• news

کراچی آپریشن کے دو سال مکمل : دہشت گردی ٹارگٹ کلنگ بھتہ خوری 70 فیصد کم ہو گئی‘ سٹریٹ کرائمز روکنا چیلنج ہے : پولیس رینجرز

کراچی (نمائندہ نوائے وقت+ آئی این پی)کراچی پولیس اور سندھ رینجرز نے بتایا ہے آپریشن میں اب تک 14ہزار سے زائد ملزم گرفتار جبکہ 1172 ہلاک ہو چکے ہیں۔ شہر میں اب تک 6081 آپریشن کئے گئے جن میں 277 سے زائد پولیس اور رینجرز کے اہلکار شہید ہوئے، آپریشن کے نتیجے میں دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ ، اغوا برائے تاوان اور بھتہ خوری جیسے جرائم میں 70 فیصد کمی آئی تاہم کالعدم تنظیموں کے ابھی بھی کچھ سلیپر سیل موجود ہیں جن کیخلاف کارروائیاں کی جا رہی ہیں، کالی بھیڑوں سے متعلق کام ہورہا ہے، جلد خاتمہ کردیں گے، رشید گوڈیل کیس میں جلد خوشخبری دیں گے، کراچی کے 74 فیصد عوام نے آپریشن پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ کراچی آپریشن کو دو سال مکمل ہونے پر سندھ پولیس کی جانب سے تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پرایڈیشنل آئی جی مشتاق مہر اور رینجرز کے کرنل امجد نے آپریشن کے بارے میں میڈیا کو مشترکہ بریفنگ دیتے ہوئے کہا گیا۔ 2 سال میں پولیس نے 3500 کارروائیاں کیں، ان کارروائیوں میں 282 جرائم پیشہ افراد کو ہلاک کیا گیا۔ 8432 افراد کوحراست میں لیا گیا جن سے ساڑھے 6 ہزار کے قریب چھوٹے بڑے ہتھیار برآمد ہوئے۔ ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری میں اب تک دوسال میں 60 فیصد کمی آئی ہے۔ 3500 پولیس مقابلے ہوئے۔ رینجرز کے 27 جوان، 250 سے زائد پولیس افسران و اہلکار شہید ہوئے۔ ڈکیتی کی وارداتوں میں 65 فیصد کمی اور راہزنی کی وارداتیں 50 فیصد کم ہوئیں جبکہ سٹریٹ کرائمز کو کم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مشتاق مہر نے بتایا 2برسوں میں پولیس نے 6112ملزموں کو گرفتار کیا۔ پولیس اور رینجرز کے سرچ آپریشنز کے دوران 15 ہزار سے زائد ہتھیار پکڑے گئے، 343 بھتہ خور اور 550 ٹارگٹ کلر گرفتار کئے گے، کراچی کے اولڈ ایریامیں زمین کی قیمتیں 90 فیصد بڑھیں، 34 سے35 چورنگیوں پر جرائم کی وارداتیں ہوتی ہیں۔ ان چورنگیوں پر سی سی ٹی وی نصب کر رہے ہیں تاکہ جرائم پر بروقت قابو پایا جاسکے۔ کرائم مینجمنٹ سسٹم کو کمپیوٹرائزڈ کر رہے ہیں۔ موبائل فون چھیننے کی وارداتیں اب بھی ایک مسئلہ ہیں۔ تحقیقاتی عمل کو مزید بہتر بنا رہے ہیں، حکومت سے انسداد دہشت گردی عدالتوں میں اضافے کی درخواست کی ہے، نجی سیکیورٹی کے گارڈز کی تعیناتی کیلئے رجسٹریشن بھی بہت ضروری ہے، اسلحہ کو کمپیوٹرائزڈ کر رہے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مطابق شہر میں جرائم پیشہ عناصر کی کمر توڑ دی گئی ہے۔ ریاست کے حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کیلئے واپسی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ گیلپ سروے کے مطابق 74 فیصد شہری کراچی آپریشن سے مطمئن ہیں۔ جرم کرنیوالے اور انکے سہولت کاروں کو کسی صورت بھی نہیں چھوڑا جائیگا۔ پولیس میں احتساب کا عمل شروع کردیا گیا ہے، ایک ہزار کے قریب اہلکاروں کو بلیک لسٹ کردیا گیا ہے۔ ہائی پروفائل کیسز فوجی عدالتوں میں بھیجیں گے۔ ملزمان کی پشت پناہی کرنیوالی بااثر شخصیات کیخلاف شواہد ملنے پر کارروائی کی جائیگی۔ ملک سے فرار ہونے والے بااثر افراد کو واپس لانے کیلئے انٹرپول سے رابطہ کیا جائیگا۔ سیکٹر کمانڈر سندھ رینجرز کرنل محمد امجد نے کہا رینجرز نے 6ہزار سے زائد آپریشن کئے جن میں 8500 کے قریب گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں۔ آپریشن شروع کرنے کا مقصد شہریوں کی جان کی حفاظت اور جرائم کا خاتمہ تھا۔ کراچی میں رینجرزاور پولیس نے مشترکہ طور پر 2 سال میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ آپریشن کے باعث بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ میں 60 سے 70 فیصد کمی ہوئی ہے، کراچی آپریشن سے سب لوگ خوش ہیں اور اسے جاری رکھنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا 2 برسوں میں کالعدم تنظیموں، سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگز اور گینگ وار کے جرائم پیشہ افراد کیخلاف بھرپور کارروائیاں کی گئیں، قومی اثاثوں کے نقصان کی روک تھام کے لیے بھی آپریشن شروع کیا گیا، گزشتہ 2 برسوں کے دوران رینجرز نے شہر میں 6 ہزار 81 آپریشن کئے جس میں 913 دہشت گردوں, 550 سے زائد ٹارگٹ کلرزاور 347 بھتہ خوروں کو گرفتارکیا گیا، اسکے علاوہ 6 ہزار سے زائد مختلف اقسام کا اسلحہ بھی دہشت گردوں سے برآمد کیا گیا۔ رینجرز نے 4032 ملزمان کو گرفتار کیا جن میں سے 3500 کو پولیس کے حوالے کیا گیا۔ سی پی ایل سی کے چیف زبیر حبیب نے کہا کراچی میں جرائم کی وارداتوں میں بہت کمی ہوئی ہے۔ معروف تاجر رہنما سراج قاسم تیلی نے کہا قانون نافذ کرنے والے ادارے شہر میں امن قائم کرنے کیلئے کوششیں کررہے ہیں ۔کراچی آپریشن رکنا نہیں چاہئے۔ کراچی آپریشن روکدیا گیا تو صورتحال پہلے سے زیادہ گمبھیر ہوجائیگی ۔گزشتہ دو سال میں بہتر کام ہوا ہے ۔تاہم ابھی بھی 50 فیصد کام ہونا باقی ہے۔ اس موقع پر کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر افتخار احمد وہرہ، کاٹی کے صدر راشد احمد صدیقی، آباد کے چیئرمین جنید اشرف سمیت تاجروں و صنعتکاروں کی ایک بڑی تعداد بھی موجود تھی۔
کراچی آپریشن/ بریفنگ

ای پیپر-دی نیشن