• news

جمہوریت کا جہاز ہچکولے کھا رہا ہے، ملٹری خلیج کم کرنے کے لئے پارلیمنٹ کو کردار ادا کرنا ہو گا: رضا ربانی

اسلام آباد (نامہ نگار+ نیوز ایجنسیاں) چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ جمہوریت کے سوا کوئی اور نظام وفاق کو اکٹھا نہیں رکھ سکتا، تمام سیاسی قوتوں کو جمہوریت اور پارلیمان کے تحفظ کیلئے ایک وسیع تر قومی اتحاد بنانا ہوگا، اس وقت جمہوریت کا جہاز ہچکولے کھا رہا ہے، پارلیمان کو سول ملٹری تعلقات میں پیدا خلیج ختم کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، موجودہ سیاسی صورتحال میں چارٹر آف ڈیموکریسی سیاہ بادلوں میں گھرا نظر آرہا ہے آرٹیکل سکس غیر موثر ہو چکا ہے، آئین اور قانون نہیں پارلیمان کو صرف عوام بچا سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے عالمی یوم جمہوریت کے حوالے سے سینٹ میں بحث کے اختتام پرکیا، ارکان سینٹ کا کہنا تھا کہ جمہوریت کے بغیر قوم ترقی نہیں کرسکتی، جمہوریت صرف ووٹ ڈالنے کا نام نہیں، میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ پاکستان آج جس صورتحال سے دو چار ہے، اس میں جمہوریت کے سوا کوئی اور نظام وفاق کو اکٹھا نہیں رکھ سکتا، تمام سیاسی قوتوں کو جمہوریت اور پارلیمان کے تحفظ کیلئے ایک وسیع تر قومی اتحاد بنانا ہوگا،اس وقت جمہوریت کا جہاز ہچکولے کھا رہا ہے،پارلیمان کو سول ملٹری ریلیشن شپ میں پیدا ہونیوالی خلیج کو ختم کرنے کیلئے اپناکردار ادا کرنا ہوگا۔ علاوہ ازیں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان نے بھارتی وزیراعظم کے بنگلہ دیش میں بیان کا سخت نوٹس لیا ہے‘ سندھ حکومت قبول کرے تو بنگلہ دیش میں کیمپوں میں مقیم بہاریوں کو ملک میں لانے کیلئے تیار ہیں۔ منگل کو سینٹ میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر جاوید عباسی‘ فرحت اللہ بابر‘ عثمان کاکڑ‘ سینیٹر کامل علی آغا کے سوالات کے جواب میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ایوان کو بتایا کہ بنگلہ دیش کے کیمپوں میں پاکستانی پاسپورٹ ہولڈرز موجود نہیں تاہم بنگلہ دیش کے بہت سے بہاری کیمپوں میں غیر بنگالی موجود ہیں۔ بنگلہ دیش میں زیادہ تر کیمپوں میں تقریباً4 لاکھ غیر بنگالی ہونے کی اطلاعات تھیں۔ 1974-1982ء کے دوران تقریباً ایک لاکھ 70 ہزار اور 1993ء میں 327 غیر بنگالیوں کی پاکستان میں واپسی عمل میںآئی۔ بہاریوں کے معاملے پر پاکستان کو تشویش رہی ہے حکومت پاکستان وقتاً فوقتاً ان کو مالی امداد فراہم کرتی رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عارضی طور پر نقل مکانی کرنے والے افراد کی بحالی کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ پاکستان نے 35 سال 40 لاکھ افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کی ہے اور انہیں ہر ممکن سہولیات فراہم کیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کی حکومت ماضی میں بہاریوں کو کراچی میں آباد کرنے کے لئے تیار نہیں تھی اسلئے پنجاب میں ان کیلئے گھر بھی بنائے گئے جنہیں بعد میں وہ چھوڑ کر چلے گئے۔ اب بھی سندھ حکومت آمادہ ہو تو ان بہاریوں کو پاکستان لانے کیلئے تیار ہیں۔ سرتاج عزیز نے سینٹ کو بتایا ہے کہ ہالینڈ میں پاکستانی نژاد خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کرنے والے پاکستانی سفارت خانے کے سابقہ ایڈیشنل اسسٹنٹ خیر محمد تینو کو پاکستان واپس بلایا گیا ہے مگر اس نے واپس آنے کی بجائے ہالینڈ میں سیاسی پناہ کی درخواست دیدی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ افغان حکومت نے تصدیق کی ہے کہ افغان طالبان کے سربراہ ملا عمر اکی موت افغانستان میں واقع ہوئی اورانکو وہیں پر دفن کیا گیا، ملا عمر کے پاکستان میں مارے جانے کی افواہیں درست نہیں، پشاور میں امریکی قونصل خانے کے سامنے والی سڑک بند نہیں کی گئی جبکہ وزارت داخلہ نے بھارتی جیل میں قید ٹھٹھہ کے رہائشی کم سن غلام حسین کا معاملہ بھارتی حکام کے ساتھ اٹھایا ہے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر، نعمان وزیر اور سسی پلیجو کی جانب سے اٹھائے گئے سوالوں پر رپورٹ پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 29جولائی 2015ء کو کابل کی ایک خبر ایجنسی نے خبر جاری کی کہ ملا عمر کے بیٹے نے تصدیق کی ہے کہ ملا عمر افغانستان میں مارا گیا اوروہیں دفن کیا گیا، لہٰذا ان کے کراچی میں وفات پانے کی خبر درست نہیں جبکہ حکومت پاکستان کا بھی یہی موقف تھا۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ ملا عمر کی وفات کے بعد افغان حکومت اور طالبان کے مابین مذاکرات کا عمل رک گیا ہے اگر افغان حکومت چاہے تو مذاکرات دوبارہ شروع ہو سکتے ہیں۔ سینٹ میں وزیر خزانہ ……… اسحاق ڈار و دیگر اعلیٰ حکام کی عدم موجودگی کی وجہ سے قومی مالیاتی ایوارڈ پر ایک مرتبہ پھر بحث نہ ہو سکی۔ چیئرمین رضا ربانی کی اجازت سے پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر جب ساتویں قومی مالیاتی ایوارڈ پر عملدرآمد اور آٹھویں قومی مالیاتی ایوارڈ پر بحث کیلئے کھڑے ہوئے تو حکومتی سینیٹر سردار محمد اعظم موسیٰ خیل نے کہا کہ ایوان میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار موجود نہیں لہٰذا آج اس بحث کو موخر کیا جائے۔ علاوہ ازیں سینٹ نے فاٹا میں سیاسی و انتظامی اصلاحات پر بحث اور قبائلی رہنمائوں و دیگر سٹیک ہولڈروں کی رائے جاننے کیلئے پورے ایوان کی کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دے دی۔ منگل کو قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے تحریک پیش کی کہ فاٹا کے عوام کو آئینی حقوق دینے کیلئے اس حوالے سے قانونی، انتظامی و سیاسی اصلاحات پر بحث کرنے اور قبائلی رہنمائوں و دیگر سٹیک ہولڈروں کی رائے جاننے کیلئے فل ہائوس کمیٹی تشکیل دی جائے جبکہ ایوان مذکورہ تحریک کی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔ علاوہ ازیں چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ سول ملٹری تعلقات کیلئے ڈائیلاک کی ضرورت ہے میثاق جمہوریت پر ہمیں فخر ہے وہ بھی ہوا میں اڑتا یا گم ہوتا نظر آرہا ہے۔ رضا ربانی نے وزراء کی عدم شرکت پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تین بار وزراء کی موجودگی کیلئے رولنگ دے چکا ہوں اگر یہی روش برقرار رہی تو وزراء کے سینٹ میں داخلے پر پابندی عائد کردونگا۔ سینٹ اجلاس کے دوران وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف اور وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی کے ایوان سے چلے جانے پر چیئرمین سینٹ نے اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر مملکت آ فتاب شیخ ہر مرض کی دوا ہے وزراء کا ایوان میں اس وقت تک موجود رہنا ضروری ہے۔ چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے سیکرٹری بین الصوبائی رابطہ کا معاملہ ایک مرتبہ پھر قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط و استحقاق کو بھجوا دیا۔ اجلاس میں ایجنڈے کے مطابق ساتویں قومی مالیاتی ایوارڈ پر عملدرآمد اور آٹھویں قومی مالیاتی ایوارڈ کی تیاری کے حوالے سے بحث ہونا تھی جبکہ بحث شروع ہونے سے قبل دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ وزارت بین الصوبائی رابطہ کا کوئی ذمہ دار افسر لابی میں موجود نہیں جبکہ وزارت خزانہ کا جوائنٹ سیکرٹری موجود تھا، اس پر چیئرمین رضا ربانی نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط و استحقاق کو ہدایت کی کہ سیکرٹری بین الصوبائی رابطہ کو شوکاز نوٹس جاری کر کے وضاحت طلب کی جائے کہ وزارت کا کوئی ذمہ دار افسر واضح ہدایات کے باوجود لابی میں کیوں موجود نہیں یہ سینیٹ کا استحقاق مجروح کرنے کے مترادف ہے۔ علاوہ ازیں ڈپٹی چیئرمین سینٹ نے بہاریوں کی پاکستان میں آباد کاری کے مسئلے پر اراکین سینٹ کی جانب سے بحث کے بعد معاملے کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ سینٹ کے ارکان نے کہا ہے کہ جمہوریت ملک کا مقدر ہے‘ بدترین جمہوریت بھی آمریت سے بہتر ہے‘ پاکستان میں کسی تیسری قوت کی کوئی گنجائش نہیں‘ جمہوریت کے دفاع کے لئے ہر قربانی دیں گے‘ عدم برداشت کا رویہ جمہوریت کے لئے نقصان دہ ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار منگل کو انہوں نے سینٹ میں عالمی یوم جمہوریت کے حوالے سے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سعید غنی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ مارشل لاء کا موجودہ حالات میں کوئی جواز نہیں ہے‘ جمہوریت ملک کا مقدر ہے۔ سینیٹر اقبال ظفرجھگڑا نے کہا کہ جمہوریت کا تسلسل ملک کے لئے ناگزیر ہے‘ جمہوریت کو آج کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ آج سول ملٹری تعلقات خوشگوار ہیں اور جمہوریت کو کوئی چیلنج نہیں ہے۔ میثاق جمہوریت نے جمہوریت کا تسلسل قائم رکھا ہوا ہے۔ پاکستان کا مستقبل صرف جمہوریت سے وابستہ ہے۔ بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ جمہوریت صرف ووٹ ڈالنے کا نام نہیں ہے۔ جمہوریت ایک پورا نظام ہے۔ جمہوریت رواداری اور برداشت پر مبنی ہے۔ علاوہ ازیں وفاقی حکومت نے وزیراعظم محمد نوازشریف کے گزشتہ مالی سال 2014-15میں غیر ملکی دوروں کے اخراجات کی تفصیلات منگل کو سینیٹ میں پیش کردی گئی ہیں۔ گزشتہ سال وزیراعظم کے 19غیر ملکی دوروں پر 11کروڑ روپے سے زائد کے اخراجات ہوئے سینیٹر اعظم سواتی کے سوال کے تحریری جواب میں وزیراعظم کے مشیر خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے بتایا کہ وزیراعظم کے ستمبر 2014میں دورہ امریکہ پر 4کروڑ 42لاکھ روپے کے اخراجات آئے اور اس دورے میں ان کے ہمراہ 24رکنی وفد بشمول ڈیوٹی سٹاف شامل تھا۔ نومبر 2014میں دورہ چین پر 1کروڑ 46لاکھ دورہ جرمنی پر 87لاکھ 60ہزار دورہ نیپال پر 1کروڑ 23لاکھ روپے دورہ برطانیہ پر 1کروڑ 25لاکھ روپے، دسمبر 2014میں دوسرے دورہ برطانیہ پر 15لاکھ 40ہزار وزیراعظم کے اپریل 2015میں تیسرے دورہ برطانیہ پر 11لاکھ 10ہزار جنوری 2015میں دورہ بحرین پر 82لاکھ روپے دورہ سعودی عرب پر 24لاکھ روپے اخراجات آئے ۔ وزیراعظم نے جنوری مارچ 2015میں سعودی عرب کے 4دورے کئے تھے۔

ای پیپر-دی نیشن