’’ہیڈ ماسٹر ‘‘ اور ’’نویں جماعت کی طالبہ‘‘ کے ذکر نے ایوان کو کشت زعفران بنا دیا
جب سے میاں رضا ربانی نے سینیٹ کی سربراہی سنبھالی ہے ارکان کے قہقہوں کی گونج سنائی دی اور نہ ہی ایوان کشت زعفران کا منظر پیش کرتا نظر آیا انہوں نے ماحول اس قدر سنجیدہ بنا دیا کہ ارکان کوئی غیر ضروری بات کرنے سے گریز کرتے ہیں ارکان کو جہاں ایک سخت گیر چیئرمین ملا ہے وہاں وہ ان کو پوائنٹ آف آرڈر پر کھل کر بات کرنے کا موقع دیتے ہیں جس کے باعث بعض سینیٹر انہیں ’’ ہیڈ ماسٹر ‘‘ بھی کہتے ہیں لیکن میاں رضا ربانی کا کمال ہے انہوں نے ڈسپلن قائم کر دیا ہے۔ بدھ کو سینیٹر کلثوم پروین نے ان کو بین السطور’’ ہیڈ ماسٹر ‘‘قرار دے دیا اور کہاکہ جناب چیئرمین ’’آپ ایوان کو اتنے اچھے طریقے سے چلا رہے ہیں کہ لگتا ہے کہ میں نویں جماعت میں بیٹھی پڑھ رہی ہوں‘‘ چیئرمین میاں رضا رضا ربانی نے ان کے طنز کا جواب دینے کی بجائے کہا کہ ’’نہیں آپ کی عمر نویں جماعت کی نہیں بلکہ چھٹی یا ساتویں جماعت کی ہے۔ ایوان میں ’’ہیڈ ماسٹر ‘‘ نے ہر روز کا ایجنڈا نمٹانے کی اچھی روایت قائم کی ہے اسی طرح وہ ایوان میں کارروائی کے دوران متعلقہ وزراء اورافسران کی گیلریوں میں غیر حاضری کا سخت نوٹس لیتے ہیں ان کی ڈکشنری میں ’’رعایت‘‘ نام کا لفظ نہیں۔ شیخ آفتاب احمد نے سینیٹ کے اجلاس میںسی ڈی اے کے خلاف دفتر کھول دیا اور کہا کہ ’’ سی ڈی اے ریاست کے اندر ریاست بن گئی ہے، کہہ کہہ کر تھک گیا ہوں کہ جن لوگوں کی زمین لی کی گئی ہے انہیں معاوضہ ادا کیا جائے لوگ 20,20 سال سے فائلیں اٹھا کر سی ڈی اے کے دفتر کے چکر لگاتے رہتے ہیں لیکن کوئی ان کی شنوائی کرنے والا کوئی نہیں شیخ آفتاب نے وزیر اعظم کے سامنے اپنی بے بسی کا ذکر کر چکے ہیں۔ شیخ آفتاب کی بے بسی پر اعتزازاحسن کو بھی ترس آگیا اور کہاکہ ’’مجھے شیخ آفتاب احمد پر ترس آ رہا ہے دل کرتا ہے انہیں گلے لگاکر کہوں کہ پپو یار تنگ نہ کر۔ چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ سی ڈی اے کی بیورو کریسی اتنی مغرورور اور بے رحم ہے کہ اسے کسی کا احساس ہے اور نہ ہی کسی کا اسے ڈر شیخ آفتاب کی’’ بے بسی‘‘ معنی خیز ہے، چیئرمین میاں رضا ربانی کو بھی شیخ آفتاب پر ترس آگیا اور انہوں نے معاملہ مجلس قائمہ برائے کابینہ ڈویژن کو بھجوا دیا۔ وقفہ سوالات کے دوران اس وقت دلچسپ صورت حال پیدا ہوگئی جب پی ٹی آئی کے ارکان نے پی ٹی آئی کے دھرنے کو او جی ڈی سی ایل کی نجکاری میں تاخیر کی وجہ بتائی گئی اعظم خان سواتی کی قیادت میں ایوان سے واک آئوٹ کر دیا واک آئوٹ پر مسلم لیگی سینیٹر چوہدری تنویر خان نے اعظم سواتی کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ وہ عمران خان کے شوکاز نوٹس کا غصہ ایوان میں نہ نکالیںجاوید عباسی نے کہا کہ ’’آیا شوکاز ملنے والا رکن اپنی پارٹی کی نمائندگی کر سکتا ہے یا نہیں بعد ازاں اقبال ظفر جھگڑا پی ٹی آئی ارکان کو منا کر ایوان میں واپس لے آئے ۔ وزیر اعظم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کی بازگشت سنی گئی اپوزیشن سینیٹروں کی خواہش ہے کہ وزیراعظم محمد نوازشریف کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میںشرکت کیلئے روانگی سے قبل پارلیمنٹ میں آئیں اور’’ اِن کیمرہ سیشن ‘‘ بلاکرقومی سلامتی کی صورتحال پرارکان پارلیمنٹ کواعتمادمیںلے ایوان میں اپوزیشن سینیٹرز نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہیں بلایا جا رہا ایوان میں اس خدشے کا اظہار کیا گیا کہ داعش افغانستان میں پہنچ چکی ہے اور اس کا کالا جھنڈا پاکستان کی سرحدوں کی جانب بڑھ رہا ہے۔ کالا جھنڈا کراچی میں بھی نظر آ چکا ہے، وزیر اعظم بھی نیب کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کر چکے ہیں رضاربانی نے کہاکہ ایک دوروزمیںوزیراعظم کے مشیربرائے قومی سلامتی وامورخارجہ سے اس بارے میںبات کریںگے۔ سینیٹر محمد عثمان کاکڑ نے کہا کہ جو محکمے وزیر اعظم کے ماتحت ہیں ان کے بارے میں سب سے زیادہ عوامی شکایات موجود ہیں۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد داد کے مستحق ہیں کیونکہ سینیٹر مشاہد اللہ کے بعد سچ بولنے والے یہ دوسرا وزیر ہے ۔ بدھ کو سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کورم کی نشاندہی کر دی۔ جس پرچیئرمین رضا ربانی نے گنتی کرائی اور ارکان کی مطلوبہ تعداد ایوان کے اندر موجود نہ ہونے پر سینیٹ کا اجلاس جمعرات کی سہ پہر 3بجے تک ملتوی کر دیا۔ رضا ربانی نے 14 اگست 2015ء کو سابق وفاقی وزیر مشاہد اللہ خان کی طرف سے بی بی سی کو دئیے گئے انٹرویو میں پی ٹی آئی کے دھرنوں کی آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) ظہیر الا سلام کی حمایت کے بارے میں سینیٹر فرحت ا للہ بابر کی تحریک التواء کو سینٹ قواعد کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا جبکہ سینیٹر محسن عزیز ‘ الیاس بلور ‘ سعید غنی اور سینیٹر شیریں رحمن کی اوگرا بارے میں ایک جیسی تحاریک کو بحث کیلئے منظور کرلیا۔
ڈائری