ضمنی انتخابات فوج کی نگرانی میں کرائے جائیں‘ عمران : کمشن کے ارکان معیاد پوری کرینگے : چیف الیکشن کمشنر
اسلام آباد (خبر نگار + نیٹ نیوز + ایجنسیاں) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب پولیس ”گلوبٹ“ بن چکی ہے، ہمیں ان پر اعتماد نہیں۔ موجودہ الیکشن کمشن کے زیرنگرانی ہونے والے ضمنی انتخابات میں بھرپور حصہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ این اے 122 اور 154 کے ضمنی انتخابات فوج کی نگرانی میں کرائے جائیں۔ دوسری جانب چیف الیکشن کمشنر نے کہا ہے کہ کمشن کے چاروں ارکان کو آئین کے تحت تحفظ حاصل ہے انہیں میعاد پوری ہونے تک عہدوں سے نہیں ہٹایا جاسکتا۔ چاروں ارکان میعاد پوری کرینگے۔ چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جدہ اور لندن بھاگنے والوں میں سے نہیں ¾ میدان چھوڑکر کہیں نہیں جاﺅنگا ¾ چاروں صوبائی الیکشن کمشنر کے استعفے کے مطالبے پر قائم ہیں ¾ چار اکتوبر کو اسلام آبا د میں جلسہ کرکے دباﺅ ڈالیں گے ¾ امید ہے صوبائی الیکشن کمشن کے ارکان پہلے ہی مستعفی ہو جائیں گے ¾ جوڈیشل کمشن کے فیصلے کے بعد چیف الیکشن کمشنر نے اصلاحات پر کام شروع کر دیا ہے ¾ جوڈیشل کمشن کی 40 سفارشات پر عمل کیا جائیگا ¾ این اے 122کے فیصلے کے بعد مسلم لیگ (ن)کے دو وزراءجسٹس کاظم علی ملک کو دھمکیاں دے رہے ہیں ¾ دوسرے کیسز کا فیصلہ آنے تک انہیں نہ ہٹایا جائے ¾ چیف الیکشن کمشنر نے ہمیں غور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ¾ الیکشن کے دور ان ترقیاتی فنڈز کے استعمال کے حوالے سے چیف الیکشن کمشنرنے ثبوت مانگے ہیں ¾ پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کر نے والوں کےخلاف کارروائی کر کے پارٹی سے نکال دیا جائیگا۔ عمران خان نے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نعیم الحق، جہانگیر ترین، اسد عمر اور پارٹی کے سینئر رہنماﺅں کے ساتھ چیف الیکشن کمشنر جسٹس ریٹائرڈ سردار محمد رضا سے ملاقات کی جس میں پی ٹی آئی نے ضمنی انتخابات فوج کی نگرانی میں کرانے اور الیکشن کمشن کے چاروں صوبائی ارکان کے استعفے سمیت اپنے مطالبات پیش کئے۔ عمران خان نے کہا کہ جوڈیشل کمشن کے فیصلے کے بعد موجودہ چیف الیکشن کمشنر کے سوا تمام صوبائی الیکشن کمشنرز سے مطمئن نہیں ہم نے اپنے تحفظات چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا کے سامنے رکھے ہیں یہ خوشی کی بات ہے کہ سردار محمد رضا خان نے بتایا ہے کہ 2013ءکے انتخاب میں جو کوتاہیاں ہوئی تھیں ان پر الیکشن کمشن نے پہلے ہی کام شروع کردیا ہے۔ جوڈیشل کمشن کی 40 سفارشات پر عمل کیا جائیگا۔ ہمیں یقین دہانی کرائی ہے کہ آئندہ انتخابات میں ایسا کام نہیں ہوگا، عمران خان نے کہا کہ دھرنے میں عوام نے شرکت کی جس کے باعث جوڈیشل کمشن بنا جس کا فائدہ یہ ہوا کہ 2013ءکے انتخابات میں جو ٹیکنیکل غلطیاں ہوئی تھیں الیکشن کمشن اب ان کی اصلاح کریگا۔ چیف الیکشن کمشن سے ملاقات میں ہم نے جسٹس کاظم علی ملک جیسے ججز جو جلد مزید تین کیسز کا فیصلہ کرنے والے ہیں ان کو ہٹانے جانے کے اقدامات پر تحفظات کا اظہار کیاہے، مسلم لیگ ن کے دو وزراءنے انہیں دھمکیاں دی ہیں اور انہیں برا بھلا کہا ہے۔ ہمیں خدشہ ہے کہ ان کو اگلے تین کیسز سے ہٹایا جارہا ہے اور لگتا ہے کہ یہ کام مسلم لیگ ن کے دباﺅ میں آکر کیا جارہا ہے اس لئے الیکشن کمشن مہربانی کر کے جب تک یہ کیسز حل نہیں ہو جاتے ان کو یہاں رہنے دیا جائے جس پر چیف الیکشن کمشنر نے ہمیں غور کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ملاقات میں ہم نے چیف الیکشن کمشنر سے مطالبہ کیا کہ وہ ضمنی انتخابات میں میں پولنگ سٹیشن کے اندر اور باہر فوج تعینات کریں کیونکہ پنجاب پولیس کو گلو پولیس بنا دیا گیا ہے ہمیں ان پر ہمیں کوئی اعتماد نہیں ہے۔ فوج کو بلایا جائے کیونکہ پنجاب پولیس کا الیکشن میں کردار بطور پولیس نہیں بلکہ مسلم لیگ ن کی پولیس جیسا ہوتا ہے، ملاقات میں ہم نے ڈویلپمنٹ فنڈ کے کھلے استعمال پر بھی تحفظات کا اظہار کیا جس پر چیف الیکشن کمشنر نے ہمیں کہا کہ اگر انہیں اس حوالے سے کوئی ثبوت ملتے ہیں تو وہ فوری طور پر ہمیں دیں ہم فوری کارروائی کرینگے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ الیکشن کمشن کے صوبائی ارکان کو مک مکا کے تحت صوبوں میں لگایا گیا۔ اپوزیشن اور حکومت نے مل کر ان کا انتخاب کیا۔2013ءکے انتخاب میں ثابت ہوگیا کہ جس طرح پنجاب میں الیکشن کرایا گیا سب نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور الیکشن کمشن ایک ہیں، مسلم لیگ ق اور پیپلز پارٹی ضمنی انتخاب کا بائیکاٹ کرچکی ہیں جہاں بھی انصاف کیلئے دونوں فریقوں کو اعتماد نہ ہو تو اس شخص کو نہیں بیٹھنا چاہئے۔ کہا جاتا ہے کہ پنجاب میں الیکشن کمشن کے ممبر مسلم لیگ (ن )کا ہے، ہماری درخواست ہے کہ ان کے پاس کوئی اخلاقی جواز نہیں کہ وہ اپنی سیٹ پر بیٹھیں رہیں، جوڈیشل کمشن اور ٹریبونل کے فیصلوں سے ثابت ہوگیا ہے کہ ان کے پاس بیٹھنے کا کوئی جواز نہیں ہے چار اکتوبرکو جلسہ کرینگے اور دباﺅ ڈالیں گے۔ امید ہے یہ پہلے ہی مستعفی ہو جائینگے۔ اٹھارویں ترمیم میں غلط کام کیا گیا، اپوزیشن اور حکومت نے مل کر اپنی نیب، نگران حکومت اور صوبائی الیکشن کمشنر بنالئے۔ آصف علی زرداری یہی تو کہہ رہے ہیں کہ ہم نے مل کر کام کیا ہے اب آپ ہمیں کیوں پکڑ رہے ہیں ہم نے تو آپ کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ یہ بات انصاف کے ہر پیمانے کے خلاف ہے، پہلے ہی اپنے اپنے امپائر کھڑے کرنے کا مطلب ہے کہ میچ پہلے ہی فکس ہوگیاہے، یہ کام الیکشن کمشن کا ہے، سیاسی جماعتوں کا نہیں ہے، چاروں صوبائی ارکان مستعفی ہوں، ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ میں بھاگ کر جدہ یا لندن نہیں جاﺅنگا۔ الیکشن لڑینگے اور اس حوالے سے بھرپور تیاری کررہے ہیں اب تحریک انصاف 2013ءکی تحریک انصاف نہیں بلکہ 2015ءکی ہے اس میں زمین آسمان کا فرق آگیا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ لوگ جو 2013ءکے انتخابات میں ذمہ دار تھے اور اتنا بڑا حادثہ کیا وہ وہیں کے وہیں بیٹھے رہیں، یہ مناسب نہیں۔ عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کو چار حلقے کھولنے کا کہا تھا تاکہ جو غلطیاں سامنے آئیں ان کی اصلاح کی جائے تاکہ آئندہ انتخاب میں ایسا نہ ہوں ہمارا موقف درست ثابت ہوگیا ہے۔ ہم نے باقاعدہ طور پر تحریک انصاف کے پولنگ ایجنٹوں کو ٹریننگ دے رہے ہیں ضمنی انتخاب میں اب وہ نہیں ہوگا جو 2013ءمیں ہوا تھا۔ ججز کی طاقت ڈنڈے کے زور پر نہیں ہوتی اخلاق پر ہوتی ہے۔ خیبر پی کے میں جب بلدیاتی انتخابات ہوئے جن لوگوں نے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کی ان کیخلاف سخت کارروائی کر کے انہیں پارٹی سے نکالا جارہا ہے۔ بی بی سی کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے کہا ہے کہ کمشن کے چاروں ارکان کوآئین کے تحت تحفظ حاصل ہے، انہیں معیاد پوری ہونے تک عہدوں سے نہیں ہٹایا جاسکتا۔ جسٹس (ر) سردار رضا خان نے عمران خان پر واضح کیا کہ ان ارکان کے خلاف آئین میں کارروائی کرنے کا طریقہ کار موجود ہے اس کے علاوہ انہیں معیاد پوری ہونے تک ان کے عہدوں سے نہیں ہٹایا جاسکتا۔ الیکشن کمشن کے ایک اہلکار کے مطابق ملاقات میں عمران نے کہا کہ الیکشن کمشن پنجاب کے رکن ریاض کیانی کو ہی ہٹا دیں تاہم چیف الیکشن کمشنر نے عمران خان کے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔ عمران خان سے امریکی سفیر نے ملاقات کی جس میں پاکستان امریکہ تعلقات پر بات چیت کی گئی۔ امریکی سفیر نے عمران خان کو سوزن رائس کے دورے سے آگاہ کیا۔
لاہور (صباح نیوز) تحرےک انصاف پنجاب کے آرگنائزر چوہدری محمد سرور نے5 ستمبر کو حافظ آباد مےں کسان کنونشن منعقد کر نے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ کنونشن سے تحرےک انصاف کے چےئرمےن عمران خان سمےت مر کزی اور صوبائی قائدےن خطاب کرےں گے۔ تحرےک انصاف کسانوں کو انکے حقوق دلانے کےلئے ہر فورم پر جنگ لڑ نے کو تےار ہے، پنجاب حکو مت صوبے مےں کسانوں کے جسم سے خون کا آخری قطرہ نچوڑنے کی پالےسی پر گامزن ہے۔ وہ اپنے دفتر مےں مختلف کسان تنظےموں کے عہدےداروں سے ملاقات کے دوران گفتگو کر رہے تھے۔ چوہدری محمد سرور نے کہا کہ عمران خان پاکستان کی خواتےن اور نوجوانوں کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہےں۔
عمران/ کسان کنونشن