پشاور حملے کے ماسٹر مائنڈ کا تعلق افغانستان سے ہے‘ دوستی کا خیال نہ ہو تو خود آپریشن کرسکتے ہیں: نثار
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ خبرنگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا ہے کہ پشاور حملے کے ماسٹر مائنڈ کی شناخت ہو گئی۔ پشاور حملے کے ماسٹر مائنڈ کا تعلق افغانستان سے ہے۔ 13نہیں 14 حملہ آور مارے گئے۔ پانچ حملہ آوروں کی شناخت ہو گئی، 9 کی نہیں ہوسکی۔ نو حملہ آوروں کا ریکارڈ ہمارے پاس نہیں ہے۔ یہ دہشت گرد غیر ملکی ہو سکتے ہیں۔ حملہ آوروں کی گاڑیوں کی بھی شناخت ہو گئی۔وزیر داخلہ نے کہا دوستی کا خیال نہ ہو تو افغانستان میں آپریشن کر سکتے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق انہوں نے ماسٹر مائنڈ کی شہریت بنانے سے گریز کیا۔ ہم پہلے ہی دن سے اس بارے میں کلیئر ہیں کہ اس کا سرغنہ کون ہے کہاں سے آپریٹ ہو رہا ہے چند ساتھی شناخت ہو چکے ہیں ہم پاکستان میں موجود مجرموں کو جلد اپنی گرفت میں لے لیں گے۔دہشتگرد جہاں آکر ٹھہرے اس جگہ کی بھی نشاندہی ہوچکی، سانحہ بڈھ بیر کے تانے بانے افغانستان سے ملنے کے شواہد افغان حکام کو فراہم کئے جائیں گے، پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کشیدہ نہیں افغانستان کی جانب سے ہمارے بارے میں بد گمانی پائی جاتی ہے جسے دور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے دونوں ملکوں میں یکساں نوعیت کا اسلحہ پایا جاتا ہے جس بارے میں کوئی حتمی بات نہیں کی جا سکتی ہے یہ کس ملک کا ہے افغانستان میں کوئی بھی واقعہ ہو تو اس کا الزام پاکستان پر عائد کر دیا جاتا ہے، پاکستان افغانستان سمیت کسی کو بھی جوابدہ نہیں، امن کیلئے پاکستان اور افغانستان کومشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی، غیر ذمہ دارانہ بیانات سے دونوں ممالک کے تعلقات خراب ہو سکتے ہیںاین جی اوز کے بارے میں پالیسی تیار کرلی گئی ہے عید الاضحی کے بعد پالیسی کا باقاعدہ اعلان کر دیا جائے گا۔ وہ منگل کو وزارت داخلہ کے ذیلی اداروں کی کارکردگی کے جائزہ اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے پولیس کی کارکردگی پرسخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو پولیس اہلکار یا افسر ڈیوٹی نہیں دینا چاہتا اسے گھر بھیج دیں، پولیس کا رویہ درست نہیں، پولیس اہلکار ڈیوٹی احسن انداز میں سرانجام نہیں دیتے، عید الاضحی پر آئی جی سے ایس پی تک کے افسران چھٹی نہیں کر سکتے، افسران متحرک ہوں سوتے نہ رہیں۔ قبل ازیں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے برطانوی وزیر سے ملاقات میں کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے مکمل خاتمے اور خطے کے امن و ترقی کیلئے مخلصانہ کوششیں کر رہا ہے، دہشت گردی کے عفریت کے مکمل خاتمے کیلئے جہاں بین الاقوامی سطح پر مزید کوششوں کی ضرورت ہے وہاں عالمی برادری کی جانب سے دہشت گردی کے اسباب، وجوہات اور پاکستان کے کردار و قربانیوں کا حقیقت پسندانہ اور غیر جانبدارانہ تجزیہ و ادراک بھی ضروری ہے، برادری اسلام اور مسلمانوں کو مسئلے کی وجہ سمجھنے کی بجائے مسئلے کے حل کا حصہ سمجھے، دہشت گردی کے خلاف اس عالمی جنگ میں بے شمار قربانیوں کے باوجود بھی پاکستانی عوام، حکومت اور اداروں کے حوصلے بلند ہیں، آپریشن ضربِ عضب اپنے اہداف حاصل کرتے ہوئے کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ وزیر داخلہ سے برطانوی وزیر ٹوبیاس مارٹن ایل وڈ نے ملاقات کی۔ اس موقع پر برطانوی ہائی کمشنر فلپ بارٹن بھی موجود تھے۔ برطانوی وزیر کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں پاکستانی عوام، حکومت اور اداروں کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں برطانیہ پاکستانی عوام اور حکومت کی کاوشوں اور قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ امن و ترقی اور اداروں کی مضبوطی کے ضمن میں برطانیہ پاکستان سے ہر ممکنہ تعاون جاری رکھے گا۔