سیاسی جماعتیں کرپٹ لوگوں کو اپنی صفوں میں گھسنے نہ دیں، خود قانون کے حوالے کریں: سراج الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار) جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ قومی دولت ہڑپ کرنے والے سانپ اور بچھو سے زیادہ خطرناک ہیں ان کے ساتھ کسی قسم کی رعایت نہیں ہونی چاہئے، سیاسی جماعتیں کرپٹ لوگوں کی خود نشاندہی کرکے انہیں قانون کے حوالے کریں اور آئندہ ایسے لٹیروں کو اپنی صفوں میں گھسنے کا موقع نہ دیں،کرپشن سے ہاتھ رنگنے والے قوم کے مجرم ہیں ان کی بیرونی بنکوں میں پڑی دولت کو ملک میں لایا جائے اور اسے عام آدمی کی پریشانیاں دور کرنے پر خرچ کیا جائے، این آراوسے فائدہ اٹھانے اور قرضے معاف کرانے والوں کو پکڑ کر ایک ایک پائی وصول کی جائے، سیاست میں موجود کالی بھیڑوں نے تمام سیاستدانوں کو بدنام کردیا۔ جماعت اسلامی عام آدمی کو ایوان اقتدار میں پہنچانے کی جدوجہد کررہی ہے۔ وقت آگیا ہے کہ ان مغل شہزادوں سے عوام کو نجات دلائی جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد منصورہ میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کرپٹ اشرافیہ نے اداروں کو یرغمال بنا رکھا ہے ،غریب اور امیر کیلئے الگ قانون ہے ۔غریب کے پاس دووقت کی روٹی نہیں اور امیروں کے پاس اتنی دولت جمع ہوگئی ہے کہ انہوں نے یہ دولت قومی بنکوں میں رکھنے کے بجائے بیرونی بنکوں میں جمع کرا دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اشرافیہ ہی پاکستان کی ترقی و خوشحالی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ عوام کو اب ان سانپوں اور بچھوئوں کے سر کچلنے کیلئے جماعت اسلامی کا ساتھ دینا چاہئے۔ قبل ازیں مقامی شادی ہال میں خواتین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ دور حاضر میں عالمی استعماری قوتوں نے امت مسلمہ پرتہذیبی یلغار کرتے ہوئے اسلامی شعائر کو ہدف بنا کر رکھا ہے۔ فرانس، ہالینڈ اور ڈنمارک میں حجاب پر پابندی عائد کی جا چکی ہے ۔ جرمنی اور دیگر مغربی ممالک میں حجاب استعما ل کرنے والی طالبات و خواتین کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ حیا انسانی فطرت کا خاصہ اور اسلام کا بنیادی وصف ہے ۔اللہ کے حکم اور شریعت محمدیؐ سے بغاوت کرنے والوں کو دنیا اور آخرت میں ذلت و رسوائی کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔ خواتین کو ہر قسم کے انتخاب میں ووٹ کا حق ملنا چاہئے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ4ستمبر عالمی یو م حجاب کو حکومتی سطح پر منانے کا اعلان کیا جائے ۔ اس دن کو منانے کیلئے حکومتِ خصوصی پر و گراموں ،سیمینارز اور نمائشوں کا انعقاد کرے۔حکومت عالمی برادری کو یہ پیغام دے کہ حجاب مسلمان عورت کا بنیادی حق ہے لہذا اس پر پا بندی کے قوانین بنانے سے گریز کیا جائے۔