عبادت، اعترافِ عجز
کتاب اللہ میں لفظ عبادت ’’تکبر‘‘کے متضاد کے طور پر استعمال ہواہے۔
٭(ملائکہ ) جو اسکے پاس ہیں ،وہ اُ سکی عبادت سے غرور نہیں کرتے ۔(الا نبیائ۔20)
٭میری آیتوں پر وہی ایمان لاتے ہیں جن کو ان آیات سے سمجھایا جائے تو وہ سجدہ ریز ہوجاتے ہیں،اور اپنے پروردگار کی تسبیح بیان کرتے ہیں اور غرور نہیں کرتے ۔(السجدہ)
٭غرور ،تکبر اور استکبار کے معنی اپنے آپ کو بڑا سمجھنا ،احساس ذات ، خدا کے سامنے سرکشی ، اوراسکی بارگاہِ جلالت میں گردن جھکانے سے عاروانکار کے ہے تو اسکے مقابلے میں عبادت اللہ کے سامنے سرجھکانے اور عاجزی اور بندگی کا اعتراف کرنے اور اسکے احکام کے سامنے اظہار اطاعت کے ہیں ۔ اسی طرح کسی شخص سے بظاہر اچھے کام کا صدور تو لیکن اس اچھے کام سے اس مقصد اظہارِ عبودیت یا اطاعتِ خداوندی نہ ہو تو وہ کام عبادت میں شمار نہیںہوگا۔ کسی بھی اچھے کام کو عبادت میں شمار ہونے کیلئے اسکی نیت کا خالص اور پاک ہونا بے حد ضروری ہے اور یہی وہ نشانِ امتیاز ہے جو عبادت اور غیر عبادت کے درمیان فرق کرتا ہے۔ ارشاد اتِ خداوندی ملاحظہ فرمائیے۔ ٭(اللہ کے مخلص بندے کہتے ہیں)ہم تو صرف اللہ (کی رضاء ) کیلئے تم کو (کھانا)کھلاتے ہیں۔ (الانسان۔10)
٭اس پرہیز گار کو دوزخ سے بچا لیاجائے گا جو اپنا مال دل کی پاکیزگی (حاصل کرنے ) کیلئے دیتا ہے۔ اس پر کسی کا احسان باقی نہیں،جس کا بدلہ اس کو دینا ہو،بلکہ صرف خدائے برتر کی ذات اس کا مقصود ہے۔وہ عنقریب خوش ہوجائے گا۔ (اللیل ۔10)
٭اور (اے اہل ایمان) تم صرف اللہ (رب العزت کی ذات)کی طلب کیلئے خرچ کرتے ہو۔ (البقرہ ۔37)٭پس خرابی ہے ایسے نمازیوں کیلئے جو اپنی نماز (کی ادائیگی )سے غافل ہیں،وہ جو ریا کاری کرتے ہیں،اور (مانگے بھی)نہیں دیتے روز مرّہ استعمال کی چیزیں۔(الماعون )
’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عبادت کا جو مفہوم دنیا کے سامنے پیش کیا اس میں پہلی چیز دل کی نیت اور اخلاص ہے۔اس میں کسی خاص کام اور طرزو طریقہ کی تخصیص نہیں ہے، بلکہ انسان کا ہر وہ جائز کام جس سے مقصود خدا کی خوشنودی اور اس کے احکام کی اطاعت ہے۔ وہ ’’عبادت‘‘ہے۔ اگر تم اپنی شہرت کیلئے کسی کو لاکھوں دے ڈالو،تو وہ عبادت نہیں لیکن خدا کی رضا جو ئی اور اس کے حکم کی بجا آوری کیلئے چند کوڑیاں بھی کسی کو دو تو یہ بڑی عبادت ہے۔ تعلیم محمد ی کی اس نکتہ رسی نے عبادت کو درحقیقت دل کی پاکیزگی ،روح کی صفائی اور عمل کے اخلاص کی غرض وغایت بنادیا ہے اور یہی عبادت سے اسلام کا اصلی مقصود ہے۔‘‘(سیرت النبی )