• news

رحیم یار خان‘ 20 بچوں سے زیادتی‘ مقدمات درج: مظفر گڑھ‘ 7 سالہ بچے کو ہوس کا نشانہ بنا کر گلا دبا دیا

لاہور (نمائندگان) مختلف شہرورں میں گذشتہ روز 4 خواتین اور 4 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنا دیا گیا جبکہ ایک بچے کو زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا۔ فیصل آباد کے علاقے جوہر کالونی میں نعمان اور اس کے چار ساتھی مقامی ہوزری کی ورکر (ن) کو زبردستی خالی مکان میں لے گئے اور باری باری زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد فرار ہو گئے۔ بھلوال کے نواحی قصبہ سالم میں (ق) کو صفدر نے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ جڑانوالہ کے چک 73 گ ب میں زیب النساء کو کھیتوں میں کام کرتے محلے دار سلام نے زیادتی کا نشانہ بنایا۔ بوریوالا میں بُک سیلر کے ملازم غلام حسن نے مالک کے بیٹے 9سالہ بلال سے زیادتی کی اور ویڈیو بنا لی اور دھمکی دی کہ اگر تم نے زبان کھولی تو وہ یہ ویڈیو نشر کر دے گا۔ ماموں کانجن میں زیادتی کے شکار بچے کے عدالت میں اپنے ساتھ زیادتی نہ ہونے کے بیان کے بعد میڈیا اور ایجنسیوں نے زیادتی کی ویڈیو حاصل کر لی۔ گزشتہ روز ماموں کانجن کے نواحی گائوں 492 گ ب میں چار اوباشوں کی بچوں سے زیادتی اور بعد میں ویڈیو بنا کو بلیک میل کرنے کے انکشاف پر چاروں ملزمان عامر، ضیائ، عباس اور مجاہد کے خلاف تو مقدمہ درج کر لیا گیا مگر ملزمان کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ دوسری طرف قصبہ بصیرہ میں سات سالہ معصوم بچے کو زیادتی کے بعد گلا دبا کر قتل کر دیا گیا۔ محمد طاہر سکول کے بعد گھر نہ پہنچا۔ ساری رات تلاش کے بعد صبح سڑک کے کنارے پڑی نعش ملی۔ پوسٹمارٹم کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق بچے کو پہلے جنسی درندگی کا نشانہ بنایا گیا اور گزشتہ رات تقریباً تین بجے گلا دبا کر قتل کر دیا گیاجبکہ بچے کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی پائے گئے ہیں۔ بچیکی کے نواحی گائوں ٹاہلی والا ،کوٹ نامدارکے محنت کش خضر حیات کا 9 سالہ بیٹا بلال دوکان پر سودا سلف لینے گیا کہ راستے میں کھڑا اوباش لڑکاحیدر اسے ورغلا کر اپنے خالی گھر میں لے گیا اور زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا اور فرار ہو گیا۔ قصور کے نواحی گائوں ویر کے میں اوباش شخص نے گھر میں گھس کر شادی شدہ خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنا ڈالہ۔ حسینہ بی بی گھر میں اکیلی تھی کہ ملزم صدام حسین گھر کی دیوار پھلانگ کر اندر گھس آیا اور زبردستی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ علاوہ ازیں نواحی گاوں راوخانوالہ میں 10 سالہ لڑکے کو زیادتی کا نشانہ بنا دیا گیا۔ ساجد کو ملزم نفیس ورغلا کر فصل چری میں لے گیا اور اسکے ساتھ زیادتی کر ڈالی۔ ادھر قصور میں جنسی سکینڈل کے بعد شیخوپورہ میں بھی جنسی سکینڈل منظر عام پر آگیا شیخوپورہ کی قدیم درسگاہ گورنمنٹ ہائی سکول میں دن دیہاڑے چار مسلح نوجوان داخل ہو گئے اور ایک طالبعلم کو جنسی ہوس کا نشانہ بنانے کی خاطر اغوا کر لیا۔سٹی اے ڈویژن پولیس نے 24 گھنٹوں کی تاخیر کے بعد اساتذہ تنظیموں اور طلباء کے والدین کے احتجاج پر ملزم محمد اسد عرف رانا بونا اور اس کے تین نامعلوم ساتھیوں کے خلاف مقدمہ درج کرکے ملزمان کی تلاش شروع کردی ہے۔ خفیہ اداروں کی رپورٹ پر وزیراعلیٰ شہباز شریف نے واقعہ کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے آر پی او شیخوپورہ سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ ننکانہ صاحب میں پولیس تھانہ واربرٹن کے نائب محرر کی حوالات میں بند 15سالہ ملزم سے زیادتی کے واقعہ کے بعد پولیس نے نائب محرر محسن علی اور بدفعلی کا شکار ہونے والے لڑکے علی عباس کا ڈی این اے ٹیسٹ کروالیاپولیس کی ابتدائی تفتیش کے مطابق ملزم محسن علی نے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔ عدالت نے محسن علی اور علی عباس کو جوڈیشل ریمانڈ پر ڈسٹرکٹ جیل شیخوپورہ بھجوا دیا ہے۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق بچے کے ساتھ مبینہ طور پر زیادتی اور ویڈیو بنانیوالے ملزمان کی عدم گرفتاری کیخلاف متاثرہ خاندان نے آر پی او آفس کے باہر احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے شدید نعرے بازی کی۔ نواحی علاقہ چک خضر کا 13 سالہ منیب عالم 19 اگست کو اپنے دوستوں کے ساتھ کھیتوں میں گھاس لینے گیا جہاں پر اسے محلہ دار گلفام نے اپنے دیگر دو ساتھیوں کے ہمراہ مبینہ طور پر بدفعلی کا نشانہ بنا ڈالا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ پولیس با اثر ملزمان کو گرفتار کرنے کی بجائے مسلسل ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے۔ بعدازاں موقع پر پہنچنے والی افسران کی جانب سے انصاف ملنے کی یقین دہانی پر مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہو گئے۔
رحیم یارخان (آئی این پی) رحیم یارخان میں دو ماہ کے دوران 20کمسن بچوں سے زیادتی کے مقدمات درج کئے گئے جبکہ بااثر ملزمان ابھی تک آزاد گھوم رہے ہیں۔ پولیس کے مطابق زیادتی کاشکار ہونے والے زیادہ تر بچوں کی عمریں 7سے 11سال کے درمیان ہیں جبکہ بچوں سے زیادتی کے متعدد واقعات کے اکثر بااثر ملزمان ابھی تک آزاد گھوم رہے ہیں، اکثر واقعات میں مختلف گروہوں نے اجتماعی طور پر کمسن بچوں کے ساتھ زیادتی کی۔ واقعات پر شہریوں اور لواحقین میں سخت تشویش پائی جاتی ہے۔ بڑھتی ہوئی اس برائی کے خاتمے کیلئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ بستی نورے والی میں چودہ سالہ بچے سے کی گئی زیادتی کے با اثر ملزمان تین ماہ بعد بھی گرفتار نہیں ہوسکے۔ غریب والدین تھانوں ڈی پی او آفس اور عدالتوں کے چکر لگا کر تھک گئے۔ بستی نورے والی کے رہائشی چودہ سالہ بچے نے شرمندگی کے باعث سکول پڑھنے کیلئے جانا چھوڑ دیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن