قصور سکینڈل: ہائیکورٹ نے جسمانی ریمانڈ کیخلاف 5 ملزموں کی درخواستیں خارج کردیں
لاہور (وقائع نگار خصوصی+بی بی سی) لاہور ہائیکورٹ نے قصور ویڈیو سکینڈل کے پانچ ملزموں کے جسمانی ریمانڈ کیخلاف دائر درخواستیں خارج کردیں۔ جسٹس انوار الحق کی سربراہی میں دو رکنی بنچ کے روبرو قصور ویڈیو سکینڈل کے پانچ ملزموں کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے 28 اگست تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کررکھا ہے حالانکہ مقدمہ جھوٹا اور بے بنیاد ہے مخالفین سے سازباز کرکے مقدمہ میں نامزد کیا گیا۔ عدالت سے استدعا ہے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔ عدالت نے ریمارکس دئیے تفتیش کے معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتے۔لاہور ہائیکورٹ نے قصور واقعہ کے الزام میں ملوث ایک ملزم تنزیل الرحمان کی جانب سے مزید مقدمات کے اندراج کو رکوانے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ منگل کے روز لاہور ہائیکورٹ کے روبرو تنزیل الرحمان کی درخواست پر سماعت ہوئی تو درخواست گزار ملزم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے ایک ہی مدعی کے بیان پر چار مختلف مقدمے درج کئے ہیں اور اب خدشہ ہے کہ پولیس مزید مقدمات درج کرے گی، جس کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔ درخواست گزار ملزم کے وکیل نے استدعا کی کہ پولیس کو مزید مقدمات درج کرنے سے روکا جائے جس پر لاہور ہائی کورٹ نے وکیل کے دلائل سننے کے بعد درخواست مسترد کر دی۔