بینظیر کیخلاف سازش کا الزام ہے تو اب تک مقدمہ کیوں نہیں درج کرایا: ناہید خان
اسلام آباد (جاوید صدیق) سابق وزیراعظم اور پیپلزپارٹی کی چیئرپرسن بے نظیر بھٹو کی پولیٹیکل سیکرٹری ناہید خان نے کہا ہے کہ میں نے بے نظیر بھٹو کو لیاقت باغ جلسہ سے واپسی کے بعد گاڑی سے باہر نکلنے کا کوئی مشورہ نہیں دیا تھا۔ حیرت ہے کہ گاڑی کے جس ڈرائیور نے واقعہ کے آٹھ سال بعد یہ بیان دیا ہے اس نے پہلے کیوں خاموشی اختیار کی۔ نوائے وقت سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے ناہید خان نے کہا کہ لیڈر کارکنوں کے کہنے پر فیصلے نہیں کرتے وہ خود فیصلے کرتے ہیں جس گاڑی میں بے نظیر بھٹو شہید پر حملہ ہوا اس میں میرے علاوہ مخدوم امین فہیم بھی موجود تھے۔ مخدوم امین فہیم پہلے بھی یہ بیان دے چکے ہیں کہ کسی نے بھی بے نظیر بھٹو کو گاڑی سے باہر نکلنے کا مشورہ نہیں دیا تھا۔ ناہید خان نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ اگر مجھ پر بی بی کے خلاف سازش کا الزام ہے تو میرے خلاف اب تک ایف آئی آر کیوں نہیں درج کرائی گئی۔ میں آج انسداد دہشت گردی کی راولپنڈی کی عدالت میں پیش ہو رہی ہوں۔ میں نے عدالت سے اس مقدمے میں اب تک ہونے والی کارروائی کا ریکارڈ مانگا ہے۔ مجھ پر الزام لگانے والا ڈرائیور آٹھ برس تک خاموش کیوں رہا۔ ان آٹھ سال میں ڈرائیور جاوید آصف علی زرداری کا ڈرائیور رہا ہے ناہید خان نے جو بے نظیر کی معتمد ساتھی اور ان کی پولیٹیکل سیکرٹری رہ چکی ہیں آصف علی زرداری اور ان کی قیادت میں کام کرنے والی پارٹی کے خلاف ہیں۔ انہوں نے نوائے وقت کو بتایا کہ بے نظیر بھٹو لیاقت باغ کے جلسے میں شرکت کے لئے جاتے ہوئے مری روڈ پر گاڑی سے باہر نکل کر استقبال کرنے والے عوام کے نعروں کا ہاتھ ہلا کر جواب دے رہی تھیں۔ اس سے قبل جب بے نظیر بھٹو نے پشاور میں جلسہ سے خطاب کیا تھا تو اس جلسے کے بعد وہ پشاور شہر میں بھی گھومتی رہیں وہ بے خوف اور نڈر لیڈر تھیں۔ ناہید خان نے بتایا کہ وہ بے نظیر کیس میں فریق بننے کیلئے عدالت میں جا رہی ہیں۔ اپنے سیاسی مستقبل کے بارے میں سوال کے جواب میں ناہید خان نے بتایا کہ وہ پیپلز پارٹی جس کی بے نظیر بھٹو چیئرپرسن تھیں اسے آصف علی زرداری نے ڈس اون کر دیا تھا۔ اس کی جگہ وہ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے لیڈر بنے تھے۔ ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کی پارٹی کو آصف علی زرداری نے این جی اوز کے طور پر رجسٹرڈ کرایا ہے جس کے سیکرٹری جنرل لطیف کھوسہ ہیں اور اس پارٹی کا کوئی سربراہ نہیں۔ میں نے اس پارٹی کی قیادت کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کر رکھا ہے جس کا ابھی فیصلہ ہونا باقی ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کی پارٹی کے وارث پاکستان کے عوام ‘ مزدور اور کسان ہیں۔ آصف علی زرداری کی پارٹی پیپلز پارٹی نہیں وہ زرداری لیگ ہے۔