مسئلہ کشمیر کو سنگین ترین قرار دیئے جانے کے باوجود بھارت دروغ گوئی پر کاربند
اسلام آباد (اے پی پی) عالمی برادری اور ذرائع ابلاغ کی طرف سے دیرینہ تنازعہ کشمیر کو اہم اور سنگین ترین مسئلہ قرار دیتے ہوئے اس کا پرامن حل تلاش کرنے کیلئے مسلسل کئی عشروں سے زور دیئے جانے کے باوجود بھارت کشمیر میں جنگ بندی لائن کی مسلسل خلاف ورزی اور اس بارے میں عالمی برادری کو گمراہ کرنے کیلئے دروغ گوئی کی پرانی روش پر کاربند ہے۔ نصف صدی قبل چیدہ چیدہ میڈیا رپورٹس کے مطابق یکم ستمبر 1965ء کو لندن کے جریدے ’’آبزرور‘‘ نے خبردار کیا کہ کشمیر کا مسئلہ ویتنام سے زیادہ سنگین اور اہم ہے جبکہ (اس وقت کے) مرکزی وزیر اطلاعات خواجہ شہاب الدین نے بھارت کو آگاہ کیا کہ اگر اس نے کشمیر کی جنگ بندی لائن پر جارحیت بند نہ کی تو پاکستانی افواج جنگ پر مجبورہو جائیں گی اور ان کو تاحیات سبق سکھا دیں گی۔ پانچ دہائی قبل اس وقت بھی میڈیا رپورٹ میں متنبہ کیا گیا تھا کہ کشمیر میں جنگ بندی لائن پر مسلسل جنگ، پاکستان بھارت جنگ کے خطرات میں بلاتوقف اضافہ کر رہی ہے۔ اس حوالے سے امریکہ، پاکستان اور بھارت سے کشمیر کا تنازعہ پر بہت گہرا رابطہ رکھے ہوئے ہے۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ایک حملہ جو بھارت نے پیر صحابہ کو تباہ کرنے کیلئے کیا تھا، اس میں 250 بھارتی ہلاک اور 53 زخمی ہو گئے، آزاد کشمیر کے حریت پسندوں نے حملہ پسپا کر دیا۔ 1965ء کی میڈیا رپورٹ کے مطابق مرکزی وزیر برائے مواصلات خان صبور نے کہا کہ بھارتی فوج کی پاکستانی علاقہ میں بار بار مداخلت پاکستان کو مجبور کر رہی ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ اپنا رویہ تبدیل کرے۔