• news

مقبوضہ کشمیر: بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کیخلاف مکمل ہڑتال‘ کشمیریوں نے پھر پاکستانی پرچم لہرا دیئے

سرینگر ( اے این این+کے پی آئی) بھارتی فوج کے ظلم و بربریت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف سری نگر سمیت وادی بھر میں مکمل ہڑتال ٗ کشمیریوں نے ایک مرتبہ پھر پاکستانی پرچم لہرا دیئے ٗ سید علی گیلانی کی جانب سے دی گئی ہڑتال کی کال کے بعد سڑکوں پر پہیہ جام ٗ معمولات زندگی درہم برہم ہوکر رہ گئے ٗ کاروباری ادارے اور دکانیں بند ٗ ریاستی انتظامیہ اور پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس اور پیلٹ گن کا بے دریغ استعمال کیا ٗ درجنوں کشمیری زخمی ہو گئے۔ بعض علاقوں میں کرفیو نافذ کرکے لوگوں کو گھروں میں محصور رکھنے کی کوششیں ناکام ثابت ہوئیں۔ مقبوضہ جموں وکشمیر حکومت خود مختار کشمیر کے آخری بادشاہ یوسف شاہ چک کے باقیات کی بازیابی پر غور کررہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے سینئر پی ڈ ی پی وزیر ڈاکٹر حسیب درابو کی سربراہی میں وزارت کلچر چک کے باقیات کی بازیابی کیلئے حکومت بہار سے رجوع کرنے کے منصوبہ پر کام کررہی ہے۔چیئرمین حریت کانفرنس و بزرگ کشمیری رہنما سید علی گیلانی نے ویشواہندو پریشد کی دھمکی کوانسان کش قراردیتے ہوئے خبردارکیا ہے کہ اقتصادی ناکہ بندی کے بھیانک نتائج نکلیں گے، بھارت کے پالیسی سازوں اور فرقہ پرست جماعتوں کو کشمیریوں کے جینے مرنے سے کوئی غرض نہیں۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کے باقی دنیا کے ساتھ جو فطری راستے ہیں ان پر فوج قابض ہے اور ان پر آمدورفت اور نقل وحمل کو ممکن نہیں رہنے دیا گیا۔ اب فرقہ پرست قوتیں اس عارضی راستے کو بھی بند کرنا چاہتی ہیں، جو بھارت سے کشمیر کی طرف آتا ہے۔ اس ناکہ بندی کی وجہ سے کشمیر اشیائے خوردونی اور ادویات کی قلت کا شکار ہوجائیگا۔ حریت چیئرمین نے خبردار کیا کہ فرقہ پرست جماعتوں نے ناکہ بندی کرنے جیسی حماقت کی تو اس کے خلاف عوامی تحریک شروع کی جائے گی۔ جبکہ ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے سربراہ شبیر احمد شاہ نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ کشمیریوں پر ظلم و بربریت کسی بھی صورت مہذب معاشرے میں قابل قبول نہیں، بھارت اور اس کی پالتو ایجنسیوں کو قتل عام سے روکا نہ گیا تو مقبوضہ کشمیر میں انسانی نسل ناپید ہونے کا خطرہ ہے۔ گھر پر نظربندی کے دوران اپنے بیان میں انہوں نے سگی پورہ سوپور میں بشیر احمد بٹ اور ان کے 3سالہ معصوم بچے کی شہادت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا ظلم و بربریت کسی صورت منظور نہیں۔ سانحہ کی کسی غیر جانبدار ادارے کے ذریعے تحقیقات کرائی جائے۔ لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ بھارتی حکمران اپنی دانش کے ساتھ ساتھ شرم و حیا بھی کھو چکے ہیں، انہیں یاد رکھنا چاہیے ظلم و جبر سے آزادی کے متوالوں کو کبھی بھی شکست نہیں دی جاسکتی۔ ایک بیان میں انہوں نے دختران ملت کی صدر آسیہ اندرابی اور کشمیر بھر میںنو جوانوں کی گرفتاریوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے حکمرانوں کی بوکھلاہٹ سے تعبیر کیا اور کہا کہ دنیا بھر میں متبرک ایام پر قیدیوں کو رہا کیا جاتا ہے لیکن کشمیر میں مفتی سرکار نے یہاں کے لوگوں کے خلاف جبر و تشدد اور ظلم کا نیا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ جبکہ حریت کانفرنس کے ترجمان ایاز اکبر نے نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے کشمیر سے متعلق دیئے گئے بیان کو جاہلانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان حصہ بٹائی کا نہیں ڈیڑھ کروڑ انسانوں کا معاملہ ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت ظلم اور جبر کے جس راستے پر جارہا ہے اس کا انجام قانون قدرت میں طے ہے، یہ ملک نہ صرف کشمیر کو آزاد چھوڑنے پر مجبور ہوجائے گا بلکہ خود اس کی سالمیت برقرار رہنا بھی مشکل ہے۔

ای پیپر-دی نیشن