• news

سفارتکار عالمی برادری کو بھارتی مداخلت‘ دہشت گردی سے آگاہ کرینگے : پاکستان

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ آئی این پی + دی نیشن رپورٹ) پاکستان نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ جموں و کشمیر کے مسئلہ سمیت تمام تنازعات کے پرامن حل کیلئے بھارت کے ساتھ مذاکرات کے خواہاں ہیں لیکن کسی قسم کی پیشگی شرائط قبول نہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل نے بریفنگ کے دوران پاکستانی شہریوں کیلئے سفری ہدایت بھی دی اور کہا کہ مشرق وسطی اور افریقہ کے جن ملکوں میں شورش ہے وہاں کا سفر کرنے سے گریز کیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ گلگت بلتستان میں آئینی اصلاحات کے لئے کمیٹی قائم کرنے کے طریقہ کار پر غور کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے بھارتی سرحدی جارحیت پر احتجاج کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان رینجرز اور بھارت کی بی ایس ایف کے درمیان میٹنگ آئندہ ماہ نئی دہلی میں ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ بھارت کے حوالے سے تحفظات کے بارے میں پاکستان اقوام متحدہ کو آگاہ کرے گا۔ داو¿ دابراہیم کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ترجمان کا کہنا تھا داﺅد ابراہیم پاکستان میں موجود نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نیویارک میں وزیراعظم محمد نواز شریف اور نریندر مودی کے درمیان ملاقات کی کوئی تجویرزیرغور نہیں۔ امریکی صدر کی دعوت پر وزیراعظم رواں سال امریکہ کا دورہ کریں گے تاہم دورے کی حتمی تاریخوں کے تعین کے لئے دونوں ممالک کے حکام رابطے میں ہیں۔ وزیراعظم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کریں گے۔ پاکستان افغانستان اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی حمایت جاری رکھے گا۔ اپنے لوگوں اور اثاثوں کی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی کی بلوچ علیحدگی پسند رہنما میر براہمداغ بگٹی سے ملاقات بارے کوئی علم نہیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی طرف سے سرحد پار سے دہشت گردی کے الزامات بے بنیاد اور افسوسناک ہیں۔ آئی این پی کے مطابق مختلف ممالک میں تعینات پاکستانی سفیروں کو بھی ہدایت کردی گئی ہے کہ بھارتی مداخلت سے بین الاقوامی برادری کو آگاہ کریں۔ دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ سفارتکار ان ممالک کی حکومتوں کو جہاں ان کی تعیناتی ہے بھارت کے ”را“ کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کرانے سے متعلق آگاہ کریں گے۔ پاکستان بھارت کی مداخلت کا معاملہ اقوام متحدہ میں بھی اٹھائے گا۔ واضح رہے کہ سرتاج عزیز نے دورئہ بھارت میں اس حوالے سے ثبوت بھارت کو دینے کا بھی کہا تھا۔ دی نیشن کے مطابق پاکستان نے بھارت کے اس منصوبے کو ناکام بنا دیا ہے کہ ہمسایہ ممالک میں پاکستان دہشت گردی کرا رہا ہے۔ بھارتی منصوبے کا مقصد کور کشمیر سے توجہ ہٹانا تھا۔ دی نیشن کے مطابق پاکستان نے گزشتہ ہفتے منصوبے کے سامنے آنے پر نئی دہلی میں ہونے والے قومی سلامتی کے مشیروں کی ملاقات کو منسوخ کردیا تھا۔ بھارت نے منصوبہ بنایا تھا کہ صرف دہشت گردی ہی سب سے بڑا مسئلہ ہے حالانکہ پاکستان خود سب سے زیادہ دہشت گردی کا شکار رہا ہے۔ اس حوالے سے بھارت کو عالمی سطح پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور امریکہ نے بھی اسے صرف دہشت گردی نہیں تمام معاملات پر مذاکرات کا کہا۔ پاکستان نے اپنے سفارتکاروں کو بھارتی رویہ عالمی برادری کے سامنے رکھنے کا فیصلہ بھارت کی طرف سے اس بیان کے بعد کیا جس میں اس نے آسٹریلیا سے کہا تھا کہ پاکستان بھارت کے اندر دہشت گردی کی کارروائیوں کو سپورٹ کر رہا ہے۔ بھارت نے آسٹریلیا کو کہا ہے کہ پاکستان کے سرحدی علاقے میں دہشت گردوں کے ٹھکانے ہیں۔ وہ قومی سلامتی کے مشیروں کی ملاقات میں اس حوالے سے دستاویزات سرتاج عزیز کے حوالے کرنے والا تھا۔

دفتر خارجہ

ای پیپر-دی نیشن