منشیات کی کالی دولت دہشت گردی میں استعمال ہورہی ہے: پی اے سی
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) پی اے سی نے کہا ہے کہ منشیات کی کا لی دولت دہشت گردی میں استعمال ہورہی ہے۔ کمیٹی کا اجلاس خورشید شاہ کی زیرصدارت ہوا۔ کمیٹی نے منشیات کے بڑھتے ہوئے کاروبار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک منشیات کا خاتمہ نہیں ہوگا تب تک ملک ترقی نہیں کرسکے گا۔ 20 کروڑ عوام کیلئے انسداد منشیات فورس کے 1600 اہلکار ناکافی ہیں۔ اس سلسلے میں وزیراعظم پاکستان کو لکھیں تاکہ وہ وزارت داخلہ کو ہدایت کریں، دہشت گردی کے بعد بڑا مسئلہ منشیات کا ہے اور 15 لاکھ لوگ روزانہ 1 ہزار گرام ہیروئن استعمال کرتے ہیں ، ہر شہر میں اس کی دوکانیں موجود ہین ، عام لوگ بھی جانتے ہیں مگر انسداد منشیات کے ادارے کو پتہ نہیں۔ افغانستان میں جب سے طالبان کی حکومت ہوئی ہے تب سے پوست کی کاشت میں اضافہ ہوا ہے۔ شیخ رشید احمد نے کہا کہ جیل میں نشے کے عادی افراد کو خود پولیس والے منشیات فراہم کرتے ہیں اور بڑے بڑے ڈیلرز جیلوں میں بیٹھ کر یہ مکروہ دھندہ کرتے ہیں، 70 فیصد پوست پوری دنیا میں صرف افغانستان میں پیدا ہوتی ہے اور 40 فیصد پاکستان کے راستے سمگل ہوتی ہے اور پھر پاکستان میں بھی اسکے عادی افراد اسے استعمال کرتے ہیں ، اسکی سمگلنگ کو روکا جائے ۔ سیکرٹری نارکوٹکس کنٹرول ڈویژن نے کہا کہ پاکستان گزشتہ 4 سال سے پوست فری ہے اور قبائلی علاقوں اور سندھ میں اگر کاشت ہوتی بھی ہے تو وہان ہی اسے تباہ کردیا جاتا ہے۔ نارکوٹکس فورس کے حوالے سے بتایا گیا کہ خیبر پی کے 1 لاکھ آبادی پر ہمارا 1 اہلکار ہے ، ہماری تعداد بہت کم ہے اور پورا پاکستان ہم نے دیکھنا ہوتا ہے ۔ 28 پولیس سٹیشنز کام کررہے ہیں ، پورے جنوبی پنجاب میں ایک پولیس سٹیشن ہے۔ کھیلوں کے سامان، کپڑوں اور جوتوں میں منشیات اسمگل ہوتی ہے ۔ آئی جی سندھ کے مطابق 4 ہزار 2 سو 65 کیسز حل کیے گئے اور 5 ہزار ملزمان گرفتار ہوئے۔ اے پی پی کے مطابق کمیٹی کو بتایا گیا کہ منشیات کے بڑے سمگلرز کے 5ارب کے اثاثے منجمد کئے گئے۔