ایل این جی درآمد‘ نئے پراجیٹکس کا جواز: مصنوعی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے: ذرائع
اسلام آباد (عاطف خان/ نیشن رپورٹ) حکومت ملک بھر میں لوڈشیڈنگ خود کر رہی ہے۔ مصنوعی لوڈشیڈنگ کا مقصد ایل این جی درآمد کرنے اور ملک بھر میں بجلی کے نئے پراجیکٹس شروع کرنے کی توجیہہ پیش کرنا ہے۔ وزارت پانی و بجلی کے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق وزارت نے اسی مقصد کیلئے 2 ہزار میگاواٹ بجلی کے پلانٹ مکمل طورپر بند کر دیئے ہیں۔ شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وزارت کے ذرائع نے بتایا اے ای ایس پاک جین جس کی استعداد 350 میگاواٹ ہے نے ستمبر کے پہلے تین ہفتوں میں بجلی پیدا نہیں کی۔ اسی طرح 110 میگاواٹ کے سیپ کول‘ 135 میگاواٹ کے سبا‘ 135 واٹ کے جاپان‘ 213 میگاواٹ کے اورینٹ اور 24 میگاواٹ کے آر کے وائے ایم ایل پلانٹس نے بھی بجلی نہیں بنائی۔ ستمبر کے دوران آئی پی پیز میں سے کیپکو نے اپنی استعداد سے کم صرف 347 میگاواٹ بجلی پیدا کی‘ حبکو کی 318‘ ای ایف سی ایل ایل 35‘ یو سی ایچ 78‘ ہالمور 96‘ حبکو نارووال 10‘ 111 اور اٹلس پاور کے 46 میگاواٹ بھی ان کی استعداد سے کم تھے۔ پبلک سیکٹر کے پلانٹس میں سے جامشورو پلانٹ نے 304 میگاواٹ‘ کوٹری نے 24‘ جینکو 1 نے 327‘ جینکو 2 نے 1172‘ مظفر گڑھ نے 288‘ گڈو پلانٹ نے 397 میگاواٹ پیدا کئے۔ یہ پیداوار ان کی استعداد سے کم تھی۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ زیرومیگاواٹ پیدا کرنے والے پلانٹس کو بھی کپیسٹی چارجز ادا کئے جا رہے ہیں۔ بجلی کی طلب میں کمی کے باوجود شارٹ فال 5 ہزار میگاواٹ کے لگ بھگ ہی برقرار ہے۔ رابطہ کرنے پر وزارت کے ذرائع نے کہا کہ ان پلانٹس کو اس لئے بند کیا گیا ہے کہ یہ مہنگی بجلی فراہم کر رہے تھے۔ تاہم ایک سینئر عہدیدار نے کہا یہ توجیہہ درست نہیں۔ ستمبر کے پہلے ہفتہ میں ہزار سے 15 سو میگاواٹ ہائیڈرل ذرائع سے اضافی بنائی گئی ہے لہٰذا 2 ہزار میگاواٹ کے اضافی خرچے کو ایڈجسٹ کیا جا سکتا تھا۔ ستمبر کے پہلے تین ہفتوں میں بجلی کی طلب کا لوڈ 14,369 سے 15500 میگاواٹ رہا جبکہ جولائی اگست میں بجلی کے پیداوار 16500 میگاواٹ تک پہنچ گیا تھا۔ وزارت کے کسی بھی عہدیدار نے اس حوالے سے جواب نہیں دیا۔ ذرائع کے مطابق ایل این جی کی درآمد کے بعد اب اس کے خریدار کم ہو گئے ہیں کیونکہ یہ مہنگی ثابت ہوئی ہے۔