مذاکرات ناکام، ملا منصور کے مخالفین کا الگ ہوکر کارروائیاں کرنے کا اعلان
پشاور (رائٹرز) افغان طالبان کے دو گروپوں میں متحد ہونے کیلئے جاری مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں اور ان میں ایک گروپ کے ترجمان نے بتایا کہ ملا عمر کی وفات کے بعد نئے امیر پر اتفاق نہ ہونے کے باعث مذاکرات ناکام ہوئے۔ طالبان کے درمیان اختلافات کے باعث افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کے حوالے سے بھی خدشات بڑھ گئے ہیں۔ ہفتہ کے روز ملا منصور کے مخالف گروپ کے ترجمان ملا عبدالمنان نیازی نے بتایا کہ ملامنصور سے ناخوش کمانڈرز کو مطمئن نہیں کیا جا سکا۔ انہوں نے کہا ہم نے دو ماہ انتظار کیا ہم چاہتے ہیں کہ ملا منصور حالات کو سمجھیں اور عہدے سے سبکدوش ہو کر سپریم کورٹ کو اتفاق رائے سے نئے امیر کا انتخاب کرنے کا موقع دیں۔ ملا اختر منصور کے حامیوں کی جانب سے کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔ نیازی نے کہا کہ انکے گروپ کے کمانڈر ملا منصور حملوں سے گریز کریں گے تاہم وہ افغان حکومت کیخلاف براہ راست حملوں کی جانب جائیں گے۔ ملا منصور کی قیادت میں سرگرمیوں سرانجام دینے والے افراد اب جہادی نہیں ہیں اب ان کی عوامی سطح پر مخالفت کی جائے گی۔ ملا نیازی نے ملا عمر کے بیٹے اور بھائی کی جانب سے ملا منصور کی بیعت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا انکی بیعت مذہبی سے زیادہ معاشی معاملہ ہے۔ ان دونوں نے 20 سال سے جاری جہاد میں کردار ادا نہیں کیا ہے۔ ہم نے اسلامی امارت قائم کی اس کیلئے قربانیوں دیں اور ہم ہی اس کے اصل وارث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملا منصور سے ناراض طالبان میں گوانتاناموبے میں قید رہنے والے معروف کمانڈر ملا قیوم ذاکر، ملا حسن رحمانی، محمد رسول اور ملا عبدالرئوف شامل ہیں۔