ملک میں بچوں سے زیادتی اور ویڈیو بنانے کیخلاف کوئی قانون نہیں، پاکستان کا اقوام متحدہ کے سامنے اعتراف
نیویارک (نوائے وقت رپورٹ) حکومت پاکستان نے اقوام متحدہ کے سامنے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان میں بچوں سے زیادتی اور ویڈیو بنانے کیخلاف قانون موجود نہیں۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ 68 سال میں اپنے بچوں کو جنسی زیادتی سے تحفظ دینے کا قانون نہیں بناسکے۔ اس پر سینٹ چیئرمین رضا ربانی بھی افسوس کا اظہار کرچکے ہیں۔ قصور میں بچوں سے جنسی زیادتی کے سکینڈل پر اقوام متحدہ نے رپورٹ طلب کی تو حکومت پاکستان نے ایسا جواب دیا جس سے پوری قوم کا سر جھک کر رہ گیا۔ وفاقی وزارت قانون و انصاف نے اقوام متحدہ کو جواب دیا کہ 68 سال میں اپنے بچوں کو جنسی زیادتی سے تحفظ دینے کا کوئی قانون نہیں بناسکے۔ اقوام متحدہ کو طفل تسلی یہ دی گئی کہ بچوں کے ساتھ زیادتی کی ویڈیوز بنانے، انہیں فحاشی کیلئے استعمال کرنے پر تعزیرات پاکستان کی دفعات 294، 293، 292 کا اطلاق کیا جاسکتا ہے۔ ان دفعات کے تحت ملزمان کو 3 ماہ سے 6 ماہ تک قید کی سزا ہوسکتی ہے۔ جرمانہ کتنا ہوسکتا ہے اس کا کوئی ذکر نہیں۔ پنجاب میں رائج قانون کے تحت Jeduction پر 3 سال جبکہ خیبر پی کے میں 7 سال قید سزا ہوسکتی ہے۔
پاکستان/ اعتراف