• news

بلوچستان کے 50 فیصد علاقے میں بجلی موجود نہیں: قائمہ کمیٹی سینٹ میں انکشاف

اسلام آباد (آئی این پی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ و پسماندہ علاقہ جات کو بتایاگیا کہ بجلی کی کل پیدوار 16800 میگاواٹ ہے جبکہ لاگت 21800 ہے، بجلی کی پیدوار میں 5ہزار میگاواٹ کی کمی ہے، آئی پی پیز کی صلاحیت 7 ہزار میگاواٹ جنکوز 3 ہزار میگاواٹ ہے ٹرانسمیشن سسٹم ناکارہ بوسیدہ ہے جس کی وجہ سے سسٹم میں بجلی اٹھانے کی صلاحیت کم ہے، ٹرانسمیشن سسٹم کو بہتر کرنے کیلئے حکومت سنجیدہ ہے، بلوچستان میں طلب 7 سے8 ہزار میگاواٹ ہے ٹرانسمیشن سسٹم کمزور ہیں 7 سو سے زائد میگاواٹ صلاحیت نہیں ہے، سیپکو ماہانہ ایک ارب 16 کروڑ کا نقصان 36 کروڑ روپے ملازمین کی تنخواہوں میں ادائیگی کی جارہی ہے۔ منگل کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد عثمان خان کاکڑ کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سینیٹرز نثار محمد مالاکنڈ، مشاہداللہ خان، گیان چند، میر کبیر، جہانزیب جمال دینی، روبینہ عرفان، خالدہ پروین کے علاوہ وزارت پانی و بجلی کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت پانی وبجلی عمر رسول نے کہا ہے کہ بجلی کی پیدوارمیں 5ہزار میگاواٹ کی کمی ہے کل پیدوار 16800 میگاواٹ ہے آئی پی پیز کی صلاحیت 7 ہزار میگاواٹ جنکوز 3 ہزار میگاواٹ ہے ٹرانسمیشن سسٹم ناکارہ بوسیدہ ہے۔ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت عمر رسول نے کہا کہ بلوچستان کے 8 منصوبے حکومت نے مدد کی ہے نیپرا کو اخراجات کی آگاہی کمپنیاں کسی حد تک آزاد ہو چکی ہیں کوشش ہے کہ پاور سیکٹر کو منافع بخش بنائیں 5 ڈیسکوز کمزور ترین ہیں، جتنی بجلی فراہم کی جاتی ہے اس سے بھی کم وصولیاں ہوتی ہیں، ٹیکنیکل لاسسز اور انتظامی کمزوریوں میں عملہ بھی ملوث ہے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان کیلئے پی ایس ڈی پی میں سے بجٹ نہیں رکھا گیا اور 70 ارب روپے کی میٹرو بس شروع کی گئی ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ پر 16 ہزار میگاواٹ بجلی کے پیدواری منصوبوں میں 1 سو میگاواٹ بجلی کا منصوبہ موجود نہیں، پسماندہ ترین علاقوں میں زیادہ بجلی زیادہ گرڈ سٹیشن زیادہ فیڈرز دے کر زیادہ سہولیات کے ذریعے ان علاقوںکے شہریوں کو بھی برابرکی سہولیات مل سکتی ہیں۔ کمیٹی کے اجلاس میں سینٹر گیان چند کے سوال پر انکشاف ہوا کہ تھرپارکر اور تھر کے 22 سو گائوں میں سے 10 سال کے دوران صرف 300 گائوں کو بجلی فراہم کی گئی ہے اور بلوچستان کے 50 فیصد علاقے میں بجلی موجود نہیں۔

ای پیپر-دی نیشن