• news

خیبر پی کے اسمبلی کا اجلاس، سابق وزیر معدنیات وزیراعلیٰ پر برس پڑے

پشاور (بےورو رپورٹ) خیبر پی کے اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی صدارت میں ہوا سابق صوبائی وزیر معدنیات ضیاءاللہ آفریدی نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو مسترد کردیا اور پارٹی چیئرمین عمران خان سے مطالبہ کیا کہ ان پر لگے ہوئے الزامات کو پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے اگر کمیٹی نے ان پر لگے ہوئے الزامات میں ایک بھی سچ قرار دیا تو وہ نہ وہ صرف پارٹی چھوڑ دینگے بلکہ صوبائی اسمبلی کی رکنیت سے بھی مستعفی ہوجائینگے بشرط یہ کہ کور کمیٹی کے اجلاس میں وزیر اعلیٰ خیبر پی کے شامل نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ اپنے دور وزارت میں انہوں نے غیر قانونی مائننگ میں ملوث 714 افراد کے خلاف مقدمات درج کروائے تھے لہذا کاسمیٹک انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پی کے اسمبلی کو بتائے کہ انہوں نے نامزد 714ملزمان میں سے کتنوں کو گرفتار کیا ہے انہوں نے انکشاف کیا کہ غیر قانونی مائننگ میں ملوث ملزموں کا تعلق نوشہرہ سے ہے اور خاص طور پر وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے حلقہ انتخاب سے ہے جس کی بناءپر انہیں من گھڑت الزامات کے تحت گرفتار کرکے جھوٹے مقدمات بنائے گئے حیران کن امر تو یہ ہے کہ صوبائی احتساب کمشن نے 300سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے ان میں کسی کی بھی حوالات میں تصویر نہیں بنائی گئی جبکہ حوالات میں صرف میری تصویر بنا کر سوشل میڈیا پر مجھے بدنام کیا گیا ہے۔ احتساب ہمارے منشور کا حصہ ہے اس لئے احتساب کےلئے ہم سب تیار ہےں کیونکہ ہمیں اپنی عدالتوں پر پورا بھروسہ ہے کہ وہ انصاف پر مبنی فیصلے کرینگے احتساب کمیشن کی عدالت میںزیر سماعت مقدمہ کے دوران میری فائل میں ایک دستاویز ایسی بھی موجود تھی جس سے میری بے گناہی پوری طرح ثابت ہوسکتی تھی مگر نجانے کس کے اشارے پر اسے میری فائل سے عین موقع پر غائب کردیا گیا تھا انہوں نے کہا کہ پارٹی قیادت نے جو ذمہ داری مجھے سونپی تھی اس کو احسن طریقے سے نبھایا۔ خود کو آزاد اور خود مختار کہنے والے آئی جی بتائیں کہ کس کے اشاروں پر وہ کام کررہے ہیں ضیاءاللہ آفریدی نے عمران خان سے مطالبہ کیا کہ جس کور کمیٹی کے اجلاس میں ان پر لگائے گئے الزامات پیش کئے جائے اس اجلاس میں 5سینئر صحافیوں کو شامل کیا جائے۔

ضیاءاللہ آفریدی

ای پیپر-دی نیشن