• news

ملتان میں دھماکہ‘ 10 افراد جاں بحق‘ 57 زخمی

ملتان/ لاہور (نمائندہ خصوصی+ خبر نگار+ خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) ملتان میں وہاڑی چوک پر دھماکے میں 10 افراد جاں بحق اور 57 زخمی ہو گئے۔ سکیورٹی ذرائع اور عینی شاہدین کے مطابق دھماکہ خود کش تھا۔ دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اس سے قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ دور دور تک آواز سنائی دی۔ ملتان کے سی پی او اظہر اکرم کے مطابق تحقیقات کی جا رہی ہیں فی الحال حتمی طور پر کچھ نہیں کیا جا سکتا۔ جہاں دھماکہ ہوا نہایت گنجان آباد علاقہ ہے۔ بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے۔ ڈی سی او نے بھی تصدیق کی کہ دھماکہ سلنڈر پھٹنے سے نہیں ہوا بلکہ بارودی مواد پھٹنے سے دھماکہ ہوا۔ 2 مشکوک نعشیں قبضے میں لے لی گئیں ہیں۔ نمائندہ خصوصی کے مطابق عینی شاہدین نے بتایا کہ موٹرسائیکل پر سوار نامعلوم شخص مظفر گڑھ روڈ پر مخالفت سمت سے وہاڑی چوک آیا اور راستے سے گزرنے والے رکشہ سے موٹرسائیکل ٹکرا دی جس سے زوردار دھماکہ ہوا۔ دھماکے سے 4 رکشے اور ایک کار تباہ ہو گئی اور ان میں آگ لگ گئی۔ دھماکے کی وجہ سے قریبی دکانیں بھی تباہ ہو گئیں۔ علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ جائے وقوعہ پر زخمیوں کی چیخ و پکار کی وجہ سے قیامت صغریٰ کا منظر محسوس ہوتا تھا۔ موقع پر موجود لوگوں نے ا پنی مدد آپ کے تحت امدادی کارروائیاں شروع کیں۔ 6 افراد موقع پر جبکہ باقی نشتر ہسپتال پہنچ کر جاں بحق ہوئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکہ خودکش ہو سکتا ہے۔ آر پی او ملتان طارق مسعود یاسین اور سی پی او ملتان اظہر اکرم نے صحافیوں کو بتایا کہ مشکوک نعش قبضہ میں لے لی گئی ہے جس کے بارے میں خیال ہے کہ یہ خودکش حملہ آور کی ہے۔ حملہ آور کی دونوں ٹانگیں باقی جسم سے علیحدہ ہو گئیں۔ دھماکے سے جاں بحق افراد کے اعضاء اور کپڑے اوپر سے گزرنے والی بجلی کی تاروں سے چپک گئے اور اعضاء دور تک بکھر گئے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق خودکش حملہ آور بس سے اترا تھا اس کا ہدف کوئی اور تھا تاہم ہو سکتا ہے کہ خودکش جیکٹ میں خرابی کی وجہ سے دھماکہ ہو گیا۔ وزیراعظم، وزیراعلیٰ، گورنر پنجاب نے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ڈی سی او کے مطابق 2 نعشوں میں سے ایک خودکش حملہ آور اور دوسرا سہولت کار ہو سکتا ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ حملہ آور کا ٹارگٹ کوئی اور جگہ تھی سخت سکیورٹی کی وجہ سے وہ ٹارگٹ تک نہ پہنچ سکا۔ دہشت گرد نے خوف و ہراس پھیلانے کیلئے عام شہریوں کو نشانہ بنایا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکے میں پانچ کلو سے زیادہ بارود استعمال کیا گیا۔ دھماکے کی شدت کو بڑھانے کیلئے اس میں بال بیرنگ استعمال کئے گئے۔ یہ بال بیرنگ شہریوں کی ہلاکت کا سبب بنے۔ دھماکے کی جگہ پر 6 فٹ کا گڑھا بھی پڑ گیا۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے کے بعد ملنے والی مشکوک موٹرسائیکل کا نمبر ایم این وی 6126-13 ہے اور یہ ارشاد نامی شخص کی ملکیت ہے۔ موٹرسائیکل کے مالک کی تلاش شروع کر دی گئی ہے۔ جاں بحق افراد میں دو سالہ بچہ اور دو خواتین شامل ہیں۔ بی بی سی کے مطابق ملتان کے نشتر ہسپتال کے ذرائع نے بی بی سی کو بتایا کہ ہسپتال میں سات افراد کو مردہ حالت میں لایا گیا تھا جبکہ 13 افراد ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ گئے۔ دوسری جانب ریجنل پولیس آفیسر کا کہنا ہے کہ فارنزک ٹیسٹ کے بعد ہی یہ معلوم ہو سکے گا کہ یہ دھماکہ کس نوعیت کا ہے۔ جس جگہ یہ دھماکہ ہوا ہے وہاں بسوں کا اڈا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے امدادی سرگرمیاں تیز کرنے کی ہدایت کردی۔ وزیر اعلیٰ پنجا ب شہباز شریف نے ملتان دھماکہ کا نوٹس لے لیا اور متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرلی۔ تعزیتی پیغام میں گورنر پنجاب نے سوگوار خاندانوں سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے دعا کی ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحومین کو جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔ امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے ملتان میں ہونے والے دھماکے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ، عمران خان، فضل الرحمن، طاہر القادری، میاں جمیل اور دیگر نے بھی دھماکے کی مذمت کی ہے۔ پنجاب حکومت نے جاں بحق افراد کے ورثاء کو فی کس 5 لاکھ روپے امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔ جبکہ زخمیوں کو 25 ہزار روپے فی کس امداد دی جائے گی۔ رکن صوبائی اسمبلی سید زعیم حسین قادری نے ملتان بم دھماکے پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ دہشت گرد اس قسم کی بزدلانہ کارروائی سے قوم کا حوصلہ پست نہیں کر سکتے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے وہاڑی چوک ملتان میں دھماکے کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وہاڑی چوک پر دھماکہ خودکش تھا یا نہیں، پولیس رات گئے تک کسی حتمی نتیجے پر نہ پہنچ سکی ، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ خود کش دھماکے کے امکانات زیادہ ہیں۔ جس لاش کی ٹانگیں جسم سے علیحدہ ہوئی ہیں وہ شخص خود کش حملہ آور ہوسکتا ہے۔ وہاڑی چوک پر شربت کی ریڑھی لگانے والے شخص نے پولیس کو بتایا ہے کہ ایک مشکوک آدمی اس کے پاس آیا اس نے شربت پینے کے بعد رقم کی ادائیگی کیلئے اسے 500 روپے کا نوٹ دیا۔ وہ 500کے نوٹ کا چینج لینے گیا تو اس دوران دھماکہ ہو گیا۔ پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے اسی شربت پینے والے شخص نے دھماکہ کیا ہو۔ جس جگہ مشکوک شخص نے شربت پیا وہاں پر ایک گڑھا بھی بن گیا۔

ای پیپر-دی نیشن