پشاور میں حملہ، را کی کارروائی ہوسکتی ہے، بھارت افغانستان میں بیٹھ کر مداخلت کررہا ہے: دفاعی ماہرین
اسلام آباد/ پشاور (آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ) ) دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ پشاور میں فضائیہ کے ایئر کیمپ پر دہشت گردوں کا حملہ”را“ کے ایجنٹوں کی کارروائی ہو سکتی ہے۔1965ءکی جنگ کے دوران 18ستمبر کو پاک فضائیہ نے بھارت کے 106 فائٹر طیارے اور 471ایئر ٹینک تباہ کئے تھے ۔ بھارت نے 50سال بعد بدلہ لینے کےلئے اپنے کرائے کے ایجنٹ بڈھ بیر پر حملے کےلئے بھیجے تاہم پاک فوج نے منہ توڑ جواب دیکر اینٹ کاجواب پتھر سے دینے کا واضح پیغام دیا، دونو ں واقعات میں 18ستمبر کی تاریخ کی مماثلت ہے ۔ جمعہ کو سوشل میڈیا کی رپورٹ کے مطابق 16ستمبر 1965ءکو پاکستان ایئرفورس نے رینالہ انڈین ایئربیس پر حملہ کر کے دشمن کے 106فائٹر جہاز اور 471ٹینک تباہ کر دیئے تھے، اگر کسی کو یہ بات یاد نہ ہو تو ، تاہم لگتا ہے بھارت اس کو نہیں بھولا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ سامنے تو آ نہیں سکتا لیکن وہ کرائے کے ایجنٹوں اور دہشت گردوں کو ضرور پاکستان میں استعمال کرتا ہے۔ بریگیڈئر (ر) محمود شاہ نے کہا ہے کہ بھارت افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں مداخلت کررہا ہے۔ افغان حکومت اپنا سیاسی سٹرکچر مضبوط کر سکتی تھی لیکن اس نے نہیں کیا۔ پاکستان کیخلاف افغانستان میں نفرت پائی جاتی ہے۔ خصوصی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کیخلاف جنگ جیت رہا ہے۔ جو گفتگو سکیورٹی اداروں نے ٹیپ کی ہے وہ افغانستان سے شیئر کی گئی ہے۔ حملے میں (را) اور افغان انٹلی جنس کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے، ذرائع کے مطابق آرمی پبلک سکول پر حملہ کرنےوالے لوگ ائیرفورس بیس پر حملے میں ملوث ہیں، حملے میں ملوث نیٹ ورک بھارتی ایجنسی (را) اور افغان انٹلیجنس کے لئے کام کرتا ہے، ذرائع کے مطابق افغان انٹلیجنس اور را کےلئے کام کرنے والا عمر امیر حملے مےں ملوث ہیں۔ ادھر اے آئی جی بم ڈسپوزل سکواڈ شفقت ملک کے مطابق کوئیک رسپانس کی وجہ سے دہشت گرد اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہوئے۔ شفقت ملک کے مطابق دہشت گرد گروپس کی شکل میں داخل ہوئے، دہشت گرد وںکے پاس خودکش جیکٹس اور دستی بم موجود تھے۔
بریگیڈئر محمود