حکومت خود آئین کو نہیں مانے گی تو ناراض لوگ کس طرح مانیں گے : سپریم کورٹ
اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے تیل و گیس کمپنیوں کی جانب سے سانگھڑ سمیت دیگر متعلقہ اضلاع میں فلاح وبہبود کے کام نہ کرنے سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں وفاق اور بلوچستان حکومت کو 10روز میں گیس رائلٹی کے لئے نیا معاہدہ کرنے پر متفق ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ گر حکومت خود آئین کو نہیں مانے گی تو ناراض لوگ اسے کس طرح مانیں گے۔ پرانا معاہدہ 31مئی 2014 ءکو ختم ہو چکا ہے جبکہ نئے معاہدے کے حوالے سے وزیر اعلیٰ بلوچستان نے وزیر اعظم کو خط لکھ کر بعض تحفظات کا اظہار کیا ہے بلوچستان کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایاکہ صوبائی حکومت کو مائیننگ کے لئے پی پی ایل کمپنی کو وفاق کی جانب سے دی جانے والی توسیع کے معاہدے پر تحفظات ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دو حکومتوں کے درمیان تنازعہ کی صورت میں سپریم کورٹ کو مقدمہ سننے کا اختیار حاصل ہے، پہلے حکومت بلوچستان سورہی تھی ہم نے جا کر اٹھا لیا ہے۔ بلوچستان میں تیل اور گیس کے ذخائر سب سے زیادہ ہیں اس لئے اس صوبے کے رائلٹی کاپوراحق ملناچاہئے اگر وزیر اعلیٰ اور ان کی کابینہ کو نئے معاہدے کاعلم ہے تو ایکشن کیوں نہیں لیا، صرف خط لکھنے سے تومسائل حل نہیں ہوسکتے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں صوبائی حکومت خود آئین پر عمل نہیں کر رہی جس کی وجہ سے صوبے کے لوگ اسلحہ اٹھاتے ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ بلوچستا ن کے ساتھ ظلم اورزیادتی ہورہی ہے صوبائی حکومت کو عوام کے سامنے وضاحت کرتے ہوئے اصل صورتحال ان کوبتانی چاہیئے ورنہ بندوق اٹھانے سے آج تک کسی کو حق نہیں ملا، اگر آپ کے پاس مضبوط دلائل ہیں تو لوگ بندوق والوں کیساتھ نہیں بلکہ آپ کے ساتھ کھڑے ہوںگے لیکن یہاں توکسی کو اپنی ذات کے سوا کسی چیزسے دلچسپی نہیں پاکستان بھی قلم کے زور سے بنا تھا قائداعظم یاان کے ساتھیوں نے بندوق نہیںاٹھائی تھی، خدا کیلئے اسلحہ اٹھانے والوں کو موقع نہ دیاجائے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ دونوں حکومتیں معاہدے کے حوالے سے باہمی رابطے میںہیں اورجلد کسی نتیجے پرپہنچ جائیں گے۔ تیل و گیس کمپنیوں کی جانب سے سماجی کاموں کیلئے اب تک گیارہ ارب روپے اکٹھے ہو چکے ہیں جو بنک میں پڑے ہیں اب تک کوئی حکمت عملی سامنے نہیں آئی کہ ا س رقم کو کیسے خرچ کیا جائے۔چیف جسٹس نے کہا کہ بلدیاتی انتخابا ت نہ ہونے کی وجہ سے یہ پیسہ اب تک خرچ نہیں ہو سکا ورنہ اس سے عوام کے مسائل حل ہوسکتے تھے۔ وفاقی حکومت پی پی ایل کمپنی کے معاہدے کو کیسے توسیع دے سکتی ہے۔ اٹھارویں ترمیم کے باوجود حکومت بلوچستان کو اپنے حقوق کا علم نہیں تھا انہیں عدلیہ کی وجہ سے اپنے حقوق کا علم ہوا۔ آئین میں ترمیم کو 4 سال گزر گئے‘ لوگ صرف بیان بازیاں کرتے ہیں مگر حقوق کے حصول کے لئے تیار نہیں ہیں
ازخود نوٹس