کراچی میں غیرقانونی واٹر ہائیڈرنٹس کیس‘ عوام کو اذیت کیوں دی جا رہی ہے: سپریم کورٹ
کراچی (آئی این پی) سپریم کورٹ نے غیر قانونی واٹر ہائیڈرنٹس سے متعلق کیس کی سماعت میں چیف سیکرٹری سندھ کو واٹر ٹینکر مالکان کی رقم کی فوری ادائیگی کو یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ فائر سٹیشنز کی تعداد میں دس گنا اضافہ کیا جائے‘ سیکرٹری ڈی ایچ اے سمندری پانی میٹھا بنانے کے پلانٹس فعال کریں۔ ایم ڈی واٹر بورڈ نے کہا کہ واٹر ٹینکر مالکان کو تیس کروڑ کے لگ بھگ واجبات ادا کرتے ہیں کراچی میں پانچ سو پچپن ملین گیلن پانی کی کمی کا سامنا ہے۔ کے فور منصوبے کی تکمیل کے بعد پانی کی قلت پر قابو پالیا جائے گا۔ کے پی ٹی نے ایک لاکھ گیلن پانی کا پلانٹ لگایا جو ان کی اپنی ضروریات پوری کرتا ہے۔ جسٹس سرمد جلال عثمانی نے ریمارکس دیئے کہ دنیا میں کھارے پانی کو میٹھا کرنے کے پلانٹس لگائے گئے ہیں یہ پلانٹس ہمارے یہاں کیوں نہیں لگائے جاتے ڈی ایچ اے ایک پلانٹ لگایا گیا تھا وہ بھی کام نہیں کررہا چیف سیکرٹری سندھ نے بتایا کہ واٹر بورڈ کے واجبات کے معاملات خود دیکھ رہا ہوں اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔ جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس دیئے کہ چند کروڑ روپے کے واجبات کے باعث شہریوں کو کیوں اذیت میں مبتلا کیا ہوا ہے۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ چیف سیکرٹری سندھ واٹر ٹینکر مالکان کو رقم کی ادائیگی یقینی بنائیں۔ ایم ڈی واٹر بورڈ نے موقف اختیار کیا کہ سندھ حکومت نے ٹینکر مالکان کے بیس کروڑ روپے ادا کرنے ہیں شہر کو چوبیس گھنٹے پانی کی فراہمی ممکن نہیں۔
کراچی/ سپریم کورٹ