ایک بار پھر الیکشن کمشن کے صوبائی ارکان کیخلاف عدالت جانے پر غور کر رہے ہیں: طاہر القادری
لاہور (خصوصی نامہ نگار) عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ 2013 ء کے الیکشن سے قبل خلاف آئین تشکیل پانے والے الیکشن کمشن اور اس کے صوبائی ممبرز کی تقرریوں کے خلاف سب سے پہلے ہم نے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چودھری کے سیاسی عزائم اور تعصب کے باعث ہماری آئینی رٹ پٹیشن کو سننے سے انکار کیا گیا۔ حکمران طبقہ آئین پاکستان کو صرف موم کی ناک سمجھتا ہے۔ آئین بالادست ہوتا تو غیرآئینی الیکشن کمشن مسلط ہوتا نہ سات سال تک بلدیاتی اداروں کو تالے لگتے۔ گزشتہ روز ہالینڈ میں لائف ممبرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا آج ساری جماعتیں الیکشن کمشن کے صوبائی ممبرز سے مستعفی ہونے کا کہہ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کریڈیبلٹی اور آئینی کور سے محروم الیکشن کمشن نے پوری قوم کو ہیجان میں مبتلا کر رکھا ہے اور سٹیٹس کو کی حامی جماعتیں اس ریموٹ کنٹرول الیکشن کمشن کو اپنے پسندیدہ نتائج کے حصول کیلئے استعمال کر رہی ہیں، اب بھی ان کی یہ خواہش ہے کہ بلدیاتی انتخابات بھی ریموٹ کنٹرول الیکشن کمشن کے صوبائی ممبرز کی نگرانی میں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک الیکشن کمشن آئین کے مطابق تشکیل نہیں پاتا اور انتخابی اصلاحات نہیں ہوتیں اس وقت تک نہ تو عوام کی حقیقی نمائندہ اسمبلیاں وجود میں آئینگی اور نہ ہی یہ جمہوری گند صاف ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک بار پھرالیکشن کمشن کے صوبائی ممبرز کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے پر غور کر رہے ہیں اور ہماری درخواست ہو گی کہ الیکشن کمشن کو آئین کے سانچے میں ڈھالا جائے۔