• news

نوازشریف غداری کے مرتکب ہوئے‘ مقدمہ درج کیا جائے: مطالبات نہ مانے گئے تو پنجاب کی گیس بند کر دینگے: وزیر خزانہ سندھ

کراچی (سٹاف رپورٹر+ عبداللہ ظفر+ دی نیشن رپورٹ) سندھ کے سینئر وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ نے وزیراعظم محمد نوازشریف کو ’’غدار‘‘ قرار دیتے ہوئے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہر تین ماہ بعد مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلایا جانا آئینی ذمہ داری ہے جسے نوازشریف پورا نہیں کر رہے۔ انہوں نے کہاکہ آئین توڑنے پر وزیراعظم نوازشریف کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ سندھ کو گیس میں آئین کے آرٹیکل 158کے تحت حصہ نہ ملا تو مزاحمت کریں گے، پنجاب کیلئے گیس بند کرسکتے ہیں ، ہمارے مطالبات نہ مانے تو سندھ کی گیس باہر نہیں جانے دینگے۔ سینئر وزیر اطلاعات و نشریات نثار احمد کھوڑو نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت جانتی ہے کہ عوامی مزاحمت کس طرح کی ہوتی ہے۔ یہ اعلان انہوں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ مشترکہ مفادات کی کونسل (سی سی آئی)کا اجلاس ہر 90 دن بعد لازمی ہے اور یہ آئینی ضرورت ہے ، اس طرح گزشتہ ڈھائی سال میں 9 اجلا س ہونے چائے تھے مگر وزیراعظم نے ابھی تک صرف 4 اجلاس کئے۔ وزیر اعظم نے بر وقت مشترکہ مفادات کی کونسل (سی سی آئی)کے اجلاس نہ بلاکر آئین کو توڑا اور آئین کو توڑنے والی کی سزا آئین کے آرٹیکل 6 میں موجود ہے۔ وزیراعظم نوازشریف کو آئین توڑنے کی سزا دی دی جانی چاہئے۔ شریف برداران خلاف کورٹ میں جائیں گے۔ نوازشریف کسی ایک صوبے کے بجائے پورے ملک کے وزیراعظم بنیں۔ ہم اب سندھ کے ساتھ ظلم پر خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ اگر سندھ اندھیرے میں رہا تو پورا ملک اندھیرے میں ڈوبا رہیگا۔ توانائی بحران کا واحد حل سندھ کے پاس ہے۔ تھر میں 185ارب ٹن کوئلہ موجود ہے جو پورے ملک کے توانائی کے بحران حل کرسکتا ہے مگر سندھ کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ سندھ سے کوئلہ پنجاب بھیجنے کیلئے ریلوے لائن بھی بچھائی جا رہی ہے جہاں درآمد شدہ کوئلے سے پنجاب میں منصوبے بن رہے ہیں، یہ عمل بھی غیرقانونی ہے، آئین کے مطابق ملک میں پیدا ہونیوالی گیس پر سندھ کا زیادہ حق ہے،کیونکہ 70 فیصد گیس سندھ سے نکلتی ہے۔ سندھ میں سولر اور ونڈز پاور سے سستی بجلی پیدا کرنے کے مواقع موجود ہیں لیکن نوازشریف حکومت کمشن حاصل کرنے کیلئے پاور پلانٹ میں درآمد شدہ کوئلہ استعمال کرنا چاہتی ہے، اسی طرح ونڈز اور سولر سے سندھ کو سستی بجلی پیدا کرنے سے روک رہی ہے، ہماری پیدا کردہ بجلی کو نیشنل گریڈ میں شامل نہیں کیا جا رہا، اسکے بجائے وفاقی حکومت بھارت، افغانستان اور تاجکستان سے بات چیت کررہی ہے۔ جو ادارے سندھ کو دیکھ رہے ہیں وہ اس پر خاموش کیوں ہیں، ان اداروں کی تحقیقات صرف سندھ تک کیوں۔ کک بیکس کیلئے وزیراعظم نوازشریف اور انکی حکومت کو مہنگی ترین چیزیں بنانے کا شوق ہے جس کی واضح مثال لاہور، اسلام آباد میٹرو اور نندی پور پاور پراجیکٹ ہیں۔ نندی پور پاور پراجیکٹ دنیا کا مہنگا ترین منصوبہ ہے جس پر ملکی خزانے کو 20 ارب روپے کا نقصان ہوگا۔ اسکی سب سے بڑی وجہ کرپشن ہے۔ یہ بات درست ہے کہ منصوبہ مشرف کے دور میں شروع ہوا۔ 2012ء میں اس نے مکمل ہونا تھا ۔ نندی پورپراجیکٹ پر ہماری حکومت کے دور کے حوالے سے بہت بات ہوئی مگر سوال یہ ہے کہ انہوںنے ڈھائی سال میں کیا گیا 4ماہ قبل منصوبہ مکمل ہونے کے باوجود پلانٹ چالو کیوں نہیں کیا۔ نوازشریف ایک صوبے کے بجائے پورے ملک کے وزیراعظم بنیں، اگر وزیراعظم نواز شریف کا ملک کو بجلی فراہم کرنے کا منصوبہ ہوتا تو وہ تھرمیں منصوبہ بندی کرتے۔ہم وزیر اعظم نواز شریف سے پوچھتے ہیں کہ وہ شہباز شریف کو کس حیثیت میں مختلف منصوبوں کے اجلاس میں شریک کرتے ہیں مشترکہ مفادات کی کونسل (سی سی آئی)کے منصوبوں کو کبینٹ کمیٹی بناکر شہباز شریف کے حوالہ کیوں کیا ہوا ہے ۔سینئر وزیر اطلاعات و نشریات نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ سندھ میں ونڈ انرجی کے 27 ہزار میگاواٹ کے منصوبے لگائے جاسکتے ہیں،نواز شریف حکومت نے 1997ء میں کے ٹی بندر جیسا اہم منصوبہ ختم کیا اگر وہ منصوبہ ختم نہ ہوتا تو اج سندھ میں اضافی بجلی پیدا ہوتی اور آج سندھ میں کوئلہ ، ونڈپاور اور سولر انرجی کے منصوبوں کو ختم کر رہے ہیں۔ دوسری جانب وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ پنجاب کو گیس کی فراہمی بند نہیں کی جائے گی۔ مراد علی شاہ نے گیس بندش کا کہا ہے لیکن ہم ایسا نہیں کریں گے۔ مراد علی شاہ نے الگ تناظر میں بات کی۔ سندھ کو پیداوار کے لحاظ سے گیس ملنی چاہئے۔
لاہور (خصوصی رپورٹر) رکن صوبائی اسمبلی سید زعیم حسین قادری نے کہا ہے کہ نندی پور پاور پراجیکٹ سابق حکومت کی نااہلی، کرپشن اور ملک دشمن پالیسی کی علامت بنا۔ نندی پور پاور پراجیکٹ کو شروع کرنا سابق حکومت کی ذمہ داری تھی جس میں وہ بری طرح ناکام رہی۔ حکومت نے کرپشن اور ناقص منصوبہ بندی سے لت پت اس منصوبے کو اپنی تعمیری سوچ سے قابل استعمال بنایا۔ پیپلز پارٹی کے دور میں نندی پور پاور پراجیکٹ پر مصنوبے کی کل لاگت سے زیادہ کمشن مانگا گیا۔ حکومت پر تنقید کرنے والے سندھ حکومت کے وزراء پہلے اپنی حکومت کی کارکردگی پر نظر ڈالیں۔ پنجاب کے علاوہ کوئی بھی صوبہ اب تک نیشنل گرڈ میں ایک واٹ بجلی بھی شامل نہیں کرسکا۔ حکومت نے تمام کمپنیوں کو ٹھیکے قانون کے مطابق دئیے، کوئی ایک پائی کی کرپشن بھی ثابت نہیں کر سکتا۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت اپنی کامیاب منصوبہ بندی سے تاریکیوں کو روشنی میں بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن