دھان کی اچھی پیداوار کیلئے بیماریوں پر قابو پانا ہو گا: ماہرین
لاہور )کامرس رپورٹر)زرعی تحقیقاتی ادارہ دھان کالا شاہ کاکو کے شعبہ پلانٹ پتھالوجیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے زرعی ماہرین نے بتایا ہے کہ چاول ہماری غذائی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ زرمبادلہ کمانے کا ذریعہ بھی ہے۔ترقی پسند کاشتکار باسمتی اقسام سے 60من اور اری اقسام سے 80من فی ایکڑ پیداوار حاصل کر رہے ہیں ۔دھان کی فصل سے اچھی پیداوار کے حصول کےلئے اثرانداز کئی عوامل میں سے بیماریوں پر کنٹرول حاصل کرنا نہایت اہم ہے ۔ اگر ان بیماریوں کا بروقت تدارک نہ کیا جائے تو یہ پیداوار میں بہت بڑی کمی کا سبب بنتی ہیں۔دھان کی فصل کو بیماریوں اور نقصان رساں کیڑوں سے بروقت تدارک کے لیے کاشتکار ماحول دوست زہروں کا استعمال کریں ۔مزید برآں محکمہ زراعت پنجاب کی طرف سے قائم کردہ لیبارٹریوں سے کسان دوست کیڑے حاصل کرکے غیر کیمیائی انسداد کی ٹیکنالوجی کو اپنائیں۔ان اقدامات کے نتیجے میں چاول کی پیداوار کے اضافے کے ساتھ معیار کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی جس سے چاول کی برآمدات میں اضافہ ہوگا اور ہم ملک کے لیے زیادہ زرمبادلہ حاصل کرسکیں گے۔پتوں پر بھورے دھبے کی بیماری کی وجہ سے دھان کے پتوں پر چھوٹے چھوٹے گول یا بیضوی نشان ظاہر ہوتے ہیں۔دھان کے پتوں کے جراثیمی جھلساﺅکی بیماری فصل پر گوبھ کے وقت نمودار ہوتی ہے اور پتے کی نوک اور کناروں سے شروع ہو کر لمبائی اور چوڑائی میں بڑھتی ہے۔پتوں پر بےماری کی علامات سفےد نمدار دھاری کی شکل مےں ظاہر ہوتی ہےں بعد میں پتے کا بیمار حصہ سوکھ کر سفید ہو جاتا ہے اور پتہ اوپر کی طرف لپٹ جاتا ہے۔شروع میں اس کا حملہ ٹکڑیوںکی شکل میں ہوتا ہے جو بعد میں پوری فصل کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔