• news

انارکلی سے 15روز قبل لاپتہ لڑکی مبینہ زیادتی کے بعد قتل، نعش سڑک سے ملی

لاہور (سٹاف رپورٹر ) تھانہ نیو انارکلی کے علاقہ سے 15روز قبل لاپتہ ہونیوالی 17سالہ لڑکی کو نامعلوم افراد نے مبینہ زیادتی کے بعد قتل کر دیا، ملزمان مقتولہ کی نعش مردہ خانے کے قریب پھینک کر فرار ہو گئے۔ پولیس نے نعش پوسٹمارٹم کیلئے مردہ خانے بھجوا دی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے ملزمان کی تلاش جاری ہے جبکہ پوسٹمارٹم رپورٹ آنے کے بعد موت کی اصل وجہ معلوم ہو گی جس کے بعد مزید کارروائی جائے گی۔ معلوم ہوا ہے تھانہ پرانارکلی کے علاقہ میں مردہ خانے کی دیوار کے باہر17سالہ لڑکی کی تشدد زدہ نعش دیکھ کر چوکیدار نے پولیس کو اطلاع کی لڑکی کے جسم پر تشدد کے واضح نشانات تھے ٹانگوں پر تیز دھار آلے سے کٹ لگے تھے جبکہ بائیں آنکھ پر گہرے زخم کا نشان تھا۔ پولیس کے مطابق لڑکی شادباغ کی رہائشی تھی اور 15روز سے لاپتہ تھی۔ اس کے گھر والوں نے اس کی شناخت کر لی ہے شبہ ہے مقتولہ کو بہیمانہ تشدد کے بعد زیاتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا گیا ہے۔نامہ نگار کے مطابق ظفروال کے علاقہ میں نوعمر بچوں کے ساتھ زیادتی کا انکشاف، قصبہ دھم تھل میں عرصہ تین ماہ سے بچوں کے ساتھ زیادتی ہورہی تھی دو دن قبل چند بچوں کی ویڈیو فلم منظر عام پر آنے سے علاقہ میں کھلبلی مچ گئی۔ لواحقین نے پولیس تھانہ ظفروال کو اطلاع کی قصبہ دھم تھل میں اوباش نوجوان کامران عرف کامو گزشتہ تین ماہ سے بچوں کو ورغلا پھسلا کر ویرانے میں لے جاکر اُن سے زیادتی کرتا رہا ہے اور اُسکے دو ساتھی شہروز خرم متاثرہ بچوں کی تصاویر اور ویڈیو بناتے ہیں۔ زیادتی کا شکار ہونے والے دو بچوں جن میں محمد اسد اور عدیل کے والدین نے تھانہ میں ایف آئی آر درج کروا دی ہے۔ پولیس نے بروقت کاروائی کرتے تصاویر ویڈیو بنانے والے دونوں ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ مرکز ی ملزم محمد کامران عرف کموں کے بارے میں معلوم ہوا ہے وہ بیرون ملک فرار ہوچکا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن