دہشت گردی کیخلاف جنرل راحیل کی کوششیں قابل تحسین‘ دشمنوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے : ضرب عضب نیشنل کانفرنس
لاہور (اے این این) آپریشن ضرب عضب نیشنل کانفرنس نے مطالبہ کیا ہے کہ بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کی 13 اگست 1947ء کو آئین ساز اسمبلی میں کی گئی تقریر کی روشنی میں قومی حکمت عملی اپنائی جائے۔ دو قومی نظریہ کا تحفظ کیا جائے‘ تحریک پاکستان کی تکمیل کیلئے کشمیریوں کا بھرپور ساتھ دیا جائے اور کشمیر کا حل کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق کیا جائے۔ فرقہ واریت کے خاتمے کیلئے مؤثر قانون سازی کی جائے‘ دہشت گردی‘ انتہاپسندی‘ علیحدگی پسندی جیسے وطن دشمن رویوں کے خاتمے کیلئے قوم افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے۔ جنرل راحیل شریف کی دہشت گردی کے خلاف کوشش کو خراج تحسین پیش کرتے اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اندرونی و بیرونی دشمنوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے۔ قومی دولت لوٹنے والوں کو عبرت کا نشان بناتے ہوئے دولت واپس لائی جائے۔ آپریشن ضرب عضب نیشنل کانفرنس سے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ اور دیگر نے خطاب کیا۔ اس موقع پر جماعۃ الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید‘ جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنما حافظ حسین احمد‘ جمعیت علماء پاکستان کے سربراہ پیر اعجاز احمد ہاشمی‘ جسٹس (ر) وجیہہ الدین‘ جنرل (ر) فیض علی چشتی‘ بریگیڈیئر (ر) غضنفر علی‘ جسٹس (ر) ناصرہ اقبال‘ سابق گورنر پنجاب غلام مصطفی کھر‘ ناہید خان‘ سینیٹر صفدر عباسی‘ عبدالحئی بلوچ‘ (ق) لیگ کے رہنما میاں عمران مسعود‘ پیپلزپارٹی کے نوید چودھری‘ ثمینہ خالد گھرکی‘ سابق سیکرٹری الیکشن کمشن کنور محمد دلشاد‘ علامہ راغب حسین نعیمی‘ تحریک حرمت رسول کے سربراہ مولانا امیر حمزہ‘ بشپ آف کراچی صادق ڈینیل‘ مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ عبدالخالق اسدی سمیت دو درجن کے لگ بھگ سیاستدان اور مذہبی رہنما موجود تھے‘ تاہم مسلم لیگ (ن)‘ جماعت اسلامی‘ تحریک انصاف‘ پاکستان عوامی مسلم لیگ اور آل پاکستان مسلم لیگ کی نمائندگی نہیں تھی۔ اپنے خطاب میں حافظ حسین احمد نے کہا کہ اصل مسئلہ افراد نہیں‘ آئین و قانون کی بالادستی میں امتیاز ہے جس دن یہ امتیاز ختم ہوگا اس دن ہی پاکستان صحیح معنوں میں پاکستان ہوگا۔ جنرل راحیل شریف‘ میدان میں آئیں جس نے این آر او کیا اور 8500 افراد نے فائدہ اٹھایا‘ ان کو پکڑیں۔ پیپلزپارٹی نے اکیسویں ترمیم کی جس میں فوج کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ کرپٹ لوگوں کو پکڑے۔ اب اگر اس نے کچھ لوگوں کو پکڑا ہے تو ان کی چیخیں کیوں نکلتی ہیں۔ وزیراعظم نے فوج کو احتساب کرنے کا کہا ہے تو اب وہ پیچھے نہ ہٹیں۔ وگرنہ قوم نیا راحیل شریف ڈھونڈے گی۔ جسٹس (ر) وجیہہ الدین نے کہا کہ آپریشن کے حوالے سے اس وقت جو کچھ ہو رہا ہے بلاشبہ قابل تعریف ہے‘ لیکن اس کی حیثیت اسپرین یا پیناڈول جیسی ہے کہ جس سے درد تو اپنی جگہ موجود رہتا ہے‘ لیکن بظاہر تکلیف رفع ہو جاتی ہے۔ جب تک بنیادی وجوہات کوختم نہیں کیا جاتا مقصد حاصل نہ ہوگا۔ جنرل (ر) فیض علی چشتی نے کہا کہ ڈینیل پرل کے قتل کے بعد ہی حالات کی سنگینی کا اندازہ کر لینا چاہئے تھا‘ لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔ اب فوج تو اپنا کام کر رہی ہے‘ لیکن حکومت کی گورننس نظر نہیں آرہی۔ عمران مسعود نے کہا کہ ہر پاکستانی فوج کی طرف دیکھ رہا ہے۔ قوم جنرل راحیل شریف کے ہر قدم پر کامیابی کی دعا کر رہی ہے‘ لیکن یہ بھی پوچھتی ہے کہ یہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن اتنی تاخیر سے کیوں شروع کیا گیا۔ لفٹیننٹ جنرل (ر) مصطفی نے کہا کہ پاکستانی قوم کو مودی کا شکر گزار ہونا چا ہئے جس نے ہماری قوم کو متحد کر دیا۔ جسٹس (ر) ناصرہ جاوید اقبال نے کہا کہ پوری قوم کو اس اہم موقع پر ضرب عضب آپریشن کی بھرپور حمایت کرنی چاہئے۔ غلام مصطفی کھر نے کہا کہ بھٹو کے بعد قوم کو کوئی لیڈر نہیں ملا۔ جنرل مشرف نے احتساب کا اعلان کیا‘ لیکن فوج اور عدلیہ کو مستثنیٰ قرار دیکر قوم کو مایوس کیا۔ سندھ میں لوگ شکرانے کے نوافل ادا کر رہے ہیں جس کا کریڈٹ جنرل راحیل شریف کو جاتا ہے۔
نیشنل کانفرنس