این اے 154، سپریم کورٹ کا ٹربیونل کے فیصلے پر حکم امتناعی جاری کرنے سے انکار
لاہور(وقائع نگار خصوصی) سپریم کورٹ نے حلقہ این اے 154سے متعلق ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف انتخابات کیلئے نا اہل قرار دیئے گئے سابق ایم این اے صدیق بلوچ کی اپیل سماعت کیلئے منظورکرلی اور تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین، الیکشن کمشن سمیت دیگر تمام فریقین کونوٹس جاری کرتے ہوئے مزید سماعت 29 ستمبر تک ملتوی کر دی۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جسٹس اعجازچوہدری کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید شیخ اور جسٹس عمر عطا بندیال پرمشتمل تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ صدیق بلوچ نے موقف اختیارکیاکہ ٹربیونل نے ناکافی ثبوتوں کی بنیاد پر این اے 154 سے انہیں نااہل قرار دیا۔ انتخابات میں دھاندلی کا کوئی ثبوت موجود نہیں مگر الیکشن ٹربیونل نے انتخابی بے ضابطگیوں کو ان کے کھاتے میں ڈال کر نااہل قرار دے دیا۔ انتخابی بے ضابطگیوں کو انتخابی دھاندلی قرار دینا قوانین کی خلاف ورزی ہے ۔ ٹربیونل کا این اے 154سے متعلق نااہلی کا فیصلہ حقائق کے برعکس ہے۔ ان کی تعلیمی اسناد جعلی نہیں ہیں لہذا عدالت سے استدعا ہے کہ این اے 154میں ضمنی الیکشن کا شیڈول معطل کرکے ٹربیونل کے فیصلے کیخلاف حکم امتناعی جاری کیا جائے۔ عدالت نے فوری حکم امتناعی جاری کرنے سے انکار کردیا اور قرار دیا کہ دوسرے فریق کا موقف سنے بغیر عدالت حکم امتناعی جاری نہیں کر سکتی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ٹربیونل نے فیصلے میں لکھا ہے کہ صدیق بلوچ نے 43برس کی عمر میں میٹرک کیا اور میٹرک بھی سندھی زبان میں کیا لیکن انہیں سندھی نہیں آتی۔ بظاہر سند مشکوک لگتی ہے۔