مشرف دور میں اسرائیل کو تسلیم کرنے پر کام مکمل ہوگیا تھا: خورشید قصوری
اسلام آباد(صباح نیوز)سابق وزیرخارجہ خورشید محمود قصوری کی تحریر کردہ کتاب میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مشرف دور میں اسرائیل کو تسلیم کرنے پر کام مکمل کر لیا گیا تھا اور اس سلسلے میں انکے اسرائیل کے نائب وزیر اعظم کے ساتھ استنبول میں مذاکرات بھی ہوئے تھے۔خورشید قصوری کی شائع ہونے والی کتاب کے مطابق پاکستان نے دوست ممالک کی سفارش پراسرائیل کو تسیلم کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ انہوں نے کتاب میں لکھا کہ اسرائیل کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کے ساتھ میرے پہلے مذاکرات 30 اگست 2005 کو استنبول میں ہوئے ۔ اسرائیل کے نائب وزیر اعظم سلون شلمعون اور وزیر خارجہ سے ملاقات کا اہتمام ترکی نے کیا تھا۔اسرائیل کو تسلیم کرنے کا مقصد امریکہ میں بھارتی لابی کا اثرو رسوخ کم کرنا تھا ۔ پرویز مشرف، شوکت عزیز ڈی جی آئی ایس آئی اورجنرل اشفاق پرویز کیانی کوبھی اسرائیل سے رابطوں کا علم تھا،اسرائیل پاکستانی میزائل رینج سے ناخوش تھا۔ملاقات میں اسرائیلی وزیر خارجہ نے گلہ کیا کہ پاکستان کو فلسطین کی اتنی فکر کیوں ہے جتنی خود فلسطینیوں کو نہیں۔ اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے اسرائیل سے رابطوں میں اتنی دیر کیوں کی ۔اگر اسرائیل فلسطین کو تسلیم کر لیتا تو پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ پاکستانی اعلیٰ سطحی وفد نے اسرائیل اور فلسطین کا دورہ کرنا تھا جو نہیں ہو سکا۔