• news

اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے لئے حد بندیوں سے متعلق درحواست مسترد، الیکشن کمشن بہانے بنا رہا ہے: سپریم کورٹ

اسلام آباد (آن لائن + صباح نیوز) سپریم کورٹ نے اسلا م آ با د میں حلقہ بندیوں بارے کوئی بھی حکم جاری کرنے سے انکار کرتے ہوئے الیکشن کمشن کی درخواست خارج کردی جبکہ اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات میں حد بندیوں بارے الیکشن کمشن نے اپنی قانونی لحاظ سے غلطی تسلیم کرلی ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات نہ کرانا قانون کی خلاف ورزی ہے ایک آئینی ادارہ دوسرے آئینی ادارے کو آئین کی خلاف ورزی کی درخواست کررہا ہے اس طرح کے ہتھکنڈے صرف انتخابات سے جان چھڑانے کے لئے ہیں کئی بار وعدہ کرکے بھی الیکشن کمشن نے اس کی خلاف ورزی کی پہلے وعدہ کیا جاتا ہے پھر شیڈول تبدیل کردیا جاتا ہے ،مزید وقت نہیں دے سکتے۔ جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مقدمہ کی سماعت کی۔ منیر پراچہ الیکشن کمشن کی جانب سے پیش ہوئے اور کہا کہ آئینی پچیدگی ہے جس پر قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ایک آئینی باڈی دوسری آئینی باڈی کے سامنے ہے اور آئین کی خلاف ورزی چاہتی ہے۔ بلدیاتی انتخابات نہ کرانا آئین کی خلاف ورزی ہے۔ الیکشن کمشن نے خود کچھ نہیں کرنا اور آئین کو پڑھ کر بھی کام کرنے کو تیار نہیں پہلے وعدہ کیا جاتا ہے پھر خود ہی شیڈول تبدیل کردیا جاتا ہے۔ انتخابات کرانا آپ کا قانونی فریضہ ہے۔ وکیل الیکشن کمشن نے کہا کہ ہم نے شیڈول تبدیل نہیں کیا حد بندیاں مکمل کرکے انتخابات کرادینگے۔ 13 اکتوبر 2015ء کو نوٹیفکیشن جاری کردیا جائے گا اسی روز کیسے تمام معاملات ہوسکیں گے غلطی سے الیکشن کمشن نے اسی روز عوامی نمائندوں کو بلا لیا کہ وہ اپنے نمائندے منتخب کریں پولنگ ڈے برقرار رہے گا۔ جسٹس فائز عیسی نے کہا کہ ہم آپ کو کیسے ریلیف دے سکتے ہیں آپ نے جو کرنا ہے جا کر کریں۔ ہم چاہتے ہیں کہ آپ قانون کی پابندی کریں۔ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ الیکشن کمشن اپنی آئینی ذمہ داری پوری نہیں کرسکتا مزید وقت دے دیں ہم مزید وقت کیوں دیں آپ ہم سے نہیں آئین سے استدعا کریں کہ وہ آپ کو مزید وقت دے۔ وکیل الیکشن کمشن نے کہا کہ 30 نومبر کو انتخابات ہونگے۔ قانونی پیچیدگی کی وجہ سے دوبارہ سے نوٹیفکیشن جاری کرانا چاہتے ہیں۔ جسٹس فائز نے کہا کہ اس کا اختیار بھی سپریم کورٹ کو ہے۔ جسٹس اعجاز نے کہا کہ آپ بھی ریاست کا ایک ستون ہیں آپ بھی یہ اقدام کرسکتے ہیں۔ جسٹس فائز نے کہا کہ آپ خود ہی ایک معاملے کی مخالفت کررہے ہیں اور اس کی تائید بھی کررہے ہیں آپ نے انتخابات نہیں کرانے بس بہانے بازی کی جارہی ہے۔ ہر بار آپ نے ہمیں یقین دہانی کرائی کہ انتخابات ہوجائیں گے مگر کہاں ہوتے ہیں اب پتہ نہیں تیس نومبر کو بھی انتخابات ہوں گے کہ نہیں۔ ضیاء الحق نے بھی کہا تھا کہ انتخابات ہوں گے آپ کے وعدوں پر کب تک اعتماد کریں۔ اعتماد کرنے کیلئے اب کچھ باقی نہیں رہا۔ منیر پراچہ نے کہا کہ حد بندیوں کی وجہ سے حلقے تبدیل ہوجاتے ہیں اور جب انتخابات ہوں گے تو مسئلہ پیدا ہوگا۔ جسٹس دوست نے کہا کہ جب شیڈول وہی ہے تو پھر مسائل کیوں پیدا ہوئے ہیں۔ منیر پراچہ نے کہا کہ قانونی طور پر غلطی ہوئی اس کو تسلیم کرتے ہیں۔ جسٹس دوست نے کہا کہ یہ سب آپ خود بھی کرسکتے ہیں یہاں کیوں آئے ہیں۔ منیر پراچہ نے کہا کہ الیکشن کمشن کی ضدہے کہ عدالت کے پاس جائیں اور وہاں سے آرڈر لیا جائے۔ جسٹس دوست نے کہا کہ آپ ایک آزاد ادارہ ہیں خود ہی اپنا کام کرلیں۔ عدالت نے آرڈر لکھوایا اور کہا کہ الیکشن کمشن کونیا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی اجازت دی جائے مگر پولنگ ڈے تبدیل نہیں ہوگا۔ حلقہ بندیاں شیڈول کے مطابق کی جائیں۔

ای پیپر-دی نیشن