ اصل مسئلہ ہی دھاندلی کا تھا۔ جوڈیشل کمشن نے دھاندلی کا ذمہ دار الیکشن کمشن کو ٹھہرا دیا، اس لئے مجھے مایوسی ہوئی۔ الیکشن کمشن کے جواب کو قوم سے مذاق سمجھتا ہوں، اب اگر آئینی باڈی قانون توڑے تو کیا ٹھیک ہے۔ الیکشن کمشن کیخلاف سڑکوں پر نہیں آنا چاہتا، صرف انتخابی اصلاحات سے اگلے الیکشن شفاف نہیں ہوں گے۔ اگر تمام راستے بند کردیئے گئے تو پھر سڑکوں پر نکلیں گے۔ قبل ازیں چودھری سرور سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ہے کہ الیکشن کمشن سے دھاندلی کرنیوالوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرنا آئینی حق ہے جس سے ہمیں کوئی نہیں روک سکتا۔ ایک انٹرویو میں عمران خان نے کہا ہے کہ کیا منتخب نمائندے کواس بنیاد پر چھوڑ دیں کہ وہ جیت کر آیا ہے۔ الیکشن کمشن سے جواب لینا میرا حق ہے۔ میں الیکشن کے عمل کا حصہ ہوں، میری جماعت نے 80 لاکھ ووٹ لئے ہیں۔ اس الیکشن کا احتساب نہ ہوا تو الیکشن کمشن کے سامنے دھرنا دوں گا۔ جب تک ہم الیکٹرورل پراسیس ٹھیک نہیں کریں گے، امیر امیر تر اور غریب مزید غریب ہوتا جائے گا۔ پاکستانی کسان بے چارہ جو مرضی کرے وہ غلام ہے۔ انہوں نے ڈیڑھ سو ارب روپیہ میٹرو پر لگایا یہی کسانوں پر لگاتے دس ماہ میں انقلاب آجانا تھا۔ خیبر پی کے میں قصور جیسا واقعہ ہو تو کسی پولیس والے کو نہ چھوڑوں۔ دریں اثناء تحریک انصاف کے صوبائی آرگنائزر چوہدری محمد سرور نے الیکشن کمشن کے چاروں صوبائی ممبران کی فوری برطرفی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو اس کیلئے آئینی ترامیم کی ضرورت ہے تو وہ بھی کی جائے، دھاندلی کے ذمہ داروں کو چھوڑ دینا ملک میں جمہوریت کے خلاف سازش کے مترادف ہوگا، عمران خان جیسا محب وطن لیڈر کوئی اور نہیں ہو سکتا۔ منگل کو جاری اعلامیہ میں محمدسرور نے کہا کہ الیکشن کمشن کے صوبائی اراکین کے پاس اپنے عہدوں پر رہنے کا کوئی اخلاقی جواز باقی نہیں۔