داعش کیخلاف لڑائی، شامی باغیوں کو تربیت دینے کا منصوبہ ناکام ‘ صرف چار یا پانچ ہی لڑ رہے ہیں : امریکی جنرل
دمشق (بی بی سی) امریکہ کے ایک جنرل نے تسلیم کیا ہے کہ دولتِ اسلامیہ کے جنگجوو¿ں سے لڑنے کے لیے امریکہ کا شام کے باغیوں کو تربیت دینے کا منصوبہ مکمل طور پر ناکام ہوا ہے اور صرف چار یا پانچ افراد ہی لڑ رہے ہیں۔
کانگریس نے دولتِ اسلامیہ کے خلاف اہم حکمتِ عملی کے تحت 5,000 باغیوں کو تربیت، اسلحہ اور دیگر سامان فراہم کرنے کے لیے 50 کروڑ ڈالر کی منظوری دی تھی۔جنرل لائیڈ آسٹن نے سینیٹ کے ارکان کو بتایا کہ پہلے 54 گریجویٹ کو القاعدہ سے منسلک گروہ نے ختم کر دیا تھا۔ریپبلیکن سینیٹر کیلی آیوٹے نے کہا کہ باقی افراد کی تعداد ایک ’مذاق‘ ہے۔ریپبلیکن سینیٹر جیوف سیشنز نے کہا کہ ’ہمیں تسلیم کرنا چاہیے کہ یہ مکمل ناکامی ہے۔ کاش ایسا نہ ہوتا لیکن یہ حقیقت ہے۔‘جنرل آسٹن نے جو امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ (سینٹکام) کے سربراہ ہیں یہ بیان سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کے بعد دیا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ امریکہ کے تربیت یافتہ کتنے باغی لڑ رہے ہیں تو انھوں نے کہا: ’یہ بہت تھوڑی تعداد ہے۔۔۔ ہم چار یا پانچ کی بات کر رہے ہیں۔‘انھوں نے کہا کہ صاف ظاہر ہے کہ سالانہ 5,000 افراد کو بھرتی کرنے کا مقصد پورا نہ ہو سکتا لیکن ساتھ ہی انھوں نے صبر کا مشورہ بھی دیا۔’یہ کام تھوڑا زیادہ وقت لے رہا ہے، لیکن اگر ہم نے دیرپا اور مثبت نتائج حاصل کرنے ہیں تو شاید یہی طریقہ ہو گا۔‘جنرل آسٹن کے ہمراہ موجود دفاع کی پالیسی کی نائب وزیر کرسٹین وارمتھ نے کہا کہ ابھی 100 مزید باغی تربیت لے رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ اتنی کم تعداد کا تعلق جانچ کے عمل سے ہے کیونکہ امریکہ صرف ان کو بھرتی کر رہا ہے جو دولتِ اسلامیہ سے لڑنا چاہتے ہیں ناکہ شامی فوج سے۔ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوا کہ شمالی شام میں ان گریجویٹس کا کیا ہوا جن پر حملہ ہوا تھا۔ ان میں سے کئی مارے گئے، کچھ یرغمال بنا لیے گئے اور کچھ ابھی تک ادھر ا±دھر بکھرے ہوئے ہیں۔جنرل آسٹن نے وعدہ کیا کہ اگر یہ ثابت ہوا کہ دفاع کے سینیئر اہلکاروں نے شام میں دولتِ اسلامیہ یا القاعدہ کی طاقت کو کم دکھانے کے لیے انٹیلیجنس کے ساتھ ساتھ چھڑ چھاڑ کی تھی تو ان کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے گی۔اس ماہ کے آغاز میں روزنامہ ’ڈیلی بیسٹ‘ میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ انٹیلیجنس کے تجزیہ کاروں کی رپورٹ کو تبدیل کیا گیا تھا۔