انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ برداشت نہیں‘ کل سے لاہور ہائیکورٹ میں کوئی مقدمہ غیر معینہ ملتوی نہیں ہو گا: چیف جسٹس
لاہور (وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس منظور احمد ملک نے کہا ہے کہ عدلیہ کا مقصد بروقت انصاف فراہم کرنا ہے۔ سائلین کو انصاف کی فراہمی میں کسی قسم کی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائیگی۔ کل سات ستمبر سے لاہور ہائی کورٹ میں کوئی بھی مقدمہ غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی نہیں کیا جائیگا۔ 2010ء تک کے تمام مقدمات کو پرانے کیسز کی فہرست میں شامل کرتے ہوئے اس سال 24 دسمبر تک نمٹانے کا ٹارگٹ مقرر کیا ہے۔ چیف جسٹس پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں کورٹ ایسو سی ایٹس، سیکرٹریز اور پرسنل اسسٹنٹس سے خطاب کر رہے تھے۔ جسٹس سید منصور علی شاہ، ڈائریکٹر جنرل پنجاب جوڈیشل اکیڈمی جسٹس(ر) چودھری شاہد سعید ، رجسٹرار طارق افتخار احمد، چیئرمین کمیٹی آف مینجمنٹ عطا الرحمٰن اور ایڈیشنل رجسٹرار ریاض علی زیدی بھی موجود تھے۔ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ انصاف کا مطلب یہ نہیں کہ فیصلہ کسی کی منشاء کے مطابق کیا گیا ہے۔ بلکہ انصاف کا مقصد بلاتاخیر اور قانون کے مطابق فیصلے کرنا ہوتا ہے۔ ہمارا مقصد سائلین کو انصاف کی بروقت فراہمی ہے اور تمام کورٹ سٹاف اس مقصد میں فاضل جج صاحبان کی معاونت کرتا ہے اور یہ بات ہر گز برداشت نہیں کی جائیگی کہ سائلین کو انصاف کے حصول میں کوئی دشواری ہو۔ کیس مینجمنٹ پلان کے تحت کوئی بھی مقدمہ غیر معینہ مدت تک ملتوی نہیں کیا جاسکتا اور آئندہ کیس لیفٹ اوور ہونے کی صورت میں متعلقہ عدالت کے کورٹ ایسوسی ایٹ کیخلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔ تمام کورٹس میں ڈیٹا انٹری آپریٹرز بھی تعینات کئے جائیں گے جن کی بھرتی کا عمل شروع ہوچکا ہے ۔ کسی بھی ادارے کی ترقی کا راز یہی ہے کہ تمام شعبے اور افراد اپنی اپنی ذمہ داریاں احسن طریقہ سے سر انجام دیں۔ عدالت عالیہ میں تعینات جوڈیشل افسروں کی پوسٹنگ فیلڈ میں کردی گئی ہے تاکہ وہ صوبے کی عوام کو انصاف فراہم کریں اور ایڈمنسٹریٹو افسر عدالت عالیہ کی انتظامی ذمہ داریاں سنبھالیں۔ جس کام کیلئے کوئی بنا ہے ، وہ وہی کام کرے تو کام کرنا آسان ہوجاتا ہے۔ عدالت عالیہ کے ملازمین کے تمام معاملات دیکھنے کیلئے کمیٹی آف مینجمنٹ تشکیل دی گئی ہے جس کا چیئرمین گریڈ 21 کا سینئر ایڈیشنل رجسٹرار ہوتا ہے۔ اس لحاظ سے عدالت عالیہ میں بھرتی ہونیوالے ملازمین کی ترقی کا سفر گریڈ 21 تک ہوگیا ہے۔