پاکستان سٹاک ایکس چینج کا قیام اصلاحات کی جانب اہم قدم‘ نظام میں شفافیت آئیگی : ماہرین
اسلام آباد (نیٹ نیوز) پاکستان میں سٹاک مارکیٹس کے نگران ادارے سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی پی) نے ایک معاہدہ کیا ہے، جس کے تحت کراچی، لاہور اور اسلام آباد کے سٹاک ایکسچینجز کو آپس میں ضم کر کے ’پاکستان سٹاک ایکسچینج‘ بنانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ ایس ای سی پی اور سٹاک مارکیٹس کی مشترکہ کمیٹیوں کے مابین طے پانے والے معاہدے کے تحت ’بازارِ حصص میں شفافیت لانے اور کارکردگی بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ بین الاقومی معیار متعارف کروانے کے لیے انھیں ایک پلیٹ فارم کے تحت اکٹھا کیا جا رہا ہے۔‘ اس بارے میں خرم شہزاد نے کہا کہ یہ اقدام پاکستان میں سٹاک مارکیٹ میں اصلاحات کی جانب پیش رفت ہے۔ تاہم سٹاک مارکیٹ کے سرمایہ کار عقیل کریم ڈھیڈی نے 40 فیصد تک حصص کی سٹرٹیجک سرمایہ کاروں کو فروخت کرنے کی شرط کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ریگولیٹر کو اپنے سرمایہ کاروں پر بھروسہ کرنا چاہیے اور انھیں بھی سٹاک مارکیٹ کے حصص خریدنے کی اجازت دینی چاہیے ’پاکستان سٹاک ایکسچینج کے قیام سے ملک کے بازارِ حصص کو ریگولیٹ کرنا آسان ہو جائے۔کراچی سٹاک ایکسچینج ہنڈرڈ انڈیکس کا شمار دنیا میں تیزی سے ابھرتی ہوئی مارکیٹس میں ہوتا ہے لیکن حالیہ دنوں میں چینی معیشت کی سست رفتاری اور کرنسی کی قدر میں کمی کی وجہ سے کے ایس ای ہنڈرڈ انڈیکس میں بھی مندی کا رجحان ہے۔ ماہر اقتصادیات خرم شہزاد کا کہنا ہے کہ سٹاک مارکیٹ کی ڈی میچیولائیزیشن سے مارکیٹ کا حجم بڑھے گا اور نئی اصلاحات سے ریگولیشنز مضبوط ہوں گی اور سرمایہ کاری کو محفوظ بنایا جا سکے گا۔