پنجاب اسمبلی: شجاع خانزادہ پر خودکش حملے میں تحریک طالبان کا آفتاب گروپ ملوث‘ کچھ گرفتاریاں ہوئی ہیں: رانا ثناء
لاہور (خصوصی رپورٹر+ خبر نگار+ نامہ نگار خصوصی+ کامرس رپورٹر) صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے ایوان کو آگاہ کیا ہے کہ اٹک میں وزیر داخلہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ خود کش حملے کی تحقیقات میں مثبت پیشرفت ہوئی ہے، حملے میں تحریک طالبان کا آفتاب گروپ شامل ہے، کچھ گرفتاریاں ہوئی ہیں اور تفتیش کا عمل جاری ہے، یہ انتہائی حساس نوعیت کا معاملہ ہے اس لیے فی الحال اس کی مکمل تفصیلات نہیں بتائی جا سکتیں۔ وہ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دے رہے تھے۔ وزیر قانون نے ایوان کو بتایا کہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ پر خود کش حملے کی جے آئی ٹی اور دیگر سکیورٹی اداے تحقیقات کررہے ہیں اور یہ مثبت طریقے سے آگے بڑھ رہی ہے۔ اس سانحہ میں جس کالعدم تنظیم نے مرکزی کردار ادا کیا اس کی نشاندہی ہو چکی ہے اور جس موٹرسائیکل کو اس سانحہ میں استعمال کیا گیا وہ بی ٹریس ہو گئی ہے۔ انہوں نے میں ایوان کو یقین دلاتا ہوں اس کیس پر بھرپور توجہ دی جا رہی ہے بہت جلد تمام مجرموں تک پہنچ جائیں گے۔ توجہ دلائو نوٹس پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی صدیق خان نے ایوان میں پیش کیا۔ محرک نے مطالبہ کیا کہ ملزمان کی گرفتاری تک اس توجہ دلاؤ نوٹس کو نمٹانے کی بجائے موخر کیا جائے۔ بعدازاں ایوان میں پیش کی گئیں ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی کی سال 2011-12ء اورپنجاب پبلک سروس کمشن کی سال 2102-13ء کی سالانہ رپورٹ پرکارروائی کا آغاز ہوا ہی تھا کہ پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی صدیق خان نے کورم کی نشاندہی کردی جس پر 5منٹ تک گھنٹیاں بجائی گئیں لیکن پھر بھی کورم پورا نہ ہوا جس پر سپیکر نے اجلاس آج جمعہ صبح 9بجے تک کیلئے ملتوی کردیا۔ اپوزیشن ارکان کا یہ کہنا تھا کہ یہ رپورٹس ہمیں ملی نہیں تو اس پر بحث کیسی؟ جبکہ پارلیمانی سیکرٹری علی اصغر منڈا نے کہا کہ یہ رپورٹس ایوان میں پچھلے سال پیش کی جا چکی ہیں اور اپوزیشن کے ارکان اس وقت دھرنا دیئے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے کورم کی نشاندہی کرکے پنجاب کی عوام کو کیا پیغام دیا ہے۔ قبل ازیں پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت 10 بجے کی بجائے ایک گھنٹہ چالیس منٹ کی تاخیر سے قائم مقام سپیکر سردار شیر علی گورچانی کی صدارت میں شروع ہوا۔ اجلاس میں محکمہ لوکل گورنمنٹ و کمیونٹی ڈویلپمنٹ سے متعلق سوالات پوچھے گئے۔ پارلیمانی سیکرٹری رمضاب صدیق بھٹی نے ڈاکٹر نوشین حامد کے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا پنجاب حکومت مضر صحت اور غیر معیاری گوشت فروخت کرنے والے قصابوں کے خلاف سخت کاروائی کررہی ہے، سلاٹر ہائوس میں اسلامی طریقے سے جانوروں کو ذبح کیا جاتا ہے، انٹرنیٹ پر جو ویڈیوز ہیں وہ غیر ملکی ہیں، یہاں تمام جانوروں کو اسلامی طریقے سے ہی ذبح کیا جاتا ہے، لاہور شہر کی بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر بہت جلد جنوبی لاہور میں ایک اور نیا سلاٹر ہائوس بنایا جارہا ہے۔ حکومتی رکن اسمبلی الیاس انصاری کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری نے کہا پنجاب حکومت شہری علاقوں میں موجود گوالہ کالونیوں کو جلد شہر سے باہر منتقل کرنے کا منصوبہ شروع کررہی ہے جس کی تیار مکمل کرلی گئی ہے۔ میاں اسلم اقبال نے کہا میانی صاحب قبرستان شہر کا سب سے بڑا قبرستان ہے، یہاں ایک قبر بنانے کے 25 سے 30ہزار وصول کیے جارہے ہیں، قبرستان کی جگہ پر قبضہ گروپوں کا قبضہ ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری نے کہا یہ بات غلط ہے یہاں قبر بنانے کی فیس ایک سو روپے اور پختہ قبر کے ایک ہزار روپے ہیں اور جن لوگوں نے قبرستان کی جگہ پر قبضہ کیا ہوا ہے ان کا عدالت میں کیس چل رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا مصالحتی کمیٹیوں کے ارکان کو اس وقت یونین کونسل کے سیکرٹری اور کونسلر ایڈمنسٹریٹر چلا رہے ہیں کیونکہ ابھی تک لوکل باڈیز الیکشن نہیں ہوئے جب لوکل باڈیز کے نمائندے منتخب ہونگے وہ ان کمیٹیوں کو چلائیں گے۔