• news

سیاسی جماعتیں آر اوز کے معاملہ پر خود عدالت سے رجوع کریں‘ ارکان استعفے نہیں دینگے : چیف الیکشن کمشنر

اسلام آباد (آئی این پی + این این آئی+آن لائن) چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار رضا خان نے کہا ہے ضمنی انتخابات آئین و قانون کے مطابق شفاف کرانے کی پوری کوشش کریں گے، سیاسی جماعتوں کو ضابطہ اخلاق کو مزید موثر بنانے کی ضرورت ہے، سیاسی جماعتیں الیکشن کمیشن کے ساتھ مل کرٹرن آﺅٹ میں بہتری کےلئے کوشش کریں، الیکشن کمیشن ممبران اپنی آئینی مدت پوری کریں گے، کسی کو اعتراض ہے تو سپریم کورٹ جائے، چیف الیکشن کمشنر سردار رضا کی زیر صدارت بلدیاتی انتخابات کے بارے میں سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورتی اجلاس ہوا۔ اجلاس میں مسلم لیگ (ن)، اے این پی، ق لیگ، تحریک انصاف، پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی، جے یو آئی سمیت 13 بڑی سیاسی جماعتوں نے شرکت کی۔ چیف الیکشن کمشنر سردار رضا نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا سیاسی جماعتیں جوڈیشل افسران کی خدمات کےلئے خود عدلیہ سے رجوع کریں، ڈی آر اوز اور آر اوز پر تحفظات ہیں تو متعلقہ فورم پر جائیں، جس پر سیاسی جماعتوں نے آر اوز اور ڈی آر اوز لینے کےلئے عدالتوں سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ چیف الیکشن کمشنر نے الیکشن کمشن ممبران کے استعفے کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا الیکشن کمشن کے ممبران کی تقرری آئینی ہے، الیکشن کمشن کے ممبران مستعفی نہیں ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل اس حوالے سے مجاز فورم ہے، کسی کے مطالبے پر ارکان مستعفی نہیں ہو سکتے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا سیاسی جماعتیں الیکشن کمشن کے ارکان کیخلاف شکایتیں سپریم جوڈیشل کونسل لے جا سکتی ہیں، ممبران کو ہٹانے کا اصل فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہے۔ انہوں نے کہا عدلیہ نے آر اوز کی دستیابی سے معذرت کی ہے۔ اجلاس میں تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کی طرف سے کہا گیا لاہور اور لودھراں میں ضمنی الیکشن ہو رہا ہے، اس لئے بلدیاتی انتخابات کا شیڈول تبدیل کیا جائے جبکہ حلقہ این اے 122 اور این اے 154 میں ضمنی انتخابات کے دوران ریٹرننگ افسران دوسرے صوبے سے چاہئیں، الیکشن کمشن حکومت کو ترقیاتی کاموں کے اعلان سے روکے۔ این این آئی کے مطابق تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کے دو حلقوں میں ضمنی انتخابات کیلئے ریٹرننگ افسران دوسرے صوبوں سے لانے اور بلدیاتی انتخابات فوج کی نگرانی میں کرانے کا مطالبہ کیا۔ پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف نے الیکشن کمشن کے چاروں صوبائی ارکان کے استعفے کا مطالبہ دہرایا۔ سیاسی جماعتوں نے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے انتظامیہ سے لئے گئے انتخابی عملے پر شدید اعتراض کیا۔ آئی این پی/ صباح نیوز/ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق سیاسی جماعتوں نے انتظامیہ سے لئے گئے انتخابی عملے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ الیکشن کمشنر نے کہا الیکشن کمشن کے ممبران سے اس طرح استعفیٰ مانگا گیا تو بلدیاتی انتخابات کا انعقاد مشکل ہو جائے گا۔آن لائن کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے چاروں صوبائی ارکان کے مستعفی ہونے کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں کہا سپریم جوڈیشل کونسل ہی مجاز فورم ہے، جماعتیں اس سے رجوع نہیں کرتیں۔ سیاسی جماعتوں نے سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کے دوران ریٹرننگ افسران کیلئے عدالت جانے کا اعلان کیا۔ پیپلزپارٹی کی رہنما شیری رحمن نے کہا چاروں ارکان کی موجودگی میں الیکشن صاف و شفاف نہیں ہو سکتے۔ سیاسی جماعتوں نے بلدیاتی الیکشن میں آر اوز اور ڈی آر اوز عدلیہ سے لینے کا مطالبہ کیا جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا عدلیہ سے رجوع کیا تھا تاہم عدلیہ سے معذرت کی ہے، میں تمام سیاسی جماعتوں کو مشورہ دیتا ہوں ریٹرننگ افسران کیلئے عدلیہ سے خود رابطہ کریں۔ اس حوالے سے عدلیہ جو بھی ہدایت جاری کرے گی اس پر من و عن عمل کیا جائے گا۔ تحریک انصاف نے ارکان پارلیمنٹ کی انتخابی مہم پر پابندی ہٹانے کا مطالبہ کیاتو چیف الیکشن کمشنر نے کہا اس کی اجازت نہیں دے سکتے۔ ق لیگ کے رہنما مشاہد حسین بھی چیف الیکشن کمشنر کے سامنے پھٹ پڑے۔ ان کا کہنا تھا الیکشن کمشن کی جانب سے ہر کہا جاتا ہے الیکشن صاف و شفاف ہوں گے ماضی کی غلطیوں کو نہیں دوہرایا جائے گا لیکن ہر بار اسی طرح کوتاہیاں اور بے ضابطگیاں سامنے آتی ہیں۔ قبل ازیں اجلاس شروع ہوا تو پیپلزپارٹی نے پنجاب کے جسٹس (ر) ریاض کیانی اور سندھ کے روشن عیسانی کی موجودگی پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا جن صوبوں میں بلدیاتی انتخابات ہو رہے ہیں ان کے صوبائی ارکان غائب ہیں جوکہ باعث تشویش ہے۔ اجلاس کے بعد سیکرٹری الیکشن کمشن بابر یعقوب نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا سیاسی جماعتوں نے عدلیہ سے آر اوز مانگے ہیں۔ حکومت پنجاب نے ہم سے پوچھے بغیر افسران کی ٹرانسفر کی ہے اس پر پنجاب گورنمنٹ کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔



ای پیپر-دی نیشن