ایٹمی پاکستان کو اقتصادی قوت بنانے کی جدوجہد!
اللہ تعالیٰ کا احسان عظیم ہے کہ دھونس، دھمکیوں اور لالچ کا خاردار جنگل عبور کرکے پاکستان ایٹمی قوت بن گیا۔ بڑی طاقتوں کی زلزلہ خیز فون کالیں میاں نواز شریف کے پائے استقلال کو متزلزل نہ کر سکیں۔ انہوں نے عوام کی آواز پر لبیک کہا، دھماکہ کیا اور پاکستان کو مسلم دنیا کیلئے آنکھوں کی ٹھنڈک اور دل کا سرور بنا دیا۔ آبادی رقبہ اور فوجی لحاظ سے بہت بڑا ہونے کے باوجود پاکستان پر فوج کشی کی بھارتی خواش ہمیشہ کیلئے ٹھنڈی پڑ گئی۔ ایٹمی پاکستان کو مزید مضبوط و مستحکم و محفوظ بنانے کیلئے اگلے قدم کے طور پر پاکستان کو اقتصادی قوت بنانا ضروری ہے تاکہ وطن عزیز دوسروں کی دستگیری سے نکل سکے۔ ایٹمی صلاحیت کا حامل پاکستان خود انحصاری و خود داری کے بلند مقام پر کھڑا ہو سکے۔ پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کیلئے محب وطن سائنس دانوں اور جرا¿ت مند حکمرانوں نے جرات و صلاحیت کا بھرپور اظہار کیا۔ پاکستان کو اقتصادی قوت بنانے کیلئے ارباب اقتدار اور صاحبان صنعت و حرفت کے اشتراک و تعاون، ذاتی خواہشات و مفادات سے بالا تر اجتماعی فیصلوں اور مملکت خداداد کی ترقی و مضبوطی کیلئے قدرت کے اشاروں کو سمجھنے اور فراہم کردہ مواقع سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ خوش قسمتی سے اقتصادی و معاشی پیش رفت کیلئے حالات کافی سازگار ہیں۔ موجودہ حکومت کی سمت درست ہے اسکی بیشتر کاروباری پالیسیاں بزنس کمیونٹی کی مشاورت سے بنائی جا رہی ہیں۔
پاکستان کو اقتصادی طور پر مضبوط بنانے کیلئے دوست ملک چین پیش پیش ہے ہر مشکل وقت میں اس نے پاکستان کے دستگیری کی ہے حال ہی میں پاکستان میں 46 ارب ڈالر کی بڑی سرمایہ کاری کے معاہدے کیے ہیں۔ گوادر کی بندرگاہ کو کاشغر سے ملانے اور پاک چین اقتصادی راہداری کی تعمیر کے معاہدوں سے پاکستان میں خوشحالی کے دروازے کھولنے کی ابتدا کر چکا ہے۔ ترکی پاکستان کا بہادر برادر ملک ہے اس نے پاکستان کے متعدد شعبوں میں اشتراک و تعاون کی راہیں ہموار کی ہیں۔ سعودی عرب پاکستان کی ہر ممکن مدد کرنے سے کبھی گریز پا نہیں ہوا۔ دہشت گردی اور کراچی ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور جبراً کاروباری مراکز بند کروانیوالے ملک دشمن عناصر نے پاکستان کی کاروباری و اقتصادی سرگرمیوں پر شدید منفی اثرات مرتب کیے تھے، بدقسمتی سے سیاسی حکومتوں کی مصلحت اندیشانہ چشم پوشیوں نے ملک دشمن سازشی عناصر کو بڑھنے پھولنے اور طاقت پکڑنے کا موقع دیا تھا۔ اقتصادی طاقت بنانے دور کی بات پاکستان سے کاروبار سرمایہ دیگر ملکوں کو منتقل ہونا شروع ہو گیا۔ اجتماعی قومی فیصلوں کے مطابق امن و امان کی صورت حال پاکستان آرمی نے اپنے ہاتھ میں لی تو عوام اور کاروباری طبقہ نے سکھ کا سانس لیا۔ افواج پاکستان نے دہشتگردی کا صفایا اور رینجرز نے کراچی میں بھتہ خوروں ٹارگٹ کلرز اور اغواءبرائے تاوان کے مرتکب افراد کو بیخ کنی شروع کر رکھی ہے۔ رینجرز آپریشن کی وجہ سے 80فیصد سے زیادہ بھتہ خوری 90فیصد سے زیادہ ٹارگٹ کلنگ اور لگ بھگ اسی قدر اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں کمی واقع ہو چکی ہے۔
کراچی میں تاجروں کی نمائندہ تنظیم متحدہ تاجر اتحاد کے رہنماﺅں کیمطابق عید الفطر اور یوم آزادی کے موقع پر کراچی کے عوام بلا خوف و خطر بازاروں میں پہنچے اور اربوں روپے کی خریداری ہوئی۔ رینجرز کی جانثارانہ کارروائیوں اور کڑی نگرانی سے خوف کے بادل چھٹ گئے ہیں پکڑ میں آنیوالوں کے بیرون ملک مقیم لیڈر پاک فوج اور رینجرز کیلئے مغلظات اور الزام تراشیوں کے تحفے بھیجتے رہتے ہیں۔ قوم انہیں پسند کرتی ہے اور نہ ہی پاک فوج یا رینجرز کی طرف سے آپریشن میں کسی قسم کی نرمی کی پیشکش ہوتی ہے۔ کراچی کے کاروباری طبقہ اور عوام کا مطالبہ ہے کہ جب تک ایک بھی سماج دشمن موجود ہے رینجرز عوام کو تنہا نہ چھوڑیں۔ بعض سیاست دانوں کی طرف سے ان عناصر کو مصنوعی سانس فراہم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جسے عوام سند جواز نہیں دے رہے۔
کاروباری طبقہ پاکستان میں کاروبار بڑھانا اور پھیلانا چاہتا ہے عوام خوشحالی دیکھنا چاہتے ہیں اور یہ سب کچھ صرف اور صرف امن کے ماحول میں ہو سکتا ہے ایسا ماحول جس میں سرمائے کا فراز نہ ہو اور برین ڈرین نہ ہو بلکہ بیرونی دنیا کے سرمایہ کار پاکستان کو سرمایہ کاری اور صنعت کاری کیلئے موزوں ترین ملک قرار دیں۔ موجودہ حکومت نے بجلی کی پیداوار کیلئے متعدد منصوبے شروع کر رکھے ہیں۔ توقع ہے کہ 2017ءتک دس ہزار میگاواٹ کے لگ بھگ بجلی سسٹم میں شامل ہو جائیگی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب اور وفاقی حکومت ملک میں انفراسٹرکچر کو بین الاقوامی معیار کا بنا رہے ہیں جس کی وجہ سے فاصلے سمٹ رہے ہیں۔ یہ سارے عوامل مستقبل قریب میں مستحکم و مضبوط اور خوشحال پاکستان کی نشاندہی کرتے ہیں۔ اس میں کاروباری طبقہ کو اپنا کردار بڑھانے کی ضرورت ہے۔ بزنس کمیونٹی انفرادی طور پر نہایت خوشدلی سے بھرپور کردار ادا کر رہی ہے تاہم اسے گروہ بندیوں اور دھڑے سازیوں میں توانائیاں ضائع کرنے سے اجتناب کرنا ہو گا۔ ملکی تعمیر و ترقی کا عمل تیز کرنے کیلئے ہڑتالوں اور احتجاجوں سے دور رہنا ضروری ہے کیونکہ حالات میں بہتر پیدا کرنے کا راستہ صرف اور صرف قائد کے فرمان کے مطابق کام، کام اور کام میں ہے۔