پشاور حملہ‘ پانچ دہشت گردوں کی شناخت ‘ کوائف ظاہر ہونے پر وزیر داخلہ کی برہمی‘ تحقیقات کا حکم
اسلام آباد+ لاہور (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں+ بی بی سی+ نامہ نگاروں سے+ سٹاف رپورٹر) وفاقی وزےر داخلہ چودھری نثار علی خان نے بڈھ بیر میں ایئرفورس کے بیس کیمپ پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کے کوائف ظاہر کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کر تے ہوئے اسکی تحقےقات کا حکم دے دےا اور کہا ہے کہ اس مرحلے پر واقعہ میں ملوث دہشت گردوں کے کوائف ظاہر کرنے سے تفتیش پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ ریکارڈ اور شواہد کے مطابق آٹھ دہشتگرد پاکستانی نہیں لگتے جن کی صحیح شناخت اور شہریت کا تعین کرنے کے لئے ابھی مزید وقت درکار ہے۔ ترجمان وزارت داخلہ کے مطابق ان دہشتگردوں کی نشاندہی وقوعہ کے روز ہی ہوگئی تھی لیکن معاملے کی حساسیت کے پیش نظر یہ تفصیلات دانستہ ظاہر نہیں کی گئیں۔ ریکارڈ اور شواہد کے مطابق آٹھ دہشتگرد پاکستانی نہیں لگتے۔ ترجمان وزارت داخلہ نے کہا لگتا ہے کہ بعض اداروں کے درمیان اس معلومات کی شیئرنگ اسکی قبل از وقت تشہیر کا باعث بنی جو کسی صورت میں نہیں ہونا چاہیے تھا، اس مرحلے پر واقعہ میں ملوث دہشت گردوں کے کوائف ظاہر کرنے سے تفتیش پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ واضح رہے کہ بی بی سی کے مطابق بڈھ بیر میں ایئر بیس پر حملہ کرنے والے 5دہشت گردوں کی فنگر پرنٹس شناخت ہوگئی ہے، ان کا تعلق تحریک طالبان پاکستان سے ہے۔ ہلاک دہشت گردوں میں سے 3 کا تعلق خیبر ایجنسی اور 2کا تعلق سوات سے ہے۔ پشاور میں ایک سرکاری اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ حملہ آوروں میں رب ن واز، محمد اسحاق، سراج الدین، عدنان اور ابراہیم شامل ہیں۔ ہلاک ہونے والے تمام دہشت گردوں کی تعفن زدہ نعشوں کو پشاور میں واقع قبرستان سے ملحقہ جھاڑیوں کے قریب گڑھا کھود کر دفن کر دیا گیا۔ نعشوں کو پوسٹ مارٹم کے بعد پولیس کے حوالے کیا گیا تھا۔ نعشوں سے تعفن پھیل رہا تھا جس کے بعد پولیس نے رات گئے نعشوں کو پک اپ میں لوڈ کر کے قبرستان کے قریب پہنچایا اور وہاں موجود جھاڑیوں کے قریب کرین کی مدد سے بڑا گڑھا کھودا اور نعشوں کو گڑھے میں ڈال کر مٹی ڈال دی گئی۔ سکیورٹی اداروں نے تحقیقات کا دائرہ خیبر ایجنسی، درہ آدم خیل اور دیگر علاقوں تک پھیلا دیا ہے۔ دوسری جانب پولیٹیکل ایجنٹ خیبر ایجنسی شہاب علی شاہ نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کی معلومات دینے والے کو دس لاکھ انعام دیا جائے گا، جمرود دھماکے کا حملہ آور کوکی خیل کا تھا۔ سکیورٹی حکام کے مطابق حملے کے وقت دہشت گردوں کو افغانستان سے ہدایات ملتی رہیں جس کی مزید تحقیقات کر رہے ہیں۔ حملے کی منصوبہ بندی بھی افغانستان میں ہوئی۔ دوسری جانب ملک کے مختلف شہروں میں سرچ آپریشن کا سلسلہ جاری رہا۔ افغان باشندوں سمیت مزید بیسیوں مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ اسلام آباد میں تھانہ شہزاد ٹاﺅن کی حدود میں رینجرز اور پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 15 مشکوک افراد کو حراست میں لے لےا۔ پولیس کے مطابق تھانہ شہزاد ٹاﺅن کے علاقے ترامڑی چوک پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے رینجر اہلکار زخمی ہوگیا تھا، جس کے بعد رینجرز اور پولیس نے ترامڑی چوک، علی پور فراش چٹھا، بختاور، کری روڈ اور شہزاد ٹاﺅن میں کارروائی کرتے ہوئے 15افراد کو حراست میں لیا۔ پشاور کے علاقے اصحاب بابا میں سکیورٹی فورسز نے خفیہ اطلاع ملنے پر کارروائی کرتے ہوئے 27 ملزموں کو حراست میں لے لیا۔ چند افراد کا تعلق افغانستان سے ہے جو غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم تھے۔ پولیس اور سکیورٹی فورسز نے ایس ایم جی رائفلز اور مختلف بور کی بندوقیں بھی برآمد کر لیں۔ سرگودھا میں سرچ آپریشن کے دوران افغان باشندے سمیت 8 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ چک 86 شمالی سمیت مختلف علاقوں میں گھر گھر تلاشی لی گئی۔ پیر محل سے نامہ نگار کے مطابق رفیقی ائیر بیس شورکوٹ سے ملحقہ درجنوں دیہات میں سرچ آپریشن کیا گیا۔ 2 مالک مکان حراست میں لے گئے ہیں۔ حساس اداروں نے سوات اور خیبر ایجنسی کے مختلف علاقوں میں کارروائی کرتے ہوئے 12افراد کو حراست میں لے لیا۔ مختلف علاقوں سے حراست میں لیے گئے افراد کا تعلق بڈھ بیر میں پاک فضائیہ کے کیمپ پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کے خاندان سے ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تمام افراد کو تفتیش کے لئے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔ لاہور سے سٹاف رپورٹر کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن کے دوران 29 مشکوک افراد کو حراست میں لے لیا گیا جنہیں تفتیش کےلئے نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ سکیورٹی اداروں نے گذشتہ روز سٹی ڈویژن، سول ڈویژن اور کینٹ ڈویژن کے مختلف تھانوں کی حدود میں سرچ آپریشن کیا۔ جن افراد کو حراست میں لیا گیا ن کے پاس شناختی کارڈ موجود نہیں تھا ان مشکوک افراد کو تفتیش کےلئے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔
دہشت گرد/ شناخت