امن مذاکرات کیلئے تیار ہیں‘ افغان حکومت امریکہ کیساتھ سکیورٹی معاہدہ منسوخ کرے: ملا منصور
کابل (اے ایف پی+رائٹرز+اے پی پی) افغان طالبان کے نئے سربراہ ملا منصور نے افغان حکومت سے کہا ہے کہ اگر وہ ملک میں امن کی خواہشمند ہے تو امریکہ کیساتھ سلامتی کا معاہدہ منسوخ کرے اور تمام غیر ملکی فوجیوں کو افغانستان سے واپس بھجوائے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملا عمر کی موت کے بعد بننے والے طالبان کے نئے امیر ملا منصور نے عیدالضحیٰ کے موقع پر جاری کردہ اپنے پہلے پیغام میں مزید کہا ہے کہ افغانستان میں مختلف گروپوں کی تخلیق امریکی پراکسی جنگ کے تسلسل کیلئے غیر ملکی حملہ آوروں کی آخری سازش ہے۔ انشاء اللہ افغان مسلمان اپنے مضبوط اتحاد کے ذریعے ان سازشوں کو ناکام بنا دینگے ۔ملا منصور کا یہ پیغام ایسے وقت میں منظر عام پر آیا ہے جب ایک روز قبل طالبان کے ایک گروپ نے ملا منصور کو امیر تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ملا منصور نے افغان حکومت کیساتھ طالبان کے معطل امن مذاکرات کی بحالی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ امن مذاکرات میں دوسرے مداخلت نہ کریں۔ افغانستان کا اندرونی مسئلہ افغان ہی باہمی افہام و تفہیم سے حل کر سکتے ہیں۔ کوئی بھی غیر ملکی دبائو مسئلہ حل کرنے کی بجائے مسائل میں اضافہ پیدا کرے گا۔ اے ایف پی کیمطابق افغان طالبان کے امیر ملا منصور نے کہا ہے کہ ملک میں غیر ملکی افواج کی موجودگی تک امن کا قیام ممکن نہیں۔ اگر حکومت ملک میں امن کا قیام اور جنگ کا خاتمہ چاہتی ہے تو تمام غیر ملکی فوجی دستوں کو واپس بھجوانا ہوگا۔دوسری طرف ملا منصور کے مخالف طالبان گروپ کی جانب سے بھی ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں نئی قیادت کے انتخاب کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا نئی قیادت کا چنائو غیراصولی ہے اور نئے امیر کے انتخاب کیلئے علماء کا اجلاس یا نئی شوریٰ بنائی جائے۔ طالبان ذرائع کے مطابق اس بیان کے پیچھے کمانڈر عبدالقیوم ذاکر ہیں۔