آئو ہاکی کے میدان آباد کریں؟
مکرمی! ہاکی کبھی ہمارے ملک کا سب سے ہر دلعزیز اور کھیلے جانے والا کھیل تھا۔ کھلاڑی قدرتی گھاس پر کھیلتے تھے اور اس ناہموار گرائونڈ سے ورلڈ کلاس کھلاری شہناز شیخ، حسن سردار، حنیف خاں، سمیع اللہ، منظور الحسن، افضل منا، منور الزماں، اسد ملک، انوار احمد خاں، اختر رسول، ذکاء الدین، شہباز سینئر وغیرہ جیسے کھلاڑی پیدا ہوتے تھے۔ صرف لاہور ہی میں سالانہ چھ سے ساتھ ٹورنامنٹ ہوتے تھے۔ جسے دیکھنے کے لئے تماشائی امڈ کر آتے۔ کئی ممالک کی ٹیموں کے خلاف گول کیپر تک گیند بھی نہ پہنچتی تھی۔ پھر یورپ نے پاکستان اور بھارت کی ہاکی کی برتری ختم کرنے کے لئے آسٹروٹرف، پولی گراس، بلیو آسٹرو ٹرف، سفید اور پیلی گیندیں، اپنی مرضی کے قوانین بنا کر پاکستان کی ہاکی کو تباہ کر دیا۔ ہمارے ملک میں پیسے کی بہتات سے نوجوانوں نے کرکٹ کھیلنا شروع کر دیا۔ ہاکی کے میدان ویران ہو گئے۔ بازید خان برکی، عمر خاں برکی، بہائو الدین کرمانی، ذکاء الدین، اقبال بالی، اسلم روڈا، خواجہ محمد اسلم، شیخ رمضان، شہزاد اسلم وغیرہ جیسے ہاکی سے محبت اور جان دینے والے لوگ کہاں گئے۔ ابھی ہاکی کے صدر اختر رسول نے استعفی دیا اور ان کی جگہ ایک مسلم لیگ ن کے قریبی عزیز کو ہاکی کا ہیڈ بنا دیا گیا۔ جبکہ ہاکی کے سیکرٹری ابھی تک مستعفی نہ ہوئے۔ مجھے ہاکی کے کسی بھی عہدایدار سے پرخاش نہیں لیکن رانا مجاہد کی جگہ سمیع اللہ کو سیکرٹری قطع نظر سیاسی وابستگی لگا دینا چاہیے اور ہاکی کے تمام عہدیدار کو مستعفی کر کے ہاکی کے سابق ایماندار کھلاڑیوں کی کونسل بنانی چاہئیے۔ کھلاڑیوں کو ماہانہ سینٹرل کنٹریکٹ کم از کم دو لاکھ کیٹگری اے سے سی تک جانا چاہیے۔ خواجہ محمد جنید کو ہیڈ کوچ جبکہ جونئیر کوچز کے پینل میں شہباز سینئر، حنیف خاں، سمیع اللہ، گول کیپر منصور کی خدمات حاصل کرنی چاہئیں۔ (طاہر شاہ، سابق فرسٹ کلاس کرکٹر لاہور)