فوج اور عوام کیساتھ ہیں‘ ایوان سے مضبوط پیغام جانا چاہیے : ارکان سینٹ‘ پشاور حملے کی مذمت
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نیوز ایجنسیاں) چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ پورا ایوان پشاور کے واقعہ کی بھرپور مذمت کرتا ہے، پاک فوج دہشتگردوں کے عزائم ناکام بنا دے گی۔ سینٹ میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے پشاور میں دہشتگردوں کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملک و قوم کے لئے جانوں کے نذرانے پیش کرنے والے جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ فتح تک جاری رہے گی۔ ایوان سے مضبوط پیغام جانا چاہئے کہ ہم فوج اور عوام کے ساتھ ہیں۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے پشاور میں ائربیس پر دہشتگردوں کے حملے کے معاملہ پر اظہار خیال کیا۔ سینیٹر سحر کامران نے کہاکہ اس طرح کے حملے ہمارا عزم کمزور نہیں کر سکتے، دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم ہو رہی ہیں اس لئے اب شہروں میں حملے کرکے ملک میں افراتفری پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ پتہ چلایا جائے ان دہشتگردوں کے ہینڈلرز کون ہیں۔ سینیٹر اعظم سواتی نے سانحہ پشاور کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملک اور قوم کے تحفظ اور امن و امان کے قیام کے لئے قربانیاں دینے والے جوانوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور عوام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس سلسلے میں مضبوط پیغام بھیجے۔ چیئرمین سینٹ نے رضا ربانی نے کہا کہ پاکستان کے محنت کش عوام دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پُرعزم ہیں اور اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ وہ دہشتگردی کے مکمل خاتمے تک افواج پاکستان کے شانہ بشانہ چلیں گے اور ساتھ کھڑے رہیں گے۔ سینیٹر رحمن ملک نے بھی واقعہ کی مذمت کی اور مذمتی قرارداد پیش کی۔ سینیٹر الیاس بلور نے پشاور واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ افغانستان کے ساتھ حالات کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے جس کے بغیر پاکستان میں امن کی کوششیں کامیاب نہیں ہو سکتیں۔ انہوں نے آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں پر افواج پاکستان کو خراج تحسین کیا۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ افواج پاکستان جس طریقے سے آپریشن ضرب عضب کو جاری رکھے ہوئے ہے ہم انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ مشاہد حسین سید نے پشاور ایئربیس پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں جامع سکیورٹی حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ پارلیمان کو ان کیمرہ بریفنگ دی جائے۔ بھارت پاکستان میں ریاستی و غیرریاستی عناصر کے ذریعے مداخلت اور دہشتگردی کرا رہا ہے۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ وہ بھی پشاور میں ائربیس پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ سینیٹر عطاءالرحمان نے کہاکہ فوج ہماری ہے ا ور فوج نے ملک کا دفاع کرنا ہے۔ ہم بھی فوج کے ساتھ ہیں۔ پوری قوم فوج کے سات کھڑی ہے۔ علاوہ ازیں چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ وہ ایم کیو ایم کے استعفوں کے حوالے سے آئندہ سیشن کے پہلے روز رولنگ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے ایم کیو ایم کے استعفوں کے حوالے سے دو دن میں رولنگ دینے کا کہا تھا۔ میں رولنگ دینے کے حوالے سے کام کر رہا ہوں‘ آئندہ سیشن کے پہلے دن اس حوالے سے رولنگ دوں گا اور بتاﺅں گا کہ اب تک میں نے اس حوالے سے فیصلہ کیوں نہیں کیا۔ انہوں نے آئندہ سیشن کے پہلے روز وفاقی دارالحکومت میں پرائیویٹ سکولوں کی طرف سے فیسیں بڑھانے کے معاملے پر سینٹ کی قائمہ کمیٹی کو اپنی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خان خاقان عباسی نے ایوان بالا کو بتایا کہ ایران سے عالمی پابندیاں ختم ہونے کے بعد ہی گیس پائپ لائن منصوبہ مکمل کیا جا سکے گا جب تک پابندیاں عائد ہیں کوئی بھی عالمی ادارہ یا بنک منصوبے کےلئے گرانٹ فراہم کرنے پر تیار نہیں ہے تاہم پاکستان میں منصوبے کے سب سے اہم گوادر تا نواب شاہ پائپ لائن دسمبر 2017 تک مکمل ہو جائے گی۔ پاکستان اور ایران کے مابین گیس پائپ لائن منصوبے کے تحت ایران سے گوادر بارڈر تک 80 کلومیٹر علاقے میں پائپ لائن پر تقریباً 100 ملین ڈالر خرچ ہوں گے جبکہ گوادر نواب شاہ 700 کلو میٹر طویل پائپ لائن پر اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت کام جلد شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایران پر سے عالمی پابندیاں ہٹنے سے پہلے کوئی بھی عالمی ادارہ یا بنک منصوبے پر سرمای کاری کے لئے تیار نہیں ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ بین الاقوامی پابندیوں کے باعث پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر ابھی تک کوئی پیشرفت نہیں کی جاسکی‘ پابندیوں کے مکمل خاتمے کے بعد ہی اس پر پیشرفت ہو سکتی ہے‘ گوادر سے نوابشاہ تک ایل این جی ٹرمینل کے منصوبے پر کام ہو رہا ہے جسے بعد میں ایران تک توسیع دینے میں صرف چار ماہ لگیں گے۔ مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل سینیٹر اقبال ظفر جھگڑا نے کہا ہے کہ وفاق کے زیرانتظام قبائیلی علاقوں (فاٹا) کی اپنی آئینی حیثیت ہے‘ فاٹا کے عوام کی جانب سے صوبہ بنانے کے مطالبہ کا فیصلہ عوامی امنگوں کے مطابق ہوگا۔ اکرم خان درانی نے کہا ہے کہ بھارہ کہو میں وزارت کی ہاﺅسنگ سکیم پر کام کا آغاز جلد کردیا جائے گا‘ مستقبل قریب میں سیکٹر جی 13‘ بھارہ کہو ‘ پارک روڈ اور ٹھلیاں انٹرچینج سمیت کئی رہائشی سکیمیں شروع کرنے کی تجویز ہے۔ علاوہ ازیں سینٹ آف پاکستان نے جعلی ادویات کی تیاری و فروخت کے حوالے سے تحریک التواءبحث کےلئے منظور کرلی۔ سینیٹر شاہی سید نے تحریک التواءپیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک قومی اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بڑی تعداد میں جعلی ادویات تیار کی جا رہی ہیں جبکہ ایک لاکھ سے زائد غیر لائسنس یافتہ فارمیسیز ان کی فروخت میں ملوث ہیں۔ جعلی ادویات کا دھندہ دہشت گردی سے بھی خطرناک ہے۔ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے سرکاری محکموں میں کرپشن و بدعنوانی کے خاتمے کےلئے اپنی رپورٹ ایوان میں پیش کر دی ہے۔ سینیٹر محمد جاوید عباسی نے اجلاس کے دوران رپورٹ پیش کی جس میں سرکاری اداروں میں کرپشن و بدعنوانی کے خاتمے کےلئے 51سفارشات پیش کی گئی ہیں۔ سینٹ نے اسلام آباد ماتحت عدلیہ سروس ٹریبونل بل 2015ءمزید غور و غوض کےلئے قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کو بھجوا دیا۔ جمعہ کو وزیر مملکت جام کمال خان نے وفاقی وزیر قانون و انصاف پرویز رشید کی جگہ مذکورہ بل ایوان میں پیش کیا جو کہ قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن کی رائے کے نتیجے میں قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کو بھجوا دیا۔ علاوہ ازیں سینٹ کا اجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا۔ حکو مت پاک چین اقتصادی راہداری کی تعمیر میں برق رفتاری سے کام نہیں کررہی ہے سینٹ کی خصوصی کمیٹی برائے پاک چین اقتصادی راہداری نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومت نے آل پارٹیز کانفرنس کے 28مئی 2015ءکے فیصلے کو پس پشت ڈال کر متفقہ مغربی روٹ کو مکمل طور پر نظرانداز کیا، نام نہاد مشرقی روٹ پر کام تیزی سے جاری ہے، وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی نے 2017ءتک اسے آپریشنل کرنے کا اقرار کیا ، حکومت نے متفقہ مغربی روٹ پر اقتصادی راہداری کی تعمیر کےلئے بجٹ میں نہ تو مطلوبہ مقدار میں فنڈز مختص کئے جبکہ نہ ہی اس روٹ پر کوئی بجلی کا منصوبہ یا اکنامک زون تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا، جس کی وجہ سے ملک پسماندہ علاقوں کو ترقی دینے کا فیصلہ ضائع کر دیا۔