• news

سری نگر پاکستان زندہ باد اور آزادی کے نعروں سے گونج اٹھا‘ طلبا نے سبز ہلالی پرچم لہرا دیئے‘ انڈین فورسز کا ظالمانہ تشدد‘ درجنوں زخمی

سرینگر (آن لائن+ اے این این) مقبوضہ کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں سرکاری سرپرستی میں ہونے والی 21کلو میٹر کی ’’بگ کشمیر میراتھن‘‘ ریس اس وقت بھارت مخالف ریلی میں تبدیل ہو گئی جب دوڑ میں شامل کشمیری نوجوانوں نے اچانک آزادی کے حق میں اور پاکستان زندہ باد کے نعرے لگانا شروع کر دیئے۔ ’’بگ کشمیر میرا تھن‘‘ مقابلہ سرینگر کے علاقے نسیم باغ میں قائم کشمیر یونیورسٹی سے شروع ہونے کے فوراً بعد بھارت مخالف مظاہرے میں بدل گیا۔ کشمیری نوجوانوں نے دوڑ کی حفاظت پر مامور بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں پر پتھرائو شروع کر دیا۔ بھارتی فورسز نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا، آنسو گیس پھینکی جس سے درجنوں طلبہ زخمی ہو گئے۔ کشمیری نوجوانوں نے اس موقع پر پاکستانی پرچم بھی لہرائے۔ بھارتی فورسز کے تشدد سے طلباء زخمی ہوگئے، بیسیوں طلبا کو گرفتار کرکے عقوبت خانوں میں منتقل کر دیا۔ میراتھن میں کٹھ پتلی اسمبلی کے چند وزراء اور پولیس کے سنیئر افسر بھی شریک تھے۔ حریت رہنمائوں علی گیلانی اور شبیر شاہ نے بھارتی سکیورٹی فورسز کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اور فوج کشمیریوں کی پاکستان سے محبت پر گھبرا گئی ہے، پُرامن احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں پر تشد د بھارتی حکمرانوں کی بوکھلاہٹ کا ثبوت ہے، سرینگر میں کشمیریوں نے پاکستانی پرچم لہرا کر پاکستانی حکومت، فوج اور قوم کو واضح پیغام دیا ہے کہ کشمیری قوم بھارتی مظالم کے باوجود پاکستان کی بقا سلامتی اور استحکام کے لئے آزاد ی کی جد وجہد جاری رکھیں گے۔ کشمیری عوام پاکستان کو اپنا محسن سمجھتے ہیں پاکستان نے کشمیریوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑا ۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور وزیراعظم نواز شریف کے کشمیر سے متعلق بیان سے کشمیریوں کے حوصلے مزید بلند ہوئے ہیں۔ کشمیری قوم جنرل راحیل شریف کو دو ٹوک موقف اختیار کرنے پر سلام پیش کرتی ہے۔ ادھر مقبوضہ کشمیر میں گائے کو ذبح کرنے پر پابندی کے خلاف تیسرے رو ز بھی ہڑتال رہی۔ سرینگر کے7پولیس تھانوں میں سخت ترین بندشوں کے دوران کئی مقامات پر نوجوانوں نے پابندیوں کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہوئے سڑکوں پر بڑے جانور ذبح کئے۔ سرینگر سمیت وادی کے تمام اضلاع میں دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے۔ ٹرانسپورٹ معطل رہی۔ ہڑتال کے دوران ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر انتظامیہ نے سرینگر کے7پولیس تھانوں خانیار، رعناواری، نوہٹہ، مہاراج گنج، صفاکدل، کرالہ کھڈاورمائسمہ کے تحت آنے والے علاقوں میں سخت ترین ناکہ بندی کر دی ، غیراعلانیہ کرفیو نافذ کرکے لوگوں کو گھروں میں محصور کر دیا۔ بھارتی ریاست راجستھان کے شہر اودھے پور میں زیر تعلیم کشمیری طلباء پر مقامی نوجوانوں اور ہندو انتہا پسندوں نے حملہ کر دیا۔ جس کے نتیجے میں کئی طالب علم زخمی ہوگئے جنہیں علاج ومعالجے کیلئے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا ہے جب پیسیفک انسٹی ٹیوٹ اودھے پور میںزیر تعلیم طلباء دوپہر کا کھانا کھانے کیلئے ہوسٹل میں جمع ہوئے۔کالج میں زیر تعلیم ایک طالب علم نے ٹیلیفون پر سرینگر میں صحافیوں کو بتایا کہ راجوری کے ایک لڑکے نے انچارج سے شکایت کی کہ کھانا معیاری نہیں۔ شکایت سننے کے ساتھ ہی انچارج بھڑک اٹھا اور گالیاں دینے لگا مقامی نوجوانوںکو اکسایا۔ لاٹھیوں اور خنجروں سے لیس مقامی نوجوان ہوسٹلوں میں گھس کر کشمیری طلباء پر ٹوٹ پڑے جس کے نتیجے میں کئی طلباء زخمی ہوگئے۔ حملہ آوروں نے طلباء کے کپڑے پھاڑ ڈالے سامان کی توڑ پھوڑ کی۔ طلباء کے مطابق انتظامیہ اور پولیس سے رابطہ کرنے پر کوئی تسلی بخش کارروائی نہیں کی گئی اور وہ خاموش تماشائی بنے رہے۔ اس واقعہ کے بعدکالج انتظامیہ نے طالب علموں کو کالج خالی کرنے کے احکامات صادر کئے۔ حملے کے بعد بیشتر کشمیری طلباء نے خوف کی وجہ سے گھر واپس جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ مذکورہ ادارے میں وزیراعظم سکالر شپ سکیم کے تحت ایک ہزار کے قریب طالب علم زیر تعلیم ہیںجن کا تعلق جموں و کشمیر کے مختلف اضلاع سے ہے۔مقبوضہ کشمیر میں متحدہ جہاد کونسل نے اسلامی تعاون تنظیم سے اپیل کی ہے کہ وہ علاقے میں بڑے گوشت پر پابندی ختم کرانے کیلئے مداخلت کرے۔ مقبوضہ کشمیر میں تحریک حریت جموں و کشمیر نے 13 ستمبر 2010ء کو ٹنگمرگ، بارہمولہ اور ہمہامہ میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں شہید ہوئے 20 کشمیریوں سمیت تمام شہدا کشمیر کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے تجدید عہد کیا ہے کہ لاکھوں شہدا کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائیگا۔

ای پیپر-دی نیشن