• news

بھارتی جارحیت پر وزیراعظم کی تشویش، ردعمل کا وقت ہم طے کریں گے: وزیر دفاع

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم نوازشریف نے بھارتی جارحیت پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور وزارت دفاع اور خارجہ کو معاملہ بھارت کے سامنے اٹھانے کی ہدایت کی ہے۔ ادھر وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان محدود جنگ کا کوئی آپشن نہیں۔ پاکستان پر حملے کی صورت میں ردعمل کا انحصار ہم پر ہے، وقت ہم طے کریں گے۔ دریں اثناء مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ بھارت سرحدی خلاف ورزیوں سے باز رہے۔ انہوں نے کہاکہ شہری آبادی کو نشانہ بنانا انتہائی افسوس ناک ہے۔ بھارت سرحد پر تنائو کم کرے اور 2003ء کے سیزفائر معاہدے کی پاسداری کرے۔ مشیر خارجہ نے شہداء کے خاندانوں سے تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔ ایک انٹرویو میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں بھارت ملوث ہے، بھارت سوچی سمجھی سازش کے تحت سرحدوں پر جارحیت کر رہا ہے اور اپنے اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے سرحد پر کشیدگی بڑھا رہا ہے۔ بھارت میں علیحدگی کی تحریکیں خونی فسادات کی شکل اختیار کر رہی ہیں۔ 1965ء کی جنگ میں ہر محاذ پر بھارت کو بدترین شکست دی۔ 1965ء اور آج کے حالات میں فرق ہے آج ہم ایٹمی طاقت ہیں۔ بغاوت کو منہ توڑ جواب دے سکتے ہیں۔ ہم اس وقت بھی حالت جنگ میں ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ کامیابی سے جاری ہے، سول اور ملٹری لیڈر شپ میں مکمل ہم آہنگی ہے۔ بھارت نے جنگ مسلط کی تو اسے 1965ء سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑے گا۔ اقوام متحدہ میں بھارتی جارحیت کا معاملہ اٹھایا جائے گا۔ دریں اثناء وزیر داخلہ چودھری نثار نے لندن میں برطانوی وزیر خارجہ فلپ ہیمنڈ سے ملاقات کی۔ چودھری نثار نے کہاکہ پاکستان برطانیہ کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ بہت سے معاملات میں پاکستان برطانیہ پالیسی مشترک ہے۔ پاکستان خطے میں امن اور ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔ بھارت نت نئے بہانے بناکر امن کی تمام کوششوں کو سبوتاژ کر رہا ہے۔ بھارت کشمیر سمیت بنیادی مسائل پر بات کرنے سے گریزاں ہے۔ بھارت چاہتا ہے کشمیر کا نام نہ لیں ہمیں یہ قبول نہیں۔ افغانستان میں مذاکرات بحال کرکے ناممکن کو ممکن بنایا لیکن عالمی برادری نے پاکستان کے کردار پر مثبت ردعمل نہیں دیا۔ برطانوی وزیر نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے مذاکرات منسوخ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا۔ وزارت داخلہ اعلامیہ کے مطابق وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا کہ خطے کے دوسرے ممالک اپنی کمزوریوں کا بوجھ پاکستان پر ڈالنے سے اجتناب کریں۔ خطے میں امن سے متعلق ہماری حکومت کی پالیسی واضح ہے۔ برطانوی وزیر خارجہ فلپ نے چودھری نثار کے مئوقف سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف کے امن کے ویژن کا اعتراف کرتے ہیں۔ ملاقات میں پاکستان میں این جی اوز کی رجسٹریشن، انسداد دہشت گردی میں تعاون اور دیگر معاملات پر بات چیت کی گئی۔ چودھری نثار نے کہاکہ بھارت خطے کی سکیورٹی اور سلامتی کو دائو پر لگا رہا ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف آج سیالکوٹ کے بھارتی جارحیت سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گے اور زخمیوں کی عیادت بھی کریں گے۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے سیالکوٹ ورکنگ بائونڈری پر بھارتی فورسز کی فائرنگ کی شدید مذمت کی ہے اور فائرنگ کے نتیجے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ زخمی ہونے والے شہریوں کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کی جائیں۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ پاکستان کو لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بائونڈری پر بھارتی جارحیت پر شدید تشویش لاحق ہے اور دفتر خارجہ میں بھارتی ہائی کمشنر کو بلا کر سخت احتجاج کیا گیا ہے۔ یہ ہمارا حق ہے کہ ہم بھارت کی طرف سے ورکنگ بائونڈری پر کی جانے والی خلاف ورزیوں سے متعلق عالمی برادری کو آگاہ کریں اور ہم اس سلسلے میں ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھارت کو مجبور کرینگے کہ وہ اس دنیا کو جو امن کی جانب بڑھ رہی ہے جنگ میں نہ دھکیلے۔

ای پیپر-دی نیشن