2016: پولیو کے خاتمے کا سال ہو گا
پولیو بھی دہشت گرد کی طرح ہمارے ملک میں وارداتیں کرتا ہے۔ کسی کو اپاہج دیکھ کر زندگی شرمندگی لگنے لگتی ہے۔ اب پولیو کو زندگی کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ دہشت گردی بھی اب آخری سانس بلکہ آخری ہچکیاں لے رہی ہے۔ بزدلوں کی طرح پشاور کی ائر بیس بڈھ بیر پر حملہ ہارے ہوئے دشمن کی کارروائی ہے جو ناکام بنا دی گئی ہے۔ سب کے سب دہشت گرد مارے گئے۔ وہ اپنے کسی ٹارگٹ میں کامیاب نہیں ہوئے۔ پولیو کے لیے بھی اب ساری دنیا میں کامیابی ہوئی ہے اور پاکستان میں بھی روٹری کلب کے عرفان چودھری نے بڑے جذبے سے اعلان کیا ہے کہ 2016 انشااللہ پولیو کے خاتمے کا سال ہو گا۔ شاہد رشید نے روٹری کلب کی طرف سے جامعہ نعیمیہ میں پولیو کے خاتمے کے اعلان کے لیے منتخب لوگوں کے لیے اکٹھا کیا۔
جامعہ نعیمیہ کے سربراہ علامہ راغب نعیمی نے باقاعدہ ایک فتویٰ جاری کیا ہے کہ شریعت کی رو سے پولیو کے قطرے پینا اور پلانا بالکل جائز اور ضروری ہے۔ اس طرح نعیمی صاحب نے فتویٰ اور تقویٰ میں فرق مٹا دیا ہے۔ ورنہ فتویٰ بازی سے ایک بیزاری پیدا ہونے لگی تھی۔ ہر مخالف آدمی کو کافر قرار دینا ایک فیشن بن گیا ہے۔ وہ بھی وقت تھا جب یہ فتویٰ آیا تھا کہ لاﺅڈ سپیکر میں بولنا حرام ہے۔ ریل گاڑی میں سفر کرنے کے خلاف بھی فتویٰ آ گیا تھا۔ آج لاﺅڈ سپیکر میں زیادہ کون بولتے ہیں اور ریل گاڑی میں تو ہر کوئی سفر کرتا ہے۔ قائداعظم کو کافر اعظم کہنے والے آج انہیں بابائے قوم کہتے ہیں۔
پولیو کے قطرے پلانے کے لیے بھی عجیب و غریب سننے کو ملتی ہیں۔ ہم انگریزی ادویات استعمال کرتے ہیں۔ زندگی بچانے والی کوئی دوا ہمارے ہاں نہیں بنتی۔ زیادہ تر علمائے دین اب جدید تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھنے لگے ہیں۔ اسلام دنیا کا سب سے انقلابی مذہب ہے۔ جدید تقاضوں کے مطابق اپنی تعلیمات کو فروغ دیتا ہے۔ ہمارے عظیم اور محبوب آخری پیغمبر محمدالرسول اللہﷺ محسن انسانیت ہیں اور رحمت اللعالمین ہیں۔ ساری دنیا کے لیے فلاح اور رحمت والے رسول کے غلامان سے زیادہ کشادہ دل کون ہو گا۔
روٹری کلب کے اہتمام سے جامعہ نعیمیہ میں اس اجتماع میں کراچی سے حاجی حنیف طیب بھی تشریف لائے تھے۔ وہ روٹری پولیو علماءکمیٹی کے چیئرمین ہیں۔ ان کی بہت خدمات دینی حلقوں میں پولیو کے لئے راہ ہموار کرنے میں ہیں۔ وہ عوامی اور اسلامی شعبے میں بہت پسند کئے جاتے ہیں۔ سلطان باہو کے خانوادے کے چشم و چراغ صاحبزادہ سلطان احمد علی نے بڑی بات کی کہ پولیو کے لیے کوئی بھی میدان عمل میں نہ رہا تو جامعہ نعیمیہ کے بیٹے اور بیٹیاں موجود ہوں گی اور انشااللہ 2016 پولیو کے خاتمے کے لیے منتخب سال ہو گا۔ خواجہ سلمان رفیق نے بھی بہت زبردست باتیں کیں۔ وہ پولیو کے خاتمے کے لیے بہت سرگرم ہیں۔ یہ اعزاز ہمیں دنیا میں سرخرو کرے گا۔ اب تو پاکستان کو ایک دہشت گرد ملک سمجھا جاتا ہے اور پولیو کو ایک الزام کی طرح استعمال کیا جاتا ہے۔ اس رسوائی سے بچانے کے لئے علمائے دین بڑا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ بنگلہ دیش میں بھی مسجدوں سے اور اپنی درسگاہوں کی طرف سے پولیو کے قطرے پلانے کے حق میں بہت آوازیں اٹھی ہیں اور اب بنگلہ دیش پولیو فری ملک ہے مگر پاکستان سے بیرون ملک جانے والے بڑوں کو بھی ائر پورٹ پر پولیو کے قطرے پلائے جاتے ہیں اور یہ منظر بہت بڑی شرمندگی کی طرح ہے۔ علامہ راغب نعیمی کی طرف سے فتویٰ ایک انقلابی قدم ہے۔ ہم اس کے لیے ان کے شکر گزار ہیں۔ جامعہ نعیمیہ ایک بہت اہم دینی درسگاہ ہے۔ علامہ صاحب کشادہ دل آدمی ہیں۔ وہ دنیا کی دوڑ میں مثبت شمولیت کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔ ان کی اہلیہ محترمہ نبیرہ راغب نعیمی پنجاب اسمبلی کی رکن ہیں اور بھرپور حصہ سیاسی اور معاشرتی معاملات و مسائل میں لیتی ہیں۔ پنجاب اسمبلی میں دینی سوچ رکھنے والی خاتون کو نمائندگی دی گئی ہے تو یہ ایک خوش آئند اقدام ہے۔ وہ بھی جامعہ نعیمیہ میں دوسری طالبات اور خواتین کے ساتھ موجود تھیں۔ ان کی موجودگی کی خبر عرفان چودھری کے اعلان سے ہوئی۔ عرفان نے ان کے لیے تعارفی کلمات میں بہت عزت مندانہ انداز اختیار کیا۔ عرفان اتنا جذباتی تھا کہ وہ 2016 میں پولیو کے خاتمے کے حوالے سے باقاعدہ جشن منانا چاہتا ہے۔ میری گذارش ہے کہ یہ جشن جامعہ نعیمیہ میں منعقد کیا جائے۔ اس نے بتایا کہ پاکستان میں اب بہت کم کیس پولیو کے حوالے سے رہ گئے ہیں اور وہ بھی جلد ختم ہو جائیں گے۔
مگر خیبر پختون خواہ سے یہ خبریں بھی آ رہی ہیں کہ سینکڑوں گھرانوں کی طرف سے پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کردیا گیا ہے۔ وہ اس لیے دینی شرعی طور پر کوئی جواز پیش کرتے ہیں اور یہ الزام بھی لگاتے ہیں کہ اس طرح ہماری نئی نسل کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ بات بھی وہاں سننے میں آئی ہے کہ جب اسامہ بن لادن کے خلاف کارروائی کے لیے ایبٹ آباد میں ان کے گھر کے لیے جاسوسی کی گئی تو ڈاکٹر شکیل آفریدی نے پولیو کے قطرے بچوں کو پلانے کا حربہ استعمال کیا۔ آج بھی امریکہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کے لیے پاکستانی حکومت پر دباﺅ ڈالتا رہتا ہے۔ آج بھی لوگ ڈرے ہوئے ہیں کہ پولیو کے قطرے کسی خطرے کا نشان ہیں یہ خوف بھی لوگوں کے دل سے نکالنے کی ضرورت ہے۔
جامعہ نعیمیہ کی طرف سے فتویٰ زندگی اور ایمان کی علامت ہے۔ اس حوالے سے روٹری کلب کی خدمات بھی قابل ذکر ہیں بلکہ ناقابل فراموش ہیں۔ اب علامہ راغب نعیمی بھی ممبر بن سکتے ہیں۔ وہاں موجود لوگ روٹری کلب کے ممبر ہیں۔ یہ ایک انٹرنیشنل این جی او ہے۔ قائداعظم بھی اس کے ممبر تھے۔ پولیو کے خاتمے کے لیے یہ تنظیم نمبر ون ہے۔
میں اکثر کہتا ہوں کہ بچے جنت کے باشندے ہیں۔ انہیں پولیو زدہ ہو کر کھچ گھسٹ کر چلتے ہوئے نہیں دیکھ سکتا۔ پیارے بچو پولیو کے قطرے پیو اور بڑے ہو کر پاکستان کو اور پیاری دنیا کو جنت بنا دو۔ اور یہ جنت ہر کسی کے لیے ہو۔