ڈاکٹر عاصم کے دور میں سوئی سدرن میں ڈیڑھ ہزار غیرقانونی بھرتیوں کا انکشاف
کراچی (کرائم رپورٹر) ڈاکٹر عاصم حسین اور سوئی سدرن کے حراست میں لئے گئے افسران تفتیش میں پیش رفت ہوئی ہے، ادارے میں ڈیڑھ ہزار غیرقانونی بھرتیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ذرائع کے مطابق ایس ایس جی سی کے حراست میں لیے گئے افسروں نے انکشاف کیا ہے کہ سوئی گیس میں تمام بھرتیاں ڈاکٹر عاصم حسین کی سفارش پر کی جاتی تھیں۔ ڈاکٹر عاصم کے احکامات پر کمرشل گیس کنکشن بھی دیئے جاتے تھے۔ ڈاکٹر عاصم سے تفتیش کے دوران اہم شواہد حاصل کر لئے گئے ہیں، ڈاکٹر عاصم کی نشاندہی پرقانون نافذ کرنے والے اداروں کے کی جانب سے ناظم آباد سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیت کی گرفتاری کیلئے چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ انشورنس کمپنی کے اہم افسر کی گرفتاری کا امکان ہے، انشورنس کمپنی کا اہم عہدیدار مذکورہ دونوں شخصیات کا ساتھی ہے۔ذرائع کے مطابق دہشت گردوں کو فنڈز کی فراہمی انشورنس کمپنی کے افسر کے ذریعے ہوتی رہی ہے۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ڈاکٹر عاصم کے قریبی افراد کے نام پرشہر کے مختلف مقامات پر پلاٹ خریدے گئے۔ ڈاکٹر عاصم کے ساتھیوں نے وہ فلاحی پلاٹ اربوں روپے میں فروخت کئے۔ ذرائع کے مطابق نجی اسپتال اور نجی یونیورسٹی کے ذمہ داروں کی گرفتاری کیلئے بھی چھاپے مارے جارہے ہیں، ڈاکٹر عاصم کے ساتھیوں میں ڈاکٹر فرحان، اور ڈاکٹر ظہیر کی قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو تلاش ہے۔ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل(پی ایم ڈی سی) میں ڈاکٹر عاصم حسین کا 10 سال راج رہا ،ڈاکٹر عاصم نے 10نجی میڈیکل کالجز کی رجسٹریشن کرائی، 6کو بند کرایا جبکہ ایک ہزار طلبا و طالبات در بدر ہوئے، وزارت صحت ڈاکٹر عاصم کا ساتھ دیتی رہی۔ ڈاکٹر عاصم حسین کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر سندھ ہائیکورٹ نے ڈی جی رینجرز کو دوبارہ نوٹس جاری کر دیا ہے۔ جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بنچ کو ڈاکٹر عاصم حسین کی گرفتاری کے خلاف ان کی اہلیہ زرین حسین کی درخواست کی سماعت کرنا تھی۔ زرین حسین نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کر رکھا ہے کہ ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری غیرقانونی ہے، اس کے علاوہ وہ شوگر اور بلڈ پریشر سمیت دیگر امراض میں مبتلا ہیں، اس لیے انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔ وکلا کی ہڑتال کے باعث زرین حسین کی درخواست کی سماعت نہ ہو سکی اور عدالت نے ڈی جی رینجرز کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 2 ستمبر تک ملتوی کر دی۔