سینٹ نندی: پور پراجیکٹ پر2 تحاریک التوا، ایک توجہ دلائو نوٹس بحث کے لئے منظور
اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) اراکین سینٹ نے حکومت کی خارجہ پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ خارجہ پالیسی ناقص ہے جس کے باعث پاکستان دنیا میں پسپا ہورہا ہے۔ اراکین نے مطالبہ کیا کہ حکومت یا ادارے خارجہ پالیسی نہ بنائیں بلکہ خارجہ پالیسی کے خدوحال کو پارلیمنٹ میں لے کر آنا چاہئے۔ مشاہد حسین نے کہاکہ امریکہ نے بھارت کو فوجی امداد کی فراہمی اور دفاعی حوالے سے مضبوط کرنے کیلئے پینٹاگون میں ایک سیل قائم کردیا ہے اور خبر ہے کہ امریکہ فاٹا میں ایک مشکل ترین جنگ لڑ رہے ہیں جبکہ پاکستان کے آپریشن ضرب عضب کی تعریف نہیں کی۔ شیری رحمان نے کہاکہ اقوام متحدہ کا یہ اجلاس بڑا اہم ہے اور وزیراعظم نواز شریف خطاب کریں گے اور سشما سوراج ان کے بعد خطاب کریں گی اس طرح بھارت تو پاکستان کے اٹھائے گئے نکات کا جواب دے دے گا اور حکومت کا اس اجلاس کے حوالے سے ایجنڈا کیا ہے۔ سینیٹر سحر کامران نے کہاکہ خارجہ پالیسی کے حوالے سے اس وقت کئی ابہام پیدا ہورہے ہیں ہمیں ان کیمرہ سکیورٹی اور خارجہ امور پر بریفنگ دی جائے۔ سنیٹر مظفر حسین شاہ نے کہاکہ اب وقت آگیا ہے کہ دفترخارجہ اپنے فعال کردار ادا کرے اور بھارت کی طرف سے سرحدی خلاف ورزیوں اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کا معاملہ اٹھائے۔ سینیٹر سسی پلیجو نے کہا کہ بھارت نے ہمیں عید پر لاشوں کا تحفہ دیا اور ہماری طرف سے انہیں آموں کی پیٹیاں بجھوائی گئیں۔ ہائوس کو بتایا جائے کہ یہ سب کیا ہورہا ہے۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہاکہ وزیر خارجہ ہی نہیں تو خارجہ پالیسی کیسے سمجھ آئے گی۔ دریں اثناء چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے نندی پور پاور پراجیکٹ کے حوالے سے دو تحاریک التواء اور ایک توجہ مبذول نوٹس بحث کے لئے منظور کرلیا۔ سنیٹر سعید غنی‘ سینیٹر الیاس بلور‘ محسن عزیز اور سینیٹر سسی پلیجو کی دو تحاریک التواء نندی پور پاور پراجیکٹ کے حوالے سے منظوری کے تعین کے لئے ایجنڈے پر تھیں جبکہ سنیٹر شیری رحمان کا ایک توجہ مبذول نوٹس بھی اسی سے متعلق تھا۔ دریں اثناء چیئرمین سینٹ نے اکتوبر 2005ء کے بعد ایرا کو ملنے والے ملکی و غیر ملکی فنڈز کے آڈٹ کا حکم دے دیا۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو ہدایت کی گئی ہے کہ مذکورہ عرصے کے دوران جتنے بھی قومی و بین الاقوامی اداروں سے ایرا کو جتنے بھی فنڈز ملے ہیں اور اخراجات ہوئے ہیں چار ماہ کے اندر خصوصی آڈٹ کر کے سینٹ میں رپورٹ پیش کی جائے۔ وفاقی وزیر مملکت برائے پارلیمانی امورشیخ آفتاب احمد نے سینٹ کو بتایا کہ جی ایس پی پلس کے درجے سے زیادہ فرق نہیں پڑا، میٹرو منصوبے کیخلاف بات کرنے سے غریبوں کا استحقاق مجروح کیا جاتا ہے، وفاقی دارالحکومت میں 82 دیہات کی اراضی خالی نہیں کرائی جا سکی، اسلام آباد میں زمینوں پر قبضے پر حکم امتناعی نہ ہو تو پندرہ سے بیس دن میں خالی کروا سکتے ہیں، درخت کاٹنے پر جرمانہ ہی کیا جا سکتا ہے سزائے قید نہیں دی جا سکتی۔ اپوزیشن ارکان نے کہاکہ میٹرو منصوبے پر شدید تنقیدکرتے ہوئے کہاکہ وزیر مملکت غلط بیانی کرتے ہیں۔ تیاری کرکے نہیں آتے ان کیخلاف تحریک استحقاق آگئی تو حکومت مشکل میں پڑ سکتی ہے۔ ایوان بالا کا اجلاس (آج) جمعہ کی صبح دس بجے تم ملتوی کر دیا گیا۔